سربجیت کو بہادر قرار دے کر منموہن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کر لیا: حافظ سعید
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کا سربجیت سنگھ کو بہادر انسان قرار دینا پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشت گردی کا اعتراف کرنا ہے۔ بھارتی دہشت گرد سربجیت کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر کی جیل میں بے گناہ پاکستانی شہری پر منظم منصوبہ بندی کے تحت قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ دنیا سوال کرتی ہے کہ کیا انڈیا کا اجتماعی ضمیر بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کرنے سے مطمئن ہوتا ہے؟ حکومت پاکستان مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کی بجائے بھارتی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دے۔ جماعة الدعوة وبائی مرض خسرہ کی روک تھام کیلئے لاہور میں ایک لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گی۔ وہ گذشتہ روز چوبرجی چوک میں جماعة الدعوة لاہور کی طرف سے خسرہ سے بچاﺅ کیلئے ویکسی نیشن مہم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ تقریب سے مسلم میڈیکل مشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال چودھری نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر امیر جماعة الدعوة لاہور مولانا ابوالہاشم، جماعة الدعوة کے ناظم اطلاعات محمد یحییٰ مجاہد، ہجرت خاں، فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن لاہور کے ناظم اسلم خاں و دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ محمد سعید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سرکار کی طرف سے حکومتی سطح پر بیسیوں پاکستانیوں کے قتل کے مجرم کی حمایت میں پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بھارتی دہشت گرد کی جانب سے کئے گئے بم دھماکوں میں کئی پاکستانی شہید ہوئے ۔ ان کے بھائی، بہنیں اور والدین بھی انسان ہیں۔ حکومت پاکستان کو اس انتہائی اہم مسئلہ پر مجرمانہ خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے اور مقبوضہ کشمیر میں ایک پاکستانی پر بہیمانہ تشدد کا سختی سے نوٹس لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سربجیت سنگھ نے پاکستان کی عدالتوں میں بم دھماکوں اور دہشت گردی کا واضح طور پر اعتراف کیا تھا۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ جماعة الدعوة کی طرف سے خسرہ کے وبائی مرض کی روک تھام کیلئے ابتدائی طور پر لاہور میں آج سے ویکسی نیشن مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ آٹھ میڈیکل ٹیمیں بنائی گئی ہیں جو لاہور کے مختلف علاقوں میں گھر گھر جا کر بچوں کو خسرہ سے بچاﺅ کے حفاظتی ٹیکے لگائیں گی۔ جماعة الدعوة اس سے قبل کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور سکھر سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں 80 ہزار سے زائد بچوں کو خسرہ سے بچاﺅ کے حفاظتی ٹیکے لگا چکی ہے۔ مسلم میڈیکل مشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال چودھری نے کہا کہ عام طور پر نو ماہ سے دس سال کے بچوں کو خسرہ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں لیکن اگر ستر سے اسی فیصد تک بچوں میں حفاظتی ویکسی نیشن نہ ہو تو خسرہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ جن بچوں میں وٹامن اے کی کمی ہوتی ہے ان بچوں کی خسرہ سے اموات زیادہ ہو سکتی ہیں۔
حافظ سعید