خسرے کی ویکسین ناقص ہونے میں وزیر‘ مشیر بھی ملوث ہوئے تو جیل جائیں گے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور ( وقائع نگار خصوصی) لاہورہائیکورٹ نے خسرے کی وبا کیخلاف کیس کی سماعت 29مئی تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ ناقص ویکسین میں وزیر اور مشیر ملوث ہوئے تو وہ بھی جیل جائیں گے جبکہ تین بڑے سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس عدالت میںپیش ہو گئے جنہوںنے بتایا کہ خسرے کے بروقت علاج سے بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے ،کچھ لوگ جادو ٹونے یا ٹوٹکوں کے چکرمیں پڑجاتے ہیں جس کی وجہ سے بروقت علاج نہیں ہوپاتااوربیماری بگڑ جاتی ہے۔منگل کے روز ہائیکورٹ میں لاہور سماعت شروع ہوئی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل نے بتایاکہ سرکاری ہسپتالوں میں خسرہ کے مرض میں مبتلا بچوں کا علاج معالجہ ٹھیک نہیں ہورہا اور ویکسین کی کمی کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ تاحال جارہی ہے ۔عدالت کے روبرو جناح ،سروسز اور میوہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے پیش ہو کر اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ خسرہ کے مرض میں مبتلا بچوں کو علاج کے بجائے ان کے والدین جادوٹونے پر یقین رکھتے ہیں جس سے اموات ہورہی ہیں۔ والدین اگر بچوں کا بروقت علاج کروائیں تو یقینا اموات کا سلسلہ رک سکتا ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محکمہ صحت سویا ہوا ہے۔ بچے مررہے ہیں اگر ویکسین ناقص ثابت ہوگئی توچاہے اس میں وزیراورمشیر ہی کیوں نہ ملوث ہو سب جیل جائیں گئے۔ عدالت نے سماعت 29مئی تک ملتوی کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور سیکرٹری صحت سے تحریری جواب طلب کرلیا۔علاوہ ازیںمحکمہ صحت کی تمام ترکاوشوںکے باوجود خسرہ کے مرض پر قابو نہیں پا سکا اوراڑتالیس گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں مزید 233بچوں میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ترجمان محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اڑتالیس گھنٹوں کے دوران لاہور،فیصل آباد،گوجرانوالہ،ملتان بہاولپور،گجرات،منڈی بہاو الدین اور مظفرگڑھ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں 233بچوں میں خسرے کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ پانچ ماہ کے دوران صوبے میں متاثرہ بچوں کی تعداد 13110تک جا پہنچی ہے جبکہ ابتک بانوے بچے انتقال کر چکے ہیں۔لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں اس وقت خسرے کے مرض میں مبتلا 102بچے زیرعلاج ہیں۔