امریکہ کا شام کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان‘ سفارتی ‘ فوجی آپشنز زیرغور ہیں: اوباما
واشنگٹن (اے پی پی+ بی بی سی) امریکی انتظامیہ نے شام کیخلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ چار وزیر فضائی ایئر لائن اور ایک ٹی وی سٹیشن تازہ پابندیوں کی زد میں آئے ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے شام وزراءدفاع، صحت، صنعت اور انصاف کو بلیک لسٹ کر دیا۔ اس کے علاوہ شام کی سرکاری فضائی ایئر لائن اور نجی ٹی وی چینل ”الدنیا“ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شام کی سرکاری فضائی کمپنی پر الزام ہے کہ اسکے ذریعے پاسداران انقلاب کی جانب سے اسلحہ منتقل کیا جاتا رہا جبکہ نجی ٹی وی چینل پر الزام ہے کہ ٹی وی چینل حکومت کی خدمت کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ مذکورہ افراد اور اداروں کے ساتھ امریکی شہریوں کو رابطے اور کاروبار سے روکنے کی تلقین کی ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ انہوں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت دیکھے ہیں لیکن کوئی بھی قدم اٹھانے سے قبل وہاں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں حقیقی معلومات کا حصول انتہائی اہم ہے۔جمعرات کو واشنگٹن میں ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ان کا ملک شام کے معاملے میں سفارتی اور فوجی ’آپشنز‘ سمیت ہر قسم کے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کے پاس جو آپشنز ہیں ان کا دائرہ کافی وسیع ہے اور میرے پاس ، سفارتی اور فوجی دونوں قسم کے اقدامات کرنے کا حق ہے کیونکہ شام میں استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیار ہماری قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ ہمارے اتحادیوں اور ہمسایہ ممالک کے لیے بھی خطرہ ہیں‘۔شام میں مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور صرف یہی بات ، بین الاقوامی برادری کے لیے اس مسئلے میں مداخلت کے لیے کافی ہونی چاہیے۔’ہمارے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ پہلے اس بات کا تعین کر لیا جائے کہ وہاں دراصل ہو کیا رہا ہے؟ لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ روایتی ہتھیاروں کی وجہ سے ہی ، دسیوں ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور یہ بات بین الاقوامی برادری کے لیے اس مسئلے کی سنگینی سمجھنے کے لیے کافی ہونی چاہیے۔ اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اور ترکی کے وزیراعظم نے ان اقدامات پر تفصیلی گفتگو کی ہے جو ہم شام میں حزب اختلاف کو مستحکم کرنے اور بشار الاسد پر دباو¿ ڈالنے کے لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ ان کے اقتدار کا وقت ختم ہوا‘۔