خیبر پی کے میں پی ٹی آئی‘ سندھ میں پی پی پی کی حکومت بننی چاہئے‘ منموہن کو حلف برداری میں بلاﺅنگا‘ پہلی‘ دوسری‘ تیسری ترجیح معیشت کی بحالی ہے: نوازشریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنا ہوم ورک مکمل کر رکھا ہے، عوام کو فوری طور پر ریلیف دینے کی حکمت عملی تیار ہے، معیشت کی بحالی اور بجلی کے بحران کا حل ہماری پہلی ترجیح ہو گی، تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، خیبر پی کے میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت ہے اور ان کی حکومت بننی چاہئے۔ رائے ونڈ میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بے پناہ مسائل درپیش ہیں، ان سے نمٹنے کے لئے ہم مضبوط حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے چھوٹے ڈیم بنائیں گے، گنے کے پھوگ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، تحریک انصاف بھی ہمارے مینڈیٹ کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے قوم کی خوش قسمتی کہیں گے کہ پہلی بار فوج کی چھتری کے بغیر عام انتخابات ہوئے ہیں۔ ڈرون حملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کو قائل کریں گے کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں، یہ ہماری خودمختاری، سلامتی کے خلاف ہیں، امریکہ کو اسے سنجیدہ طور پر لینا ہو گا اور ہماری بات سننا ہو گی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قومی پالیسی بنائی جائے گی، بھارت سمیت ہمسایوں سے اچھے تعلقات قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کی حلف برداری کی تقریب میں وہ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو بھی مدعو کریں گے، وہ چاہیں گے کہ بھارت سے کشمیر سمیت تمام مسائل پر گفتگو کے ذریعے حل کئے جائیں۔ اے ایف پی، آن لائن کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ منموہن سنگھ اگر ان کی تقریب حلف برداری میں آتے ہیں تو انہیں بہت خوش ہو گی۔ بھارت کے ساتھ 1999ءکی پوزیشن سے تعلقات کا عمل دوبارہ شروع کریں گے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے، ملک کو درپیش معاشی مسائل کے حل کے لئے جامع حکمت عملی اپنائی جائے گی، عوام کو فوری ریلیف دینے کے لئے حکمت عملی مرتب کر لی ہے، وہ وقت دور نہیں جب پاکستان ایشین ٹائیگر بن جائیگا۔ اس وقت پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، معیشت ،امن وامان کی خراب صورت حال، کرپشن اور بے روز گاری شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت دہشت گردی اور امن وامان پر قابو پانے کے لئے قومی پالیسی بنائے گی۔ اس وقت ملک کو معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے جن کے حل کے لئے ہم ایک جامع حکمت عملی اپنائیں گے تاکہ ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ ہمارے دور حکومت میں ملک معاشی طور پر مضبوط تھا لیکن اب صورت حال یکسر مختلف ہے۔ ملک بیرونی قرضے تلے دبا ہوا ہے، معیشت ڈانواں ڈول ہے، ہماری پوری کوشش ہو گی ملک کو معاشی طور پر مستحکم کریں۔ معیشت اور بجلی کا بحران ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ عوام کو فوری ریلیف دینے کے لئے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ گذشتہ دور حکومت میں عوام کو مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لوگ خودکشیاں کرنے پر بھی مجبور ہوئے۔ ہماری کوشش ہے کہ عوام کے ان دکھوں کا ازالہ کریں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام تفصیہ طلب مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کرے گی، افغانستان سے متعلق حقیقت پسندانہ م¶قف اپناتے ہوئے تعلقات آگے بڑھائے جائیں گے۔ ہم ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو قومی ایجنڈے میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ تحریک انصاف جمہوری رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے (ن) لیگ کے مینڈیٹ کا احترام کرے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات ختم کر کے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہو گا کیونکہ اس وقت ہمارا ملک کسی غلطی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ڈرون حملے روکنے کے لئے امریکہ کو قائل کرے گی۔ یہ ڈرون حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سینکڑوں لوگ دہشت گردی کا شکار ہوئے اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے، پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سال کے دوران کچھ نہیں کیا جس کے باعث اسے پنجاب میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، پاک فوج کے ساتھ مل کر ملک کو مسائل سے نکالیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ اکثریت ہونے کے باوجود تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ معیشت کی بحالی اور بجلی کے بحران کا حل پہلی ترجیح ہے۔ تمام جماعتوں کو قومی ایجنڈے میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ عوام کو فوری ریلیف دینے، دہشت گردی اور امن و امان کے لئے بھی حکمت عملی بنا لی ہے۔ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے قومی پالیسی بنائی جائے گی۔ دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کوشش کریں گے کہ ممبئی حملے جیسے واقعات مستقبل میں نہ ہوں۔ فتح اور شکست کو قبول کرنا چاہئے۔ افغانستان میں فوجی انخلا کے سلسلے میں جو کچھ ممکن ہوا کریں گے۔ صدر زرداری ملکی مسائل حل کرتے تو آج ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔ الیکشن صاف شفاف ہوئے۔ ملکی حالات بہتر کرنے کے لئے جو کچھ بہتر ہوا کریں گے۔ سعودی عرب کے ساتھ مزید تعلقات بہتر کریں گے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں بے شمار لوگ دہشت گردی کی نذر ہوئے۔ کوئٹہ اور کراچی میں حالات خراب ہیں۔ تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر حالات درست کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اگلے سال کے اختتام تک افغانستان سے تمام فوج نکال لیتا ہے تو اسے ہماری پوری حمایت حاصل ہو گی۔
لاہور (نیٹ نیوز + بی بی سی + این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میری پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح صرف اور صرف معیشت کی بحالی ہے، اگر اس میں کامیاب ہو گئے تو بہت سے مسائل خودبخود ہو جائیں گے۔نوازشریف کا وزیراعظم بننا معنی نہیں رکھتا اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کو آگے چلنا چاہئے۔ انتخابات سے پہلے کہا تھاکہ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے اب اکثریت مل گئی ہے تو کیوں نہیں سب کو ساتھ لیکر چلیں گے جس جماعت کو بھی جہاں مینڈیٹ ملا ہے اس کا احترام کرتے ہیں، انہیں حکومتیں بنانے کا موقع ملنا چاہئے۔ عمران خان خیبر پی کے میں حکومت بنا سکتے ہیں تو سو بسم اللہ‘ میرا بھارت جانا یا بھارتی وزیراعظم کا پاکستان آنا انا کا مسئلہ نہیں‘ امریکہ سے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے، اتار چڑھاﺅ بھی آئے اور دیکھنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا، ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ کو کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری بات غور سے سنے کیونکہ اس سے ہماری آزادی اور خودمختاری پر ضرب لگتی ہے۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں نوازشریف نے کہا کہ معیشت بحال ہو گی تو اس سے پاکستان کے اندر تشدد ختم ہو گا بدامنی ختم ہو گی دہشت گردی‘ بیروزگاری‘ غربت اور جہالت ختم ہو گی اور اس کے بعد کیا چاہئے اس لئے سب سے زیادہ توجہ معیشت پر دی جائے گی۔ سوشل سیکٹر میں تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جائے گی، تعلیم کے میدان میں انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو بھی پڑھے لکھوں کا ملک سمجھا جائے کیونکہ اب بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ان پڑھوں کا ملک ہے ہمیں اس سے باہر نکلنا ہے۔ اگر کسی کو موذی مرض لگ جائے تو اس کے لئے جائیداد تک بک جاتی ہیں اس لئے ہیلتھ کے شعبے کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ نیت کو بھاگ ہوتے ہیں نیت صحیح رکھیں تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دیتا ہے، ہم نے انتخابات سے قبل نیت صحیح رکھی تو اس کے بعد خراب کیوں کریں گے، ہم نے انتخابات سے قبل کہا تھاکہ ہم سب کےساتھ ملکر چلنا چاہتے ہیں ہماری اکثریت آ گئی، ہم سب کو ساتھ لیکر چلیں گے اور دعوت دیں گے کہ آﺅ اکٹھے چلیں۔ پاکستان کو اندھیروں سے نجات حاصل کرنی چاہئے‘ پاکستان روشنیوں اور خوشیوں کا پاکستان بننا چاہئے۔ ہماری پالیسی اور اصول ہے کہ سب کے مینڈیٹ کا احترام کریں، جہاں جہاں جسے مینڈیٹ ملا ہے اس کا احترام چاہتے ہیں، میرے خیال میں ہماری پارٹی بھی اسی بات کی حامی ہے۔ خیبر پی کے کے حوالے سے ہم مشاورت کر رہے ہیں، مشوروں کے بعد ہی پالیسی کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ اندرون سندھ پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ ملا ہے شہروں میں ایم کیو ایم کو وہ بنائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتخابی مہم کے دوران بڑی گالیاں پڑیں، ہم نے گالیاں کھائی ہیں لیکن اس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ نیت کو بھاگ ہوتے ہیں۔ ملک ہمارا ہے لوگ بھی ہمارے ہیں اگر کوئی صبح کا بھولا شام کو گھر آ جاے تو اسے گلے لگانا چاہئے۔ سب انسان ہیں غلطیاں ہوتی ہیں، ناراضگیاں بھی ہوتی ہیں، اگر کسی کی کوئی ناراضگی ہے تو اسے دور کرنا چاہئے اور غلطیوں سے سیکھنا چاہئے۔ اللہ کے احکامات اور قانونی کی حکمرانی مان لیں تو بڑے بڑے بگڑے کام سنور جاتے ہیں اس کے لئے سب سر جوڑ کر بیٹھیں گے، تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر آنا چاہئے کہ کس طرح سے معاملے کو حل کیا جائے۔ بڑے بڑے معاملات دنیا میں حل ہوتے رہیں ہیں اور آئندہ بھی حل ہونگے۔ مذاکرات کی میز پر حل کر لئے جائیں تو اس سے بہتر اور کیا راستہ ہو سکتا ہے اورکوشش یہی ہونی چاہئے کہ بات چیت ہو۔ خلوس ہو نیت کے اندر بھی فتور نہ ہو تو بڑے بڑے مسئلے حل ہوتے ہیں۔ طالبان نے پیشکش کی ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے لیکن اس طرح نہیں ہونا چاہئے جس طرح سابقہ حکومت نے ان کی پیشکش کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا، مل بیٹھ کر مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں گے تو زیادہ اچھی بات ہو گی۔ انہوں نے بجلی کے بحران کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بجلی چوری کو ختم کرنا ہو گا، بند پاور پلانٹس کو چالو کر کے پوری استعداد سے چلائیں بہت حد تک مسئلہ حل ہو جائے گا، شوگر ملوں میں گنے کے پھوگ سے بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ کوئلے کے ذخائر ہیں اور جب تک ہم اس قابل نہیں ہوتے باہر سے کوئلہ لیں اور یہ کام ہو سکتا ہے یہ ناممکن نہیں۔ میں اس کےلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دوں گا لیکن مجھے یقین ہے کہ پانچ سالہ دور میں بجلی کا بحران حل ہو جائے گا۔ انہوں نے بھارت کے دورے کے حوالے سے ہمیں اسے انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے جو پہلے آ سکے آنا چاہئے جو جا سکتا ہے اسے جانا چاہئے، بھارت کے وزیراعظم کا پروگرام تھا وہ پاکستان آئیں گے اگر وہ آتے ہیں تو ہمیں بڑی خوشی ہو گی اور ان کی آﺅ بھگت کا موقع ملے گا اور پھر مجھے جب موقع ملے گا میں بھی ضرور جاﺅں گا ہم چاہیں کہ دونوں ممالک اپنے بگڑے ہوئے معاملات سے باہر نکلیں۔ انہوں نے امریکہ سے تعلقات بارے کہا کہ امریکہ کیساتھ تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں، اتار چڑھاﺅ آئے ہیں اور یہ کیوں آئے ہیں یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈرون حملوں کے بارے میں اصولی م¶قف ہے کہ یہ نہیں ہونے چاہئیں اور امریکہ کو کوشش کرنی چاہئے کہ ہماری بات غور سے سنے۔ اس سے ہماری آزادی خودمختاری پر ضرب لگتی ہے اس سلسلہ میں توجہ دینی چاہئے۔ بی بی سی سے انٹرویو میں نوازشریف کا کہنا ہے کہ حکومت بنانے کے بعد اولین ترجیح ملک کی معیشت کی بحالی پر ہو گی۔ جب معیشت درست ہو گی تو نہ چور بازاری رہے گی اور نہ بےروزگاری۔ اقتصادی حالت کی بحالی ہی وہ واحد نسخہ ہے جو سب مسائل کے لیے کارگر ثابت ہو گا۔ معیشت کو بہتر بنا کر ہی احساسِ محرومی ختم کیا جا سکتا ہے اور جب محرومی کا احساس ختم ہو گا تو شکایتیں کم ہوں گی اور دہشت گردی اور بدعنوانی پر قابو پایا جا سکے گا۔ معیشت ٹھیک کر لیں تو یہ سارے مسائل ٹھیک ہو جائیں گے۔ اکانومی ٹھیک کرتے ہیں تو اس سے تشدد ختم ہو جائے گا، بدامنی ختم ہو گی، دہشت گردی ختم ہو گی، بےروزگاری ختم ہو گی، غربت ختم ہو گی، جہالت ختم ہو گی تو اور کیا چاہئے اس لئے سب سے زیادہ توجہ معیشت پر ہی ہو گی۔ جب انتخابات میں نیت صحیح رکھی ہے تو الیکشن کے بعد نیت خراب کیوں کریں گے۔ میں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم سب کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں۔ ہم سب کو ساتھ دعوت دیں گے کہ آو¿ اکھٹے چلیں اور اب اکثریت آ گئی ہے، ہم اس وقت بھی یہی کہیں گے کہ نوازشریف کا وزیراعظم بننا یا نہ بننا معنی نہیں رکھتا، اصل معاملہ ہے کہ پاکستان کو آگے چلنا چاہئے۔ جس کا جہاں پر مینڈیٹ ہے اس کا احترام کیا جائے گا، جیسے سندھ میں پی پی پی کو مینڈیٹ ملا ہے، انہیں اپنے مینڈیٹ کے استعمال کا حق ہے۔ شدت پسندی پر قابو پانے کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، یہ معاملہ بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ اس (طالبان کی مذاکرات کی پیشکش) کو سابقہ حکومت کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں میرا خیال ہے کہ اس میں سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے اور ہم سب مل کر بیٹھ کر مشورہ کر کے کوئی مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں تو مثبت بات ہو گی۔ بلوچستان کے حالات اور وہاں کے عوام میں پائے جانے والی ناراضگی پر انہوں نے کہا ملک ہمارا ہے لوگ بھی ہمارے ہیں، غلطیاں بھی ہوتی ہیں، ناراضگیاں بھی ہوتی ہیں، کوئی ناراضگی ہے تو اسے دور کرنا چاہئے اور اگر کوئی غلطی ہے تو اس سے سبق سیکھنا چاہئے۔ معاملے کے حل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک ہی سوچ کا حامل ہونا چاہئے، بڑے بڑے معاملات دنیا میں حل ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی حل ہوں گے۔ میز پر بیٹھ کر معاملے کو حل کر لیا جائے تو اس سے کیا اچھی بات ہو گی۔ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوں گے، ہم ان کے ساتھ ہر متنازعہ معاملے پر بات کریں گے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ سے اچھے ہیں رہے ہیں، وہ رہیں گے تاہم ان تعلقات میں یقیناً بہت اتار چڑھاو¿ آتا رہا ہے کیوں آیا اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ ہماری بات غور سے سنے اور ہم جو سمجھتے ہیں کہ ہماری آزادی اور خودمختاری پہ ایک ضرب لگتی ہے تو میرا خیال ہے کہ اس سلسے میں انہیں توجہ دینی چاہئے۔