چین اور بھارت کی دوستی سے پاکستان، امریکہ کے مفادات کو ٹھیس پہنچے گی: برطانوی میڈیا
لندن (اے پی اے) بھارت اور چین ملکر ایک بڑا تجارتی بلاک بنا سکتے ہیں ، اگر بھارت اور چین کے تعلقات خراب ہوئے تو بھارت کا مکمل جھکاو¿ امریکہ کی جانب ہو جائے گا جو چین کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث ہو گاجبکہ چین اور بھارت کی دوستی سے اپنی اپنی جگہ پاکستان اور امریکہ کے مفادات کو ٹھیس پہنچے گی۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے مابین سرحدی تنازعہ اور تبت جیسے معاملات ہمیشہ رہیں گے،چین کی بھارت پالیسی کافی دھیان سے تیار کی گئی۔ لی کے کیانگ نے گذشتہ مارچ میں چین کے وزیرِاعظم کا عہدہ سنھبالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے بھارت کا انتخاب کیا ہے۔اس سے پہلے گزشتہ اتوار کو دونوں ممالک نے لداخ کے متنازعہ علاقے سے اپنی فوجوں کو اگلی پوزیشنوں سے واپس بلا لیا تھا۔چین اور بھارت کے مابین لداخ کے علاقے میں ایک متنازعہ سرحد ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جس کے بارے میں بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کہا تھا کہ وہاں گھاس کا ایک تنکا بھی نہیں اگتا۔چین کے صوبہ یوننن کے کیمونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار کانگ چن نے بتایا کہ’اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کا بھارت کے ساتھ ایک سرحدی تنازعہ ہے لیکن ہم اس کی وجہ سے بھارت سے تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ہم اس کو حل کرنا چاہتے ہیں۔‘کانگ چن چاہتے ہیں کہ بھارت اور چین کے مابین تجارت کا حجم ایسے بڑھے جیسے چین کا دوسرے ہمسائیہ ملکوں کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ چین پہلے ہی بھارت کا ایک بڑا تجارتی شراکت کار ہے اور اب دونوں ممالک نے 2015 تک اپنی سالانہ تجارت کو ایک سو ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگ چن کہتے ہیں کہ چین سے ویتنام، لاو¿س ، تھائی لینڈ اور برما سے ملانے والی سڑکوں اور ریلوے کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کیا جا رہا ہے۔گانگ چن کا کہنا ہے کہ چین سٹلویل روڈ کو دوبارہ کھولنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں چین کو سپلائی اسی سڑک سے ہوتی تھی۔ یہ سڑک بھارت کی ریاست آسام سے شروع ہوتی ہے اور ارونا چل پردیش سے ہوتی ہوئی برما کے بالائی علاقے کاچن سے ہوتے ہوئے چین کے صوبے یوننن جا پہنچتی ہے۔لیکن بھارت کو اس سڑک سے متعلق کچھ سکیورٹی خدشات ہیں۔