مسلم لیگ ن کیخلاف اگلا ٹیپ بڑا زبردست ہے، آج پہلا تحفہ پیش کرونگا: رحمن ملک
لاہور (خبر نگار) سابق وفاقی وزیر داخلہ سنیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) ملک قیوم کی سیف الرحمن سے گفتگو بالکل اصل ہے۔ اگر مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ یہ گفتگو اصلی نہیں تو عدالت میں جا کر حکم امتناعی لینے کی بجائے میرے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے اور ہتک عزت کا دعویٰ کرے۔ وہ اسلام آباد سے لاہور پہنچنے پر اخبار نویسوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر سید عمر شریف بخاری بھی موجود تھے۔ رحمن ملک نے کہا کہ سیف الرحمن کی گفتگو کی ٹیپ حساس ادارے کے اہلکار نے لندن کے اخبار کو فراہم کی تھی۔ ٹیپ میں آوازوں کی تصدیق پر وہاں 8500 پاﺅنڈ خرچ ہوئے۔ یہ ثابت ہوا تھا کہ آوازیں ملک قیوم اور سیف الرحمن کی ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے ہمیشہ مفادات کی سیاست کی ہے۔ عوام اب ان کے اصل چہروں سے واقف ہو چکے ہیں۔ جن سیاسی جماعتوں کے سیاسی جلسوں میں دھماکے نہیں ہو رہے وہ طالبان کی حامی ہیں۔ پی پی پی، اے این پی اور ایم کیو ایم کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ طالبان کے حامی وزیراعظم آنے سے کس کو فائدہ ہو گا اس لئے وہ اسے ووٹ نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 5 سال لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کی ہوتی تو آج کرچی میں دھماکے نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج پریس کانفرنس میں اپنی باتوں کے ثبوت بھی دینگے۔ این این آئی کے مطابق رحمان ملک نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کےخلاف اگلا ٹیپ بڑا زبردست ہے۔ انہیں آج اپنا پہلا تحفہ پیش کروں گا، اگر یہ پھر بھی نہ مانے تو قوم فیصلہ کرے‘ اگر یہ سچے ہیں تو حکم امتناعی نہ لیں، ہمیں عدالتوں میں گھسیٹیں، میں سارا مواد پیش کروں گا‘ شریف برادران اندر معاہدے کرتے اور باہر آ کر پیپلز پارٹی کی قیادت کو گالیاں دیتے ہیں‘ آج ملک میں قتل و غارت کی ساری ذمہ داری شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے، اگر یہ میری لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کی بات مان لیتے تو ملک کے یہ حالات نہ ہوتے‘ اگر کوئی یہ سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کا کہیں نام و نشان نہیں تووہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ شریف برادران سچ سننے کے عادی نہیں، انہیں ذرا سا آئینہ دکھایا ہے تو برا مان گئے ہیں۔ شریف برادران عوام کے سامنے آ کر کہہ دیں یہ ٹیپ جعلی ہیں میں انہیں سچ ثابت کر کے دکھاﺅں گا۔ آئندہ چند دن میں میاں برادران کیخلاف انکشافاف کرنے جا رہا ہوں، جن حقائق کو بے نقاب کروں گا وہ قوم کیلئے بہت اہم ہونگے۔ جس آئین کے تحت دو ججوں کو فارغ کیا گیا، اس آئین کے تحت نواز شریف اور شہباز شریف کو نااہل قرار کیوں نہیں دیا گیا؟ کیا میاں برادران کے لئے آئین دوسرا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات کے جس طرح کے نتائج اپنے ذہن میں بٹھائے ہوئے ہے بالکل اسکے برعکس ہو گا۔ عوام گیارہ مئی کو پیپلز پارٹی کو ووٹ دینگے۔ انہیں مسترد کر دیا جائے گا۔ دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے جلسے کر رہے ہیں جبکہ تین جماعتوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی ملک میں طالبان کی سیاست نہیں چلنے دیگی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ پنجاب حکومت کے دور میں اربوں روپے کرپشن کی نذر ہو گئے۔ لیپ ٹاپ، سستی روٹی سکیم اور میٹرو بس منصوبے میں اربوں روپے کھائے گئے۔ شریف برادران اب قوم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکیں گے۔ پیپلز پارٹی کے جیالے انتخابات کے روز انہیں چھٹی کا دودھ یاد کرا دینگے۔