• news
  • image

کرم ایجنسی : جے یو آئی (ف) کے جلسے میں بم دھماکہ‘ 20 جاں بحق‘ 96 زخمی

کرم ایجنسی + کوئٹہ + شبقدر (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں + بیورو رپورٹ) وسطی کرم کے علاقے سیواک میں جے یو آئی (ف) کے امیدوار منیر اورکزئی کے جلسے میں بم دھماکے سے 20 افراد جاںبحق اور 96 زخمی ہو گئے ہیں۔ طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ ذرائع کے مطابق این اے 38 سے جے یو آئی (ف) کے امیدوار منیر اورکزئی اور این اے 37 سے جے یو آئی (ف) کے امیدوار عین الدین شاکر کے مشترکہ جلسے کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکہ جلسے کے سٹیج کے قریب ہوا۔ این اے 37 سے امیدوار عین الدین شاکر زخمی ہو گئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق 10 افراد کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں میں جے یو آئی (ف) کے رہنما اور قبائلی عمائدین بھی شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ جلسہ ایک مقامی مدرسے میں کیا جا رہا تھا۔ بعض ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 25 ہے۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ پولیٹیکل ایجنٹ کے مطابق دھماکہ دیسی ساخت کے بم پھٹنے سے ہوا۔ صدر زرداری، نگران وزیراعظم، نوازشریف، شہباز شریف، فضل الرحمن، عمران خان، منور حسن، الطاف حسین، حافظ محمد سعید، طاہر القادری، وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی اور دیگر نے دھماکے میں ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب تربت میں نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس میں تین راہگیر زخمی ہو گئے جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک محفوظ رہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ تربت کے مین بازار میں انتخابی مہم کے سلسلے میں نکلے اور اس دوران نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی پر دستی بم پھینکا جو ز وردار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے وہاں سے گزرنے والے تین راہگیر زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد ڈاکٹر عبدالمالک کے گارڈز نے بھی فائرنگ کی لیکن حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ شبقدر میں پیپلز پارٹی کے صوبائی امیدوار اسد اللہ امیرزئی کے انتخابی دفتر کے باہر دھماکے میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، دھماکے سے انتخابی دفتر کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دوسری جانب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مجوزہ پولنگ سٹیشن نامزد کی عمارتوں کو ہدف بنایا گیا۔ مستونگ میں ایک سکول کی عمارت پر راکٹ فائر کیا گیا۔ اسی طرح بارکھان میں دو سکولوں کو بم دھماکوں میں جزوی نقصان پہنچا۔ ایک ڈسپنسری کو بھی پولنگ سٹیشن نامزد کئے جانے کے بعد دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حملہ منیر اورکزئی پر کیا گیا جو گذشتہ 5 برس حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ احسان اللہ کے مطابق منیر اورکزئی نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کی حکومتوں کی حمایت کی جنہوں نے ہمارے خلاف کئی آپریشن شروع کئے، ہم نے جے یو آئی کو نشانہ نہیں بنایا۔ این اے 38 سے قومی اسمبلی کے امیدوار حاجی منیر خان اورکزئی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ میرے انتخابی جلسے میں بم دھماکہ انتہائی افسوسناک ہے، ہم ان دھماکوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں چونکہ میری کامیابی سو فیصد یقینی ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ میری مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ منیر خان اورکزئی نے کہا کہ طالبان سے میری کوئی دشمنی نہیں، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ جمعیت علماءاسلام کے جید علما بھی موجود تھے۔ مستونگ میں نامعلوم افراد نے انتخابی امیدوار پر دستی بم سے حملہ کیا اور نوشکی میں پولنگ بوتھ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ آزاد امیدوار میر اقبال زہری کے قافلے پر دستی بم سے حملہ کیا۔ نوشکی میں نامعلوم افراد نے پولنگ بوتھ کی عمارت کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ تربت میں اے این پی کے رہنما ملا برکت کے گھر پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا، کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے 5 کارکنوں کو اغوا کر لیا گیا۔ کوئٹہ میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے انتخابی دفتر پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حاجی نجیبی روڈ پر و اقعہ انتخابی دفتر پر فائرنگ کی گئی۔
بم حملہ

epaper

ای پیپر-دی نیشن