ثناءاللہ انتقال کر گئے‘ سیالکوٹ میں سپردخاک‘ بھارت کیخلاف مظاہرے‘ عالمی سطح پر تحقیقات کرائی جائے : پاکستان
ثناءاللہ انتقال کر گئے‘ سیالکوٹ میں سپردخاک‘ بھارت کیخلاف مظاہرے‘ عالمی سطح پر تحقیقات کرائی جائے : پاکستان
اسلام آباد، سیالکوٹ، چندی گڑھ، لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگاران+ وقائع نگار خصوصی) بھارت میں حملے کے بعد جاں بحق پاکستانی قیدی ثناءاللہ کی میت پی آئی اے کے خصوصی طیارے کے ذریعے سیالکوٹ پہنچائی گئی۔ سیالکوٹ ائرپورٹ پر ثناءاللہ کے رشتے دار اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ لوگوں نے اس موقع پر بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق اس کی ہلاکت دماغ پر چوٹ لگنے کے باعث ہوئی۔ ثناءاللہ کو سربجیت کی ہلاکت کے بعد جموں جیل میں حملہ کر کے زخمی کر دیا گیا تھا۔ اس کی عمر 52 برس تھی۔ کوٹ بھلوال جیل میں قید پاکستانی شہری ثناءاللہ پر سابق بھارتی فوجی نے تین مئی کو جان لیوا حملہ کیا تھا۔ ثناءاللہ کو جموں کے کوٹ بھلوال جیل سے سرکاری میڈیکل کالج منتقل کیا گیا اور پھر ایئرایمبولینس کے ذریعے چندی گڑھ کے ہسپتال پی جے ایم آر منتقل کر دیا گیا جہاں علاج چل رہا تھا۔ ثناءاللہ نے جمعرات کی صبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے آخری سانس لی۔ دوسری جانب پاکستان نے ثناءاللہ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ ثناءاللہ پر حملہ کرنیوالوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور پاکستانی قےدےوں کو تحفظ فراہم کےا جائے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جموں جیل میں جس ظالمانہ انداز میں ثناءاللہ پر حملہ کیا گیا وہ حکومت پاکستان کیلئے گہری تشویش کا باعث ہے۔ بھارت کو اس تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کراکر ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ نگران وزیراعظم نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ بیان میں مطالبہ کیا کہ بھارت اپنی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار پر پاکستان کے ساتھ ٹھوس مذاکرات کرے اور جو پاکستانی اپنی قید پوری کرچکے ہیں انہیں پاکستان واپس بھجوایا جائے۔ بے گناہ ثناءاللہ کا بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ سے موازنہ کرنا بھارت کا غیرمناسب رویہ ہے۔ انہوں نے پاکستانی قیدی پر حملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ ثناءاللہ کی موت پر آزاد کشمیر میں شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے بھارت میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ لاہور میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق ثناءاللہ کی میت شام 6:50 پر پہنچی۔ نجی ٹی وی کے مطابق رات گئے ثناءاللہ کو ان کے آبائی علاقے اورہ میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ دریں اثناءبھارتی جیلوں میں بند پاکستانی قےدےوں کے اہلخانہ نے کوٹ بھلوال جیل جموں میں قاتلانہ حملہ میں پاکستانی شہری ثناءاللہ کی ہلاکت کے خلاف گزشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے رشتے داروںکو بھارتی جیلوں میں غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے ان کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ احتجاجی مظاہرہ میں بھارت کی مختلف جیلوں میں قید وسیم احمد، شاہنواز، عدنان، شاکراللہ، میکائیل، اخترالاسلام، نعیم، ثاقب عزیز، فاروق بھٹی، عبداللہ مکی، عبدالجبار، ذوالفقار اور عاقب مرتضیٰ کے والدین، بھائیوں اور بچوں نے شرکت کی۔ لاہور جی پی او چوک میں وکلاءتنظیموں، سول سوسائٹی اور عام شہریوں نے بھارت میں پاکستانی قیدی ثناءاللہ کے قتل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ شرکاءنے بھارت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے اور بھارت کو پاکستان دشمن ریاست قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرہ کا اہتمام حرمت رسول لائرز موومنٹ اور الامہ لائرز موومنٹ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے ثناءاللہ کے اہل خانہ کیلئے 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
ثناءاللہ جاں بحق