لندن : فوجی کا قتل‘ دوسرا حملہ آور بھی چل بسا‘ مسلمانوں کے خلاف مظاہرے‘ مساجد پر حملے
لندن (نوائے وقت نیوز+ بی بی سی) لندن کے علاقے وول وِچ میں بدھ کے روز برطانوی فوجی کے قتل کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی اور نسل پرست تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ واضح رہے کہ حملہ آوروں نے فوجی کی نعش سڑک پر رکھ کر 20 منٹ تک لوگوں کو خوف زدہ بھی کیا تھا۔ پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے حملہ آوروں میں ایک بدھ کے روز ہلاک ہوا جبکہ دوسرا زخمی بھی گزشتہ روز دم توڑ گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور سیاہ فام مسلمان تھے۔ واقعے کے فوری بعد جنوب مشرقی لندن میں کشیدگی پھیل گئی۔ نسل پرست تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ سمےت دےگر تنظےموں نے مظاہرے شروع کر دئیے، پولیس کے مطابق وول وچ، کینٹ اور ایسیکس میں مساجد پر حملے بھی کئے۔ ان حملوں میں ملوث 2 افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ دریں اثناء برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم کبھی دہشت گردوں سے خوف زدہ نہیں ہوں گے۔ یہ حملہ صرف برطانیہ پر نہیں بلکہ مسلمانوں پر بھی تھا۔ ہم ایسے اقدامات کو اپنی زندگیوں پر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ اسلام سے غداری ہے۔ دریں اثناءلندن کے میئر بورس جانسن نے کہا ہے کہ برطانوی فوجی کی ہلاکت کا الزام کسی صورت اسلام پر نہیں لگایا جا سکتا، تمام برطانوی شہری مل جل کر اکٹھے رہیں۔ دریں اثناءامریکہ نے برطانوی فوجیوں پر اسلامی شدت پسندوں کے حملے اوربرطانوی فوجی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ ایسے احمقانہ واقعات سے نمٹنے کیلئے برطانیہ کے ساتھ ہے۔ اوباما نے کہا کہ برطانوی فوجی کی ہلاکت خطرناک واقعہ ہے امریکہ برطانیہ کے ساتھ ہے۔ دریں اثناءمسلم کونسل برطانیہ کا کہنا ہے کہ برطانوی فوجی پر حملے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔ مسلم برادری کو اس حوالے سے گہری تشویش ہے۔ مسلم کمیونٹی میں دہشت گردوں کی کوئی جگہ نہیں۔ ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اسلام ظلم اور جبر کی اجازت نہیں دیتا۔ مسلم کونسل برطانیہ نے کہا ہے کہ ہماری مساجد میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں۔ اللہ کا نام لیکر قتل کرنا گناہ ہوتا ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی کے خلاف حکومت سے ملکر کام کرینگے۔ ادھر حملہ آوروں سے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور ان کے رشتہ داروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔