سربجیت کی موت نے کنٹرول لائن پر کشیدگی میں اضافہ کیا: بھارتی وزیر خارجہ
نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی وزےر خارجہ سلمان خورشےد نے پاکستان بھارت مذاکرات تعطل کی نذر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ اب کسی بھی طرح کی بات چیت نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ ہی ہوگی ۔انہوںنے جلد یا بدیر مذاکرات کا عمل بحال کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ باہمی مسائل کو پرامن طور حل کرنے کیلئے مذاکرات کے بغیر ہند پاک کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ بھارت نے فی الوقت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل بحال نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر 2 بھارتی فوجیوںکی ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جاری مذاکرات کے عمل میں جو رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔ اس رکاوٹ کی رہی سہی کسر چند روز قبل پاکستانی جیل میں زخمی ہوئے سربجیت سنگھ کی موت نے پوری کردی ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے 1999کی کرگل جنگ کے زخم کو بھلا کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا جامع عمل شروع کیا لیکن وقت بے وقت پاکستان کی طرف سے کوئی نہ کوئی ایسی حرکت ہوتی رہی جس کے نتیجے میں اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی رہی ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت نے کرگل بھلا کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور امن عمل کی شروعات کی لیکن ہمسایہ ملک کی طرف سے کبھی مثبت ردعمل نہ مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل لائن آف کنٹرول پر بار بار کی دراندازی اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران دو بھارتی فوجیوں کو بے دردی کے ساتھ ابدی نیند سلادیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان جاری مذاکرات کے عمل میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوئی ۔سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کیلئے پاکستان کو مثبت سوچ اور اپروچ کا ثبوت فراہم کرنا تھا جس میں وہ ناکام رہا۔ انہوںنے کہا کہ جب اعتماد کا فقدان ہو تو ایسے میں مذاکرات کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارت اس بات کی کوشش جاری رکھے گا کہ پاکستان کے رویہ میں مثبت تبدیلی آئے تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ مذاکرات کے عمل کی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوںنے کہا کہ مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کیلئے اعتماد کے فقدان کو دور کرنا ہوگا اور یہ سب کچھ پاکستان پر منحصر ہے ۔ سلمان خورشید نے کہا کہ جب جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو لازمی طور تعلقات پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔