کراچی الگ کرنے کے الطاف کے بیان کو پاکستان سنجیدگی سے لے: برطانوی ہائی کمشنر‘ متنازعہ تقریر کے بارے میں شواہد اکٹھے کر رہے ہیں: لندن پولیس
اسلام آباد (اے پی پی + سپیشل رپورٹ + نوائے وقت نیوز) پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے بیانات کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے جو بیانات دئیے ہیں ان کے بارے میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں اور برطانوی شہریوں نے لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس کے پاس بے تحاشہ شکایات درج کرائی ہیں، فون کالز کا تانتا بندھ گیا تھا۔ اپنی اقامت گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانوی پولیس ان شکایات کا جائزہ لے رہی ہے، اگر ان بیانات سے تشدد اور نفرت ابھارنے کا الزام ثابت ہو گیا تو الطاف حسین کے خلاف برطانوی قانون کے تحت کارروائی ہو گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایڈم تھامسن نے کہا کہ الطاف حسین کے کراچی کو علیحدہ کرنے کے بیان کو پاکستان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ متحدہ کے قائد کیخلاف کارروائی کرنا ناممکن نہیں ہے، برطانیہ میں نفرت اور تشدد پھیلانے کیخلاف سخت قوانین ہیں اگر کسی پر جرم ثابت ہو جائے تو اسے جیل ہو سکتی ہے۔ برطانوی پولیس کو الطاف حسین کے بیان سے متعلق بے تحاشا شکایات موصول ہوئی ہیں۔ برطانوی پولیس الطاف کے بیانات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایڈم تھامسن نے کہا برطانوی پولیس نے شکایات پر ثبوت مانگ لئے ہیں۔ برطانیہ میں الطاف کے بیان پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ الطاف حسین نے بیانات کی تردید کی ہے۔ ایڈم تھامسن نے کہا کہ 11 مئی کو پاکستان کی تاریخ کے بہترین انتخابات ہوئے۔ یہ انتخابات پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرینگے۔ انتخابات کے انعقاد سے پاکستان باوقار اقوام کی فہرست میں آگیا، کامیاب انتخابات کے انعقاد پر پاکستانی قوم کو فخر ہونا چاہئے۔ ایڈم تھامسن نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات مجموعی طور پر قابل اعتماد ہیں، انتخابات میں یورپی یونین کے مبصروں کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہیں۔ الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق تھامسن نے کہا کہ میرے خیال میں الطاف حسین پاکستان توڑنے سے متعلق منسوب بیان پر قائم بھی نہیں۔ پاکستان میں انتخابات تکنیکی لحاظ سے بہترین اور قابل اعتبار تھے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میٹرو پولیٹن پولیس پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرتی ہے، شکایات پر کارروائی کرنا ہائی کمشن یا ہائی کمشنر کا کام نہیں۔ اے پی اے کے مطابق تھامسن نے کہا کہ 11 مئی کو پاکستان کی تاریخ کے بہترین انتخابات ہوئے، کامیاب انتخابات سے پاکستان باوقار قوم کی فہرست میں آگیا تاہم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ برطانوی حکومت نے الطاف حسین کی جانب سے دئیے گئے بیان کا نوٹس لے لیا ہے۔ لندن پولیس کو الطاف حسین کے نفرت انگیز بیانات سے متعلق سینکڑوں شکایات ملی ہیں، الزامات ثابت ہونے کی صورت میں انہیں قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ الطاف حسین کے کراچی کو پاکستان سے توڑنے کے بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، برطانوی پولیس الطاف حسین کے بیان کی تحقیقات کر رہی ہے۔ برطانیہ میں نفرت اور تشدد پھیلانے کے خلاف سخت قوانین ہیں، برطانیہ ایسے بیانات کو سنجیدگی سے لیتا ہے کوئی شخص برطانیہ میں بیٹھ کر شرپسندی کو ہوا نہیں دے سکتا، بظاہر الطاف حسین نے ان سے منسوب بیانات کی تردید کی ہے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزموں کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہیں۔ برطانوی قانون تشدد اور نفرت پر مبنی بیانات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ لندن پولیس تفتیش کرنے کے لئے مکمل آزاد ہے۔ انتخابات کے حوالے سے ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ گیارہ مئی کو ہر چیز مکمل درست انداز میں نہیں ہوئی تاہم کامیاب انتخابات کے بعد پاکستان قد آور ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ پاکستانی قوم نے بڑی تعداد میں حق رائے دہی استعمال کر کے دہشت گردی کو مسترد کر دیا۔ اچھے پاکستان بھارت تعلقات برطانیہ کے مفاد میں ہیں۔ نئی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے۔ برطانیہ دیکھ رہا ہے کہ میاں نوازشریف اور عمران خان مل کر طالبان کے مسئلے کو کیسے حل کرتے ہیں۔ یورپی یونین کے مبصرین نے 11 مئی کو پاکستان میں ہونے والے انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے بہتر انتخابات قرار دیا ہے، ان انتخابات کے ذریعے شہریوں نے حکومتوں کا احتساب کیا ہے، انتخابات کے ذریعے عوام نے نواز شریف کو مینڈیٹ دیا برطانوی حکومت اس کا احترام کرتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہاں ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ برطانےہ پاکستان مےں پرامن آزادانہ انتخابات کو خوش آمدےد کہتا ہے، انتخابات کے جائزے کے بارے مےں ےورپی ےونےن کے مبصرےن مشن کی رپورٹس کی مکمل تائےد کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ نئی حکومت کے آنے سے برطانےہ اور پاکستان اور مابےن دوطرفہ تعلقات مےں وسعت پےدا ہو گی۔ پاکستانی عوام نے انتخابات مےں بھرپور شرکت کر کے دہشت گردی کو شکست دےدی، ےہ پاکستان مےں اب تک ہونے والے بہترےن انتخابات تھے، جن مےں عوام نے بے مثال جوش وخروش دکھاےا۔ بعض جگہوں پر انتخابات مےں دھاندلی کی شکاےات موصول ہوئی ہےں تاہم اس حوالے سے پاکستان کا الےکشن کمےشن ہی مجاز اتھارٹی ہےں کہ وہ ان شکاےات کا ازالہ کس طرح کرتا ہے تاہم ان شکاےات کی تحقےقات ضرور ہونی چاہئےں۔ تمام تر تحفظات کے باوجود 11 مئی کے انتخابات جمہورےت کی مضبوطی کی جانب سے اےک قدم ہےں۔ برطانیہ آئندہ حکومت کے ساتھ ملکر دوطرفہ تعلقات کو مزےد وسےع تر کرنے کا خواہاں ہے، اس سلسلے مےں توقع کرتا ہے کہ نئی حکومت کے اقتدار مےں آنے کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے وزرا کے درمیان تبادلہ خےال اور باہمی روابط مےں اضافہ ہو گا، اس طرح دونوں ملک توانائی سمےت تمام شعبوں مےں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہےں۔ نوازشرےف کے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے حوالے سے دئےے گئے بےانات خوش آئند ہےں، پاکستان اور بھارت کے درمیان خوشگوار تعلقات برطانےہ کے مفاد مےں ہےں۔ انہوں نے بتاےا کہ کچھ عرصہ قبل ڈےوڈ کےمرون اور نوازشرےف کے مابےن افغانستان مےں امن عمل کو سہ فرےقی سطح پر آگے بڑھانے پر تبادلہ خےال ہوا تھا اور برطانےہ سمجھتا ہے کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) مرکز مےں اور پاکستان تحرےک انصاف صوبہ خےبر پی کے مےں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرےں گے کےونکہ دونوں جماعتوں کی دہشت گردی سمےت بہت سے معاملات پر ےکساں سوچ ہے۔ الطاف حسےن کو پاکستان کے حوالے کرنے کے بارے مےں اےک سوال کے جواب مےں اےڈم تھامسن نے کہا کہ الطاف حسےن کو پاکستان کے حوالے کرنا مشکل ضرور ہے تاہم ناممکن نہےں ہے، اس کےلئے دونوں ممالک کو مجرموں کو اےک دوسرے کے حوالے کرنے کے معاہدے کا سہارا لےنا پڑ سکتا ہے اور ےہ اےک طوےل عمل ہے، پاکستان اور افغانستان کی سرحد پرناخوشگوار واقعات کے بارے مےں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان بارڈر پر فائرنگ کا تبادلہ قابل افسوس ہے، پاکستان اور افغانستان کی اعلیٰ فوجی قےادت کے مابےن بہترےن روابط ہےں، جو کہ خوش آئند ہےں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان سے نےٹو اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد افغان فوج ملکی معاملات کو بہتر طور پر سنبھال سکے گی۔ بی بی سی کے مطابق اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشن کے بیان کے بعد لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی متنازعہ تقریر کے بارے میں شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان جیمز ہیوم نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ الطاف حسین کی تقریر جس پر انہیں برطانیہ اور پاکستان سے اَن گنت شکایات موصول ہوئی تھیں اس تقریر کا ترجمہ کرایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ انہیں الطاف حسین کی تقریر کے بارے میں سینکڑوں کی تعداد میں شکایات موصول ہوئی تھیں جن پر اب کارروائی کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان سے جب یہ پوچھا گیا کہ اس ضمن میں کس قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ تقریر کا ترجمہ حاصل کرلیا جائے اور اس کا جائزہ لے لیا جائے تو پھر اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا پولیس کسی سے پوچھ گچھ بھی کر سکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ بھی ترجمے کی روشنی میں ہی کیا جائے گا۔ لندن پولیس کو الطاف حسین کی تقریر کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں شکایات موصول ہونا شروع ہو گئی تھیں۔ ایڈم تھامسن نے کہا کہ ان کے علم کے مطابق الطاف حسین نے کہا ہے کہ انہوں نے اس قسم کا بیان نہیں دیا ہے اور انہیں کسی اور معنی میں لیا گیا ہے۔