شیرازی گروپ کے ایم این اے اور چار ارکان کا سندھ اسمبلی مسلم لیگ ن میں شامل
ٹھٹھہ (این این آئی) ٹھٹھہ کے شیرازی گروپ نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی ہے جبکہ پیپلز مسلم لیگ کے سربراہ ارباب غلام رحیم نے بھی مسلم لیگ (ن) کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود نے شیرازی گروپ سے ملاقات کی جس کے بعد شیرازی گروپ کے رکن قومی اسمبلی اور چار ارکان سندھ اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی۔ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 238 سے کامیاب ہونے والے شیرازی گروپ کے سید ایاز علی شاہ شیرازی سمیت سندھ اسمبلی کی چار نشستوں پر ٹھٹھہ سے کامیاب ہونے والے شیرازی گروپ کے اراکین جن میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 84 سے شیرازی گروپ کے سربراہ سید اعجاز علی شاہ شیرازی، پی ایس 85 سے سسی پلیجو کو شکست دیکر جیتنے والے سید امیر حیدر شاہ شیرازی، پی ایس 86 سے پیپلز پارٹی کی پروین لغاری کو شکست دیکر کامیاب ہونے والے شیرازی گروپ کے سید شاہ حسین شاہ شیرازی اور پی ایس 87 سے کامیاب ہونے والے شیرازی گروپ کے رکن سندھ اسمبلی رئیس محمد علی خان ملکانی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے ہیں۔ اس سلسلے میں این این آئی کو معلوم ہوا ہے کہ ٹھٹھہ سے کامیاب ہونے والے شیرازی برادران کو پیپلز پارٹی کے اویس مظفر ٹپی کی جانب سے مختلف طریقوں سے پریشان کیا جارہا تھا جس کے باعث شیرازی برادران کے منگل کے روز ہونے والے ایک خصوصی اجلاس میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا فیصلہ کیا گیا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی امیدوار سسی پلیجو کی جانب سے پی ایس 85 اور پی ایس 84 سے ہارنے والے عبدالحمید سومرو جو کہ سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عبدالواحد سومرو کے بھائی ہیں، انہوں نے بھی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ٹھٹھہ کو دونوں صوبائی اسمبلی میں ڈالے جانے والے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دیدی ہے جو کہ منظور کرلی گئی ہے۔ اس سے قبل ٹھٹھہ کے شیرازی برادران کی جانب سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ٹھٹھہ کو پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے پی ایس 88 اویس مظفر ٹپی کے حلقے میں پڑنے والے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی گئی جو کہ مسترد کردی گئی تھی۔ان حالات کے پیش نظر ٹھٹھہ کے شیرازی برادران نے ہنگامی بنیادوں پر مسلم لیگ (ن) کے لیاقت علی خان جتوئی کی جانب سے کئے جانے والے رابطے کے بعدفوری طور پر مسلم لیگ (ن) میں جانے کا فیصلہ کیا۔ ٹھٹھہ میں عام انتخابات کے بعد شیرازی گروپ کے بھاری مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے بجائے ہمیں مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی کے انتخابی حلقے پی ایس 88 پر بڑے پیمانے پر جعلی ووٹ کاسٹ کرائے گئے بلکہ غنڈہ گردی کی بدترین صورتحال پیدا کرکے مسلح افراد بیلٹ باکس بھی اٹھا کر لے جانے کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ءکے عام انتخابات میں جب بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی ہم نے ٹھٹھہ سے قومی اسمبلی کی ایک اور سندھ اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ حالیہ عام انتخابات میں پورا ضلع شیرازی برادران کے ساتھ تھا اور بدترین دھاندلیوں کے باوجود ٹھٹھہ کی عوام نے ہمیں پانچ نشستوں پر کامیابی سے نوازا جس پر ہم ٹھٹھہ کے عوام کے مشکور ہیں اور انشاءاللہ ہم ٹھٹھہ کی عوام کے ساتھ کئے جانے والے وعدوں کو نبھائیں گے اور اپنی اصولی سیاست اور عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔ اعجاز علی شاہ شیرازی نے مزید کہا کہ شیرازی برادران پر سرکاری زمینوں پر قبضوں کا مذاق خیز الزام لگانےوالے پیپلز پارٹی کے اویس مظفر ٹپی خود سندھ کی ہزاروں ایکڑ سرکاری زمینیں ہڑپ کرچکے ہیں اور وہ سندھ میں لینڈ مافیا کے سرغنہ ہیں مگر ہم چاہتے ہیں کہ اب پیپلز پارٹی چھوڑ چکے ہیں، واپسی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اس لئے ہمیں عوام کی خدمت کا موقع ملنا چاہئے۔