• news

طالبان سے مذاکرات خوش آئند ہیں: عوامی حلقے، تیاری ضروری ہے: حمید گل

لاہور (لیڈی رپورٹر+ خبرنگار) عوامی حلقوں نے نواز شریف کے اس بیان کہ ”طالبان کی مذاکرات کی پیشکش کوسنجیدہ لینا چاہئے“ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات وقت کا اہم تقاضا ہیں، جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں، عوامی سروے میں نواب ٹاو¿ن کے عرفان مفتی اور شائستہ خلیل نے کہا کہ بلاشبہ مذاکرات کا دروازہ کبھی بند نہیں ہونا چاہئے، ایسے لوگوں سے بات کرنی چاہئے جو قانون کے تحت ہتھیار ڈال کر آئیں۔ ماڈل ٹاو¿ن کے رہائشی آصف علی اور نبیل اصغر نے کہا کہ جنرل کیانی کے اس بیان کہ قوم نے جرا¿ت مندی سے ووٹ ڈال کر دہشت گردوںکو شکست دی نے قوم کے حوصلے بلند کردےئے ہیں۔سمن آباد کے رہائشی ندیم احمد اور غزالہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بم اور گولیاں کسی مسئلے کا حل نہیں، مسائل کے حل کیلئے مذاکرات میں کوئی مضائقہ نہیںآخر ہم کب تک امریکہ کی جنگ لڑتے رہیں گے ۔ ریواز گارڈن کے رہائشی علی بخاری اور عروسہ علی نے کہا کہ امن وامان کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں تاہم طالبان کے مطالبات اور تحفظات کوبھی دور کرنا ہوگا۔ واپڈا ٹاو¿ن کے رہائشی سردار احمد صدیقی اور ریحانہ صدیقی نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کاحل نہیں۔ علاوہ ازیں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل نے کہا ہے کہ طالبان کی پیشکش کو سنجیدہ لینے کا میاں نوازشریف کا بیان خوش آئند ہے۔ 11مئی کے انتخابات میں اس ملک کی دائیں بازو کی اکثریت نے انہیں پاکستان کو امریکی جنگ سے نکالنے کیلئے ووٹ دئیے۔ انہیں اب اس مسئلے کو حل کرنا ہے جو اس ملک کے موجودہ تمام مسائل کی جڑ ہے۔ تاہم مذاکرات سے پہلے اس کی تیاری بھی کر لینا چاہئے کہ طالبان کیا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ طالبان سے ڈائیلاگ جمہوری سطح کے نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ مشروط طور پر مذاکرات کیلےءتیار ہیں تو ہمیں ان کی اس پیشکش کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ طالبان سے مذاکرات سے پہلے اسلحہ پھینکنے کی شرط عائد کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن