عمران کا ووٹ بنک بڑھ سکتا ہے دیکھنا ہے یہ انتخابی طاقت بنے گا یا نہیں: شجاعت
لاہور (اشرف ممتاز/ دی نیشن رپورٹ) ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان کو ووٹ پڑنے کے رجحان میں اضافہ ہو سکتا ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ آیا اسے انتخابی طاقت میں بھی بدلا جا سکے گا یا نہیں۔ جہاں تک ق لیگ کا تعلق ہے تو ہمیں پوری توقع ہے کہ انشاءاللہ ہماری کارکردگی بہتر رہے گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی، اے این پی، ایم کیو ایم کو دھماکوں کا ہدف بنانے اور آزادانہ طور پر انتخابی مہم نہ چلانے کے حوالے سے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے، یقینی طور پر ان کے لئے انتخابی میدان ہموار نہیں رکھا گیا۔ دی نیشن سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے ق لیگ کی بہتر کارکردگی کی توقع ظاہر کی تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ کتنی سیٹیں جیت سکیں گے۔ اس سوال پر کہ ق لیگ 2001ءمیں بنی اور 11 مئی کے انتخابات میں نظر نہیں آ رہی تو کیا یہ ماضی کی تاریخ بن کر تو نہیں رہ جائیگی، انہوں نے کہا کہ جب پارٹی کی اعلیٰ قیادت ڈیل کر کے بیرون ملک چلی گئی تو پھر اسے بچانے کی ذمہ داری ہم پر آن پڑی۔ پارٹی بہت حد تک متحرک اور فعال ہے، وفاداریاں تبدیل کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے کلچر میں اخلاقی گراوٹ کا ایک حصہ ہے۔ اس سوال پر کہ آیا انکی 11 مئی کے حوالے سے کیا توقعات ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انشاءاللہ کارکردگی اچھی رہے گی، 11 مئی کو سب کچھ سامنے آ جائیگا۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ماہرین پر مشتمل ڈیفنس گروپ کی ضرورت پر زور دیا۔ ق لیگ کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید، سینٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے اتحاد سویلین سٹرکچر کو بچانے کیلئے ہی کیا اور اسے پورا کیا ہے۔ ان کے وزیراعظم اور چودھری پرویز الٰہی کے وزیراعلیٰ بننے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پرویز مشرف کے اقدامات سے متفق نہیں تھے، ہم نے یہ عہدے اپنی سیاسی ساکھ کے بل پر حاصل کئے۔ ریکارڈ درست کرنے کیلئے ہم یہ کہتے ہیں کہ مشرف ہمیں پی پی پی کے حق میں چھوڑ گئے، اس کے نتائج سامنے ہیں۔ جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے اس پر ہمیں افسوس نہیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ انہیں قربانی کا بکرا بنایا جائیگا۔ اس سوال پر کہ آیا مشرف بے نظیر بھٹو، اکبر بگٹی کے قتل اور لال مسجد آپریشن کے ذمہ دار ہیں انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور توقع ہے کہ آزادانہ اور غیرجانبدارانہ طور پر کیس چلے گا۔ ان سے پوچھا گیا کہ اگر مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی جیت کر اقتدار میں آتی ہے تو پی پی پی۔ ق لیگ، ایم کیو ایم، اے این پی کے بارے میں کیا خیال ہے انہوں نے کہا کہ یہ سوال ابھی قبل از وقت ہے۔ ملکی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی اتفاق رائے کے ساتھ ملک کے لئے خطرہ بننے والے اور لوگوں کو قتل کرنے والوں کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔