بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کے قتل پر ہڑتال شروع‘ زبردست مظاہرے
بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں کے قتل پر ہڑتال شروع‘ زبردست مظاہرے
لاہور+ ڈھاکہ (خصوصی نامہ نگار+ثناءنیوز) بنگلہ دیش مےں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بڑی تعداد میں اپوزےشن کے کارکنوں اور اسلام پسندوں کے قتل کے خلاف بدھ کو شروع ہونے والی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کے پہلے روز کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گےا۔ مظاہرے بھی ہوئے مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی( بی این پی) اور اس کے اتحادیوں نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اتوار اور پیر کو وسطی ڈھاکا میں پولیس نے پرامن مظاہرین پر دھاوا بول دے تھا۔ پولیس کارروائی میں اب تک کم از کم 38 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ملک کے معروف اخبار روزنامہ ”پروتھوم الو“ کے مطابق مظاہروں اور تصادم میں اب تک 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔اس کے برعکس، بی این پی کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں کئی سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سیدمنورحسن نے چار اور پانچ مئی کی درمیانی شب ڈھاکہ میں لاکھوں پرامن مظاہرین پر دس ہزار بنگلہ دیشی پولیس اور بدنام زمانہ ریپڈ ایکشن بٹالین کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجہ میں سینکڑوں مظاہرین کے قتل پر گہرے صدمے، رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ حسینہ واجد حکومت کی طرف سے اس بہیمانہ عمل کو سادہ سے سادہ الفاظ میں غیر انسانی اور غیر فطری کہا جا سکتاہے جس کی جدید دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ سید منورحسن نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور سار ک سمیت تمام عالمی و علاقائی اداروں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ تمام تر سفارتی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے بنگلہ دیش میں وقوع پذیر ہونے والے انسانی المیے پر اپنے ردعمل کا اظہار کریں اور وہاں ظلم کو رکوانے کی بھرپور کوشش کریں۔
بنگلہ دیش ہنگامے