نگران حکومت نئی حکومت کی راہ میں کانٹے نہ بچھائے
نگران حکومت کی بنیادی ذمہ داری یہی ہوتی ہے کہ وہ انتخابات کے لئے حالات سازگار بنائے اور پھر انتخابات کے بعد جب نئی حکومت وجود میں آ جائے تو زمام اقتدار اس کے ساتھ میں تھما کر جہاں سے آئی تھی وہیں واپس چلی جائے۔ لیکن موجودہ نگران حکومت جان بوجھ کر ایسے احکامات جاری کر رہی ہے اور اس قسم کے کام کر رہی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیڈر محمد شہباز شریف کو بھی غصہ آ گیا اور انہوں نے ایک پریس بریفنگ میں نگران حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ وہ بلاجواز تبادلے، ترقیاں اور نئی بھرتیاں نہ کرے۔ ورنہ پھر صاف ظاہر ہے کہ جمہوری حکومت پہلی بار نگران حکومت کے غیر آئینی اور غیرقانونی اقدامات کا نوٹس لے گی اور ذمہ داروں کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ بجلی کا فیول ایڈجسٹمنٹ وصول کرنے کی اجازت نگران حکومت نے کس کے اشارے پر دی ہے۔ یہ تو اس کا مینڈیٹ ہی نہیں ہے کہ وہ عوام کے لئے مصائب کے نئے راستے کھول دے۔ آج اس اجازت کے ذریعہ سے صارفین کو آئندہ ماہ سے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ماہانہ وصول ہونے شروع ہو جائیں گے۔ اب یہ الگ بات ہے کہ جب صارفین اعلیٰ عدالتوں میں جائیں گے تو صارفین سے یہ سابقہ رقوم وصول نہیں کی جائیں گی۔ لیکن یہ تو حقیقت ہے کہ نگران حکومت نے آنے والی جمہوری حکومت کی مشکلات میں اضافے کی کوشش کی ہے۔
حیرت انگیز طور پر بعض اداروں کے افسروں نے بات نہیں مانی تو ان اداروں کے سربراہوں کو فارغ کر دیا گیا۔ کچھ تو عدالت کے ذریعہ واپس آ گئے کیونکہ نگران حکومت کا یہ اختیار نہیں ہے کہ ان کا ایک نگران وزیر اپنی ایف سی کھاد کا ٹھیکہ دینے کے لئے دباﺅ ڈالے اور جب غیرقانونی بات تسلیم نہ کی جائے تو ایم ڈی رضوان کو نوکری سے فارغ کر دیا جائے۔
پنجاب میں بھی باقاعدگی سے ایسا سلسلہ شروع ہو رہا ہے تو محمد شہباز شریف کو کھلے لفظوں میں نگران حکومت کو ان کی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کا دائرہ بیان کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ملک بھر میں یوم تشکر بہت عاجزی اور شکر گزاری کے جذبات کے ساتھ منایا اور ہر جگہ ملک و قوم کی بہتری کے لئے دعائیں مانگی گئی ہیں اور نئی حکومت کے لئے بھی دعا کی گئی ہے کہ وہ پسے ہوئے عوام کو لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کے عذاب سے نجات دلوائے۔ لیکن PHA نے یوم تشکر اس طرح سے منایا کہ اس نے اعلان کیا کہ پانچوں چوراہوں اور اہم خوبصورت مقامات پر نہ صرف فوارے بند رکھے جائیں گے بلکہ روشنی کے نام پر جگنو کو بھی چمکنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کا نیا ہے کہ ایسا کرنے کا حکم اسے نگران حکومت نے بجلی کی بچت کے لئے دیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر نگران حکومت کے دفاتر کے اے سی بند کر دیے جائیں تو فواروں اور سجاوٹ کی روشنیوں کے لئے ڈبل بجلی مہیا ہو سکتی ہے لیکن بات وہی ہے جس کی طرف محمد شہباز شریف نے اشارہ کیا ہے۔