لاپتہ قیدی، ٹرائل کورٹ کی سزاﺅں کیخلاف متعلقہ عدالت سے رجوع کیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن) سپریم کورٹ میں اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد خفیہ اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے 11افراد اور ایکشن ایڈسول پاور آرڈیننس 2012ءسے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے کہا ہے ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی جانے والی سزاﺅں کے خلاف ملزم متعلقہ کورٹ سے رجوع کریں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی تو ملزموں کے وکیل طارق اسد نے کہا ملزمان کو سنائے جانے والی سزائیں ان کی غیرموجودگی میں سنائی گئیں عدالت انہیں کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنا فیصلہ دے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزموں کو جس ٹرائل کورٹ سے سزائیں ہوئیں ان کے خلاف اپیلیں کریں۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا انہیں عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے آپ ہی ان کا کیس سنیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا عدالت آئین کے آرٹیکل 8کے تحت کیس کا مجموعی طور پر فیصلہ دے گی مقدمہ کی مزید سماعت تین جون تک ملتوی کر دی گئی۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل لاپتہ قیدی کیس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید کی رخصت کی وجہ سے 3 جون تک ملتوی کر دی اور سیکرٹری داخلہ کے پی کے کو نوٹس جاری کر دیئے۔ طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا ان کے موکلان کے خلاف غیر قانونی کارروائی کی گئی جس کو روکا جانا ضروری ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا ہم تو پہلے بھی کہہ چکے ہیں کسی بے گناہ کو ایک سکینڈ کے لئے بھی غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا جا سکتا کیا کریں بنچ کے معزز رکن رخصت پر ہیں وہ آئیں گے تو سماعت کی جائے گی۔