• news

پیپلز پارٹی کی شکست، ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسر پریشان، مسلم لیگ ن سے رابطے

لاہور (خبر نگار) پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں ایف آئی اے کے طاقتور محکمے میں اختیارات کا مزہ لینے کے لئے پاکستان بھر کے غیر متعلقہ محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آ کر اعلی عہدوں پر براجمان ہونے والوں اور صدر کے احکامات کا غلط فائدہ اٹھا کر تمام قواعد وضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر نوکریاں حاصل کرنے والے افسران کی نیندیں پیپلز پارٹی کی شکست کے بعد اڑ چکی ہیں۔ یہ افسر اب مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں سے رابطوں میں مصروف ہیں۔ ایف آئی اے میں گریڈ 16 تک بھرتی وزارت داخلہ کے اختیار میں ہے۔ گریڈ 16 سے 19 تک ملازمتیں صرف فیڈرل پبلک سروس کمشن کا امتحان پاس کرکے ہی حاصل کی جا سکتی ہیں اور 1992ءسے 2011 کے دوران ہونے والی گریڈ 16 کے انسپکٹروں اور گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹروں کی تمام بھرتی فیڈرل پبلک سروس کمشن کے ذریعے ہوئیں۔ مگر 2012 میں ایف آئی میں این آر 3 سی کے 5 سالہ پراجیکٹ کے ختم ہونے پر اس پراجیکٹ کے افسروں نے صدر مملکت سے اپنے سفارشیوں کے ذریعے پہنچ کر محکمے میں بھرتی کے احکامات جاری کرائے جن میں واضح لکھا ہے کہ یہ بھرتیاں تمام قواعدوضوابط کے پورا ہونے پر کی جا سکیں گی مگر اس کے برعکس گریڈ 19 کی ایک گریڈ 18 کی 13، گریڈ 17 کی 43، گریڈ 16 کی 26 آسامیوں پر فیڈرل پبلک سروس کمشن کے امتحان کے بغیر ہی بھرتیاں کر لی گئیں۔ گریڈ 19 میں جس خاتون کو بھرتی کیا گیا اسے ایف آئی اے میں کنٹرکیٹ پر ملازمت کرتے صرف ایک سال ہوا تھا۔ ایف آئی اے میں صرف کسٹم، انکم ٹیکس، انجینئرنگ، لیگل اور پولیس کے افسران اپنی ”ضرورت“ کے مطابق لئے جا سکتے ہیں۔ مگر اس وقت غیر متعلقہ شعبوں کے افسر ڈیپوٹیشن کے مزے لے رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن