کیا وزیراعظم بادشاہ ہیں‘ کسی کو قومی دولت لوٹنے نہیں دیں گے : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے اپنے حلقے میں فنڈز کا غلط استعمال کرنے اور غیر قانونی طور پر ضمنی گرانٹ حاصل کرنے کے کیس میں سیکرٹری ہاﺅسنگ کو نوٹسز جاری کر دئیے ہیں اور ان سے پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کا دس روز میں ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے سابق وزیراعظم نے قومی اور اہم نوعیت کے منصوبوں کو روک کر ان کے فنڈز اپنے حلقے میں کیسے استعمال کر لئے۔ سابق وزیراعظم نے ایچ ای سی، بھاشا ڈیم، لواری ٹنل کے مختص فنڈز بھی اپنے حلقے میں منتقل کئے، کسی کو بھی قومی دولت لوٹنے نہیں دینگے۔ وزیراعظم پورے ملک اور پارلیمنٹ کا نمائندہ ہوتا ہے کسی ایک حلقہ کا نہیں، فنڈز کا پیسہ پبلک کا پیسہ ہوتا ہے جو انفرادی سکیم میں نہیں لگایا جا سکتا۔ قواعد کی خلاف ورزیاں کی گئیں، بجلی بحران سے لوگ دن رات چیخ و پکار کر رہے ہیں مگر واپڈا کے فنڈز نکال کر دیگر منصوبوں میں لگایا دیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے تیس ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کیسے حاصل کر لی گئی کیا وزیراعظم بادشاہ ہیں کہ انہوں نے اتنی گرانٹ حاصل کر لی۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا وزیراعظم کو صوابدیدی فنڈ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے اس حوالے سے ان پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کیا وزیراعظم پورے ملک کا فنڈ اپنے حلقے میں استعمال کر سکتا ہے یہی حالت رہی تو ملک کا کیا بنے گا۔ اس دوران طارق محمود ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی بعض ایسے ٹھیکیداروں کو بھی پی ڈبلیو ڈی نے کام سے روک دیا ہے جن کا سابق وزیراعظم کی سکیموں سے کوئی تعلق بھی نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے کسی کو کام سے نہیں روکا ہم تو چاہتے ہیں جو آئین اور قانون کہتا ہے اس کے مطابق کام ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کے حلقے میں ترقیاتی فنڈز نہ منتقل ہو سکتا ہے نہ خرچ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا اس طرح تو سابق وزیراعظم نے پہلے ہی ترقیاتی منصوبوں کیلئے اتنی بڑی رقم جاری کی اور ساتھ ہی تیس ارب روپے کی ضمنی گرانٹ بھی لے لی۔ عدالت نے کیس کی سماعت دس روز کیلئے ملتوی کر دی۔