گرمی بڑھتے ہی بجلی کا بحران مزید سنگین، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے ہو گیا
لاہور(سپیشل رپورٹر+ این این آئی) لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں گرمی بڑھنے، لو چلنے سے بجلی کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا۔ کئی شہروں میں غیر اعلانیہ کئی کئی گھنٹے بجلی بندش معمول بن گیا جسکی وجہ سے عوام ذہنی مریض بن گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے دعوﺅں اور عدالت کی طرف سے نوٹس لئے جانے کے باوجود بجلی کے بحران میں تاحال کوئی کمی واقع نہیں ہو سکی، بڑے شہروں میں 14سے 16گھنٹے بجلی بند رکھی جارہی ہے۔ دیہی علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 18سے 21گھنٹے تک بر قرار ہے۔ سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باعث صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔گجرات، وزیر آباد، ساہیوال، اوکاڑہ، چینوٹ، قصور، سرگودھا، حافظ آباد سمیت صوبے کے تمام شہروں میں بجلی کی آنکھ مچولی نے شہریوں کے معمولات زندگی درہم برہم کر دیئے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار 8400 اور طلب 13400 میگا واٹ سے زائد ہے جسکی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم نہیں ہو سکا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا۔ گزشتہ روز سب سے زیادہ گرمی نواب شاہ میں پڑی جہاں سب سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مری میں 23، سکردو 24، اسلام آباد 34،کراچی 37 اور حیدرآباد 44 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت لاہور میں 12 سے زائد علاقوں شالامار، بادامی باغ، کوٹ لکھپت، بھاٹی، چاہ میراں میں صبح 8سے لےکر 4بجے تک 11گرڈ سٹیشن بند ہونے کی وجہ سے بجلی کی مکمل بندش رہی جبکہ دیگر علاقوں میں بھی ہر گھنٹے بعد بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے کاروباری اور عوامی حلقوں کو شدید مشکلات کا سامنا جبکہ مزنگ‘ بادامی باغ‘ بھاٹی گیٹ سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوام نے احتجاجی مظاہرے کئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس بارے میں لیسکو ذرائع نے بتایا کہ لوڈشیڈنگ نیشنل گرڈ سسٹم سے کی جا رہی ہے وہ جس علاقے کو چاہتے اسکی بجلی لیسکو حکام کو بتائے بغیر بند کر دیتے ہیں۔