دادو میں ہونے والے الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے: لیاقت جتوئی
کراچی (سٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 233کے امیدوار لیاقت علی جتوئی نے اپنے حلقہ کے انتخابی کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دھاندلی پر مبنی قرار دیا ہے اور چیف الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع دادو کے حلقہ این اے 233 اور این اے 232کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے کر ضلع دادو سمیت پورے سندھ میں فوج کی نگرانی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں بصورت دیگر عدالت سے رجوع کریں گے۔ پیپلزپارٹی نے پورے سندھ میں تاریخی دھاندلی کی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ وہ منگل کو اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر لیاقت علی جتوئی کے صاحبزادے این اے 232سے امیدوار عبدالکریم جتوئی سمیت دیگر قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی موجود تھے۔ لیاقت علی جتوئی نے اپنے مدمقابل پیپلزپارٹی کے امیدوار عمران ظفر لغاری کی جانب سے کرائی گئی انتخابی دھاندلیوں پر مبنی سی ڈی کا ثبوت صحافیوں کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے ثبوت غلط ثابت ہو جائیں تو ہمیں سزا دی جائے۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ بے نظیر کی شہادت پر پیپلزپارٹی کو اتنے ووٹ نہیں ملے تھے جتنے حالیہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار عمران ظفر لغاری کو ملے ہیں۔ انہیں ایک لاکھ 9ہزار 110ووٹ جبکہ مجھے 64ہزار 889ووٹ ملے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چینیوں کے اغواءمیں ملوث عمران ظفر لغاری نے انتخابی دھاندلیوں میں اہم کردار ادا کیا جس کے خلاف ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ الیکشن کمشن کی جانب سے یقین دلایا گیا تھا کہ میرے حلقہ انتخاب میں ہر پولنگ سٹیشن میں دو دو فوجی جوان تعینات کئے جائیں گے جبکہ اس کے برعکس دو دو پولیس اہلکار تعینات کئے گئے اس طرح الیکشن کمشن نے وعدہ خلافی کی ۔لیاقت جتوئی نے بتایا کہ انہوں نے 40ہزار کے قریب جعلی بیلٹ پیپرز پکڑ کر پولیس کے حوالے کئے ہیں ۔ہم نے ان دھاندلیوں کے خلاف دادو میں 13گھنٹے تک دھرنا بھی دیا ۔