• news

90 فیصد انتخابی عمل شفاف‘ اطمینان بخش تھا‘ سندھ میں بے قاعدگیاں دیکھیں: یورپی مبصرین

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ثناءنیوز) یورپی یونین مبصرین کے مشن نے انتخابات کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ پیش کر دی۔ یورپی یونین مبصرین کا کہنا ہے الیکشن کمشن نے انتخابی عمل کے لئے پوری ذمہ داری ادا نہیں کی، 10 فیصد پولنگ سٹیشنز پر بے ضابطگیاں ہوئیں۔ الیکشن کمشن نے ریگولیٹری فریم ورک کے نفاذ کے لئے طاقت استعمال نہیں کی۔ یورپی یونین مبصرین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے انتخابی مہم محدود تھی تاہم دہشت گردی کے واقعات کے باوجود امیدواروں اور عوام نے جمہوری عمل میں حصہ لیا۔ عوام کا الیکشن کمشن پر اعتماد بڑھا۔ مبصرین کا کہنا تھا وہ پاکستان میں جمہوری عمل کو سراہتے ہیں، یہ جمہوری عمل جاری رہنا چاہئے، کمزوریاں بھی دور ہو جائیں گی۔ مبصرین نے کہا مجموعی ٹرن آ¶ٹ نے پاکستانی عوام کے جمہوری عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا وہ سکیورٹی اور دیگر سہولتیں دینے پر پاکستان کی نگران حکومت کے مشکور ہیں۔ لندن سے جو بیانات جاری کئے گئے انہیں نوٹ کیا ہے۔ دیکھ رہے ہیں مجاز اتھارٹی الیکشن کمشن اور متعلقہ ادارے کیا ردعمل دیتے ہیں۔ بیان دینے والا برطانوی شہری ہے دیکھیں گے برطانیہ کیسے ہینڈل کرتا ہے۔ اے پی پی کے مطابق یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن نے پاکستان کے عام انتخابات کو عمومی طور پر شفاف اور آزادانہ قرار دیتے ہوئے کہا انتخابات کے روز پاکستانی عوام نے دہشت گردی اور عسکریت پسندوں کے خلاف جمہوری حکومت کے حق میں اپنے عزم کا اظہار کیا، 90 فیصد انتخابی عمل شفاف اور اطمینان بخش تھا، سندھ میں بعض بے قاعدگیاں دیکھی گئیں، بعض جماعتیں عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے باعث آزادانہ طور پر انتخابی مہم نہیں چلا سکیں، حکومت پاکستان نے مبصرین کو کہیں بھی جانے سے منع نہیں کیا۔ یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن کے سربراہ اور یورپی رکن پارلیمنٹ مائیکل گاہلر نے یہاں یورپی پارلیمنٹیرین کے مبصر مشن کے سربراہ رچرڈ ہاﺅٹ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں انتہائی درجہ کی دہشت گردی اور عسکری حملے مجموعی طور پر انتخابی عمل پر اثرانداز ہوئے، اس کے باوجود سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور ووٹروں کی جانب سے جمہوری عمل پر مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا۔ غیر ریاستی گروہوں کی پرتشدد کارروائیوں نے انتخابی میدان کو غیر ہموار کیا اور متعلقہ علاقوں میں الیکشن کے عمل کو بری طرح متاثر کیا۔ مائیکل گاہلر نے کہا الیکشن کے دن پاکستانی عوام نے دہشت گردی اور عسکریت پسندوں کے خلاف جمہوری حکومت کے حق میں اپنے عہد کا اظہار کر دیا۔ ہم نے ایک مسابقتی عمل دیکھا جس میں 2008ءکے مقابلے میں دوگنا امیدواروں نے حصہ لیا اگرچہ الیکشن کے بہت سے طریقہ کار میں بہتری آئی ہے تاہم پھر بھی کچھ خامیاں ہیں۔ یہ ضروری ہے الیکشن کے فریم ورک کو مزید بہتر کیا جائے تاکہ جمہوریت مضبوط ہو۔ الیکشن سے متعلقہ 62 سکیورٹی کے واقعات رپورٹ ہوئے جس کے نتیجہ میں 64 ہلاکتیں ہوئیں۔ ان سٹیشنز پر جہاں یورپی یونین الیکشن مبصر مشاہدہ کر سکتے تھے، پولنگ کو عام طور پر اطمینان بخش اور اچھا درجہ دیا گیا تاہم 9 فیصد کو، جہاں کا مشاہدہ کیا گیا کو خراب یا غیر مناسب درجہ دیا گیا۔ الیکشن کمشن کا دیر سے کیا جانے والا فیصلہ کہ ووٹنگ کو ایک گھنٹہ آگے کر دیا جائے تاکہ ووٹرز کو مزید موقع ملے، نے الجھن پیدا کردی اور اس کا اعلان الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر نہیں ہوا۔ یورپی یونین الیکشن مشاہدہ کاروں کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کے عمل کا تخمینہ منفی رہا۔ اس موقع پر یورپی رکن پارلیمٹ رچرڈ ہاﺅٹ نے کہا الیکشن مہم میں تشدد اور الیکشن کا دن ہولناک تھا تاہم یہ الیکشن کے عمل میں کامیابی کو ہر گز ماند نہیں کر سکا۔ ووٹر ٹرن آﺅٹ بذات خود جمہوریت پر غیر معمولی اعتماد کا ووٹ ہے جس نے جمہوری عمل کو درپیش خطرات کا دفاع کیا۔ جمہوری عمل کے استحکام کیلئے یہ الیکشن بڑھتا ہوا قدم ہے اور ہم منتخب عوامی نمائندوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ عوام سے تبدیلی کے لئے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں تاکہ ان کیلئے اچھی حکومت اور ریاست میں اچھی طرز حکمرانی ہو۔ مائیکل گاہلر نے کہا قیام پاکستان کے بعد یہ پہلا موقع ہے ایک سول حکومت سے دوسری کو اقتدار منتقل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا میڈیا کو عمومی طور پر آزادی حاصل رہی تاہم میڈیا نے تمام جماعتوں کو مساوی کوریج فراہم نہیں کی، انتخابات کے روز تمام تر سکیورٹی کے باوجود تشدد کے 64 واقعات پیش آئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا پولیس نے کہیں بھی کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی بلکہ عوام کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے کہا یہ فیصلہ کرنا الیکشن کمشن کا کام ہے کہ کہاں پر دوبارہ پولنگ کی ضرورت ہے۔ 22 یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 144 مبصرین نے 184 انتخابی حلقوں کو کور کیا، یہ مبصرین 5 جون تک ملک میں رہیں گے اور نتائج کی گنتی اور انتخابی تنازعات کے نظام کا مشاہدہ کریں گے۔ مبصر مشن دو ماہ میں اپنی حتمی رپورٹ شائع کرے گا جس میں تفصیلی سفارشات بھی ہوں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن