نئی دہلی کو ہتھیاروں کی فہرست دیدی ‘ افغانستان میں بھارتی فوج کی ضرورت نہیں : کرزئی
نئی دہلی (رائٹرز + آن لائن) افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ میں نے ایسے ہتھیاروں کی ایک فہرست بھارت کے حوالے کردی ہے جن کی ہمیں ضرورت ہے۔ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں کوئی امن معاہدہ ممکن نہیں۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارت ایک مستحکم افغانستان چاہتا ہے اور اسے افغانستان میں عسکریت پسند گروپوں کے دوبارہ طاقت پکڑنے پر تشویش ہے۔ کرزئی نے یہ نہیں بتایا کہ فہرست کن ہتھیاروں پر مشتمل ہے تاہم ایک بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق فہرست میں 105 ایم ایم کا توپ خانہ، میڈیم لفٹ ایئرکرافٹ، پل بنانے والے آلات اور ٹرک شامل ہیں۔ بھارتی حکومت نے کرزئی کے اس بیان پر خصوصی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ کرزئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ شاپنگ لسٹ کے مندرجات پر کوئی بات نہیں کی جائیگی۔ افغانستان کی بھارت سے ہتھیار حاصل کرنے کی ایک بڑی وجہ پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے صدر کرزئی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان پر براہ راست تنقید سے گریز کیا۔ قبل ازیں افغان صدر حامد کرزئی نے نئی دہلی میں بھارتی صدر اور وزیراعظم من موہن سے ملاقاتیں کیں۔ بھارتی صدر نے حامد کرزئی کو یقین دلایا کہ ان کا ملک 12 سالہ جنگ کے خاتمے کیلئے افعانستان کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ہر ممکن مددوتعاون کیلئے تیار ہے۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران جب افغان صدر سے سوال کیا گیا کہ آیا انہوں نے افغانستان میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کی درخواست کی ہے تو افغان صدر نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کی تعیناتی پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ یہ افغانستان میں بھارتی فوج تعینات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کو اقتصادی امداد کی فراہمی جاری رکھے، ہم چاہتے ہیں کہ کابل میں قائم کی گئی امریکی اور برطانوی ملٹری اکیڈمیوں میں بھارتی فوجی افسران افغان فورسز کو تربیت دینے کے لئے آئیں۔ آن لائن کے مطابق ایک انٹرویو میں حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان 2014ءمیں غیرملکی فوجوںکے انخلا کے بعد عراق جیسے حالات سے دوچار نہیں ہو سکتا اور ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی کہ وہ بدستور صدارت کے منصب پر فائز رہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی نے اقتدار سے چمٹے رہنے کے خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسے کوئی حالات نظر نہیں آتے کہ وہ اگلی مدت کیلئے افغان صدارت کے منصب پر فائز رہیں۔ کرزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور تمام خودمختار ملکوں کی طرح اسے بھی دوست چننے کا حق حاصل ہے۔ افغان صدر نے اس حوالے سے کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونگے اور نہ ہی یہ تعلقات پاکستان کیلئے خدشات کا باعث ہوں گے۔ پاکستان میں نومنتخب حکومت کے حوالے سے صدر حامد کرزئی نے کہا کہ وہ گذشتہ سال پاکستان میں نوازشریف سے ملاقات کر چکے ہیں اور کرزئی نے کہا کہ اس نے نوازشریف کو بھارت کی جانب زیادہ جھکاﺅ رکھنے والا پایا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ نوازشریف دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ ہیں۔