ڈرون حملوں سے قبائلی عوام میں اشتعال پیدا ہو رہا ہے: سروے
ڈرون حملوں سے قبائلی عوام میں اشتعال پیدا ہو رہا ہے: سروے
لندن (آئی این پی) برطانوی اخبار ”گارجین“ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے متعلق سروے کیلئے فنڈز فراہم کیے، برطانوی وزیر خارجہ نے تصدیق کردی کہ دفتر خارجہ نے اس سروے کی حمایت کی تھی۔ اتوار کو برطانوی اخبار گارجین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ برطانیہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکا ہے کہ اس نے پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا میں امریکی سی آئی اے کے ڈرون حملوں کے بارے مےں سروے کے لئے فنڈنگ کی تھی جس سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ ڈرونز حملے خطے کی مقامی آبادی میں اشتعال پیدا کرر ہے ہیں۔ ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ الیسٹربرٹ نے تصدیق کی کہ دفتر خارجہ نے اس سروے کی حمایت کی تھی۔ڈرون حملوں کے متعلق پول میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈورن حملے کسی بھی بات کا کبھی جواز نہیں رہے۔ ڈرونز حملے2010 میں59 فی صد سے بڑھ کر2011 میں63 فیصد ہو گئے۔رپورٹ کے مطابق یہ بات پہلی بار سامنے آئی کہ حکومت نے انکشاف کیاکہ انہوں نے پاکستان میں سی آئی اے کے ڈرون حملوں کے بارے میں رائے عامہ کے جائزہ کا اہتمام کیا۔ یہ وہ پروگرام ہے جس پر عوامی سطح پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا گیا تھا۔ اس سے پہلے برطانوی وزراء نے کہا کہ ڈرون حملے امریکہ اور پاکستان کے درمیان معاملہ ہے۔ تاہم یہ دعوے بھی سامنے آئے کہ برطانوی حکومت اس پر وگرام میں غیر قانونی طور پر ملوث ہے اور ہدف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ایجنسیوں کے ساتھ انٹیلی جنس کا اشتراک کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے خیراتی ادارے کے قانونی ڈائریکٹر کیٹ کریگ نے کہا کہ برطانیہ کو اس پروگرام میں غیر قانونی قتل کی مہم جسے کسی بھی پولنگ کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں تھی لیکن جو کچھ بھی اس سلسلے میں بات سامنے آئی حتی کہ برطانوی حکومت کے سروے سے بھی کہ ڈرون مہم تیزی سے غیر مقبول ہو رہی ہے۔کیٹ گریگ نے کہاکہ وزراءکو سامنے آکر اس کردار کو واضح کرنا چاہیے کہ برطانیہ ڈرون حملوں کی حمایت میں جو کردار ادا کر رہا ہے اسے ختم کرنا چاہیے اور امریکہ پر دباو ڈالنا چاہیے کہ وہ اس مہم کو ختم کرے۔
سروے