”کون بنے گا کروڑ پتی“
”کون بنے گا کروڑ پتی“
مکرمی!کون بنے گا کروڑ پتی کی آمد کیسا تھ ہی ملک کے طول و عرض میں خوبصورت بینرز، جھنڈیوں اور جھنڈوں سے در و دیوار آراستہ کئے جا رہے ہیں۔ ایک دفعہ پھر وطن عزیز کے رہنے والوں کو سنہری وعدوں میں جکڑا جا رہا ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ آج لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہر فرد شدید ڈپریشن کا شکار ہے۔ مہنگائی، بیروز گاری اور معاشی انتشار کی وجہ سے ہر فرد زندگی کے بجائے موت کا طلبگار نظر آتا ہے۔ کیونکہ اخراجات نے عام آدمی کے لئے سانس کا رشتہ قائم رکھنا مشکل کر دیا ہے۔ اس لئے خود کشی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مگر ہمارے سیاستدانوں کو ملک اور اہل وطن سے کوئی سروکار نہیں۔ انہیں اقتدار عزیز ہے اس لئے ایک دفعہ پھر اقتدار حاصل کرنے کے لئے، کروڑ پتی بننے کے لئے، اہل وطن کا خون چوسنے کے لئے ایک دوسرے پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ایک دوسرے کے کردار کی دہجیاںبکھیری جا رہی ہیں۔ مہنگائی، بیروز گاری، دہشت گردی ، چوری ڈاکا، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جارہا ہے کہ اگر ہم نے اقتدار حاصل کر لیا تو عوام سکون کا سانس لے گی۔ پر امن معاشرہ قائم ہو گا۔ ہم عوام کی خطر زندہ رہیں گے۔ ہم عوام کے لئے جان بھی نچھاور کر دیں گے۔ عوام کے مسائل ہمارے مسائل ۔ فضا آج کل انہی وعدوں سے گونج رہی ہے لیکن درپردہ ہمارے سیاستدان عوام کو بے وقوف بنا کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی خاطر سیدھی سادھی عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ لٹیروں کا دور ختم کیسے ہو گا۔ جبکہ دوبارہ لٹیرے ہی عنان حکومت سنبھال لیں گے۔ آج وطن عزیز میں سیاستدانوں کے جلسوں میں پاکستانی جھنڈا نظر نہیں آتا۔ پاکستان کی ترقی کی بات نہیں کی جارہی۔ ہاں پاکستانی عوام کو بے وقوف بنانے کے دعوے ضرور کئے جا رہے ہیں اب عوام کا امتحان ہے کہ وہ کس کو کروڑ پتی بننے کا موقع دیتی ہے یا پھر کسی کو بھی نہیں۔(طاہرہ جبین تارا،مکان نمبر 23، اکبر سٹریٹ نمبر 431، برنی روڈ گڑھی شاہو ،لاہور)