لاپتہ شخص زندہ ہے تو ملنا چاہئے‘ چیف جسٹس کا پولیس تفتیش پر اظہار برہمی ‘ رپورٹ طلب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت عدالت نے لاپتہ افراد ظہیر مظفر اور مرزا سلیم بیگ کی دستیابی اور اب تک ہونے والی تفتیش سے متعلق پولیس حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایس ایچ او ائر پورٹ تھانہ راولپنڈی نے رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مرزا سلیم بیگ کو تھانہ صدر بیرونی کی حدود سے اٹھایا گیا۔ ایک بھائی جہاد میں مارا گیا جبکہ سلیم نے بھی جہادی ٹریننگ حاصل کر رکھی تھی۔ خفیہ اداروں سے بھی چیک کیا گیا۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو سالوں سے زائد گزر گئے یہاں آنے سے پہلے ضمنیاں خانہ پری کے لئے لکھ لی جاتی ہیں اگر وہ شخص زندہ ہیں تو چاہے وہ زمین پر ہو یا آسمان پر اسے ملنا چاہئے۔ اگر پولیس تفتیش درست نہیں کر سکتی تو بتائے کسی اور ایماندار افسر کو تفتیش سونپتے ہیں۔ عدالت کو ظہیر مظفر کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ باغ دیر کوٹ کا رہائشی تھا۔ آمنہ مسعود نے بتایا کہ کمشن میں پڑے ہوئے کیس پراسیس نہیں ہو رہے جبکہ ظہیر مظفر کے والد نے بتایاکہ اسے ایک فون آیا اس کے بعد وہ گھر سے نکلا مگر دوبارہ واپس نہیں آیا۔