قوم قائدین کا طرز لباس اپناتی ہے، انہیں سادگی کو فروغ دینا چاہئے
لندن (تجزیاتی رپورٹ: خالد ایچ لودھی) کسی بھی قوم کے عوامی نمائندوں خاص طور پر سربراہان مملکت اور حکومت کو اپنا قومی تشخص اجاگر کرنے اور اپنی شخصیت میں عوامی عکاسی کی جھلک کو نمایاں کرنے کیلئے خوش لباس ہونا چاہئے۔ قومی رہنماﺅں اور قائدین کے دیدہ زیب لباس کی جھلک دیکھ کر قوم اپنے قائدین کے طرز لباس کو اپناتی ہے جس میں سادگی کا عنصر بھی لازماً ہونا ضروی ہے۔ ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شلوار اور کرتے کو عوامی لباس کے طور پر متعارف کروایا گیا اور پھر جنرل ضیاءالحق مرحوم کے دور میں شیروانی اور واسکٹ شلوار کرتے کے ساتھ قومی لباس بن کر بیوروکریسی میں مقبول ہوئی اور قوم میں اس لباس کو پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس لباس میں عوامی عکاسی کی جھلک نمایاں ہو کر قوم کے لباس کی علامت بن گئی۔ میاں نواز شریف تیسری مرتبہ مملکت پاکستان کے عوامی وزیراعظم بننے جا رہے ہیں، قوم کی خوش قسمتی ہے کہ ملک میں جمہوری اور عوام کا منتخب کردہ وزیراعظم ایوان اقتدار میں داخل ہو رہا ہے۔ وزیراعظم کی حیثیت سے میاں نواز شریف کی حلف برداری کی تقریب کیلئے شیروانی لاہور میں تیار ہو رہی ہے۔ سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف اپنے دورہ¿ برطانیہ کے دوران لندن کے انتہائی مہنگے سٹور ”ہیرلڈ“ سے اپنے سوٹ، ٹائی اور جرابیں خریدتے رہے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ لندن سے خریدے گئے ان سوٹوں کی مالیت کافی زیادہ تھی اور انکی ادائیگی کس طرح ہوتی رہی یہ ا توجہ طلب ہے! ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی قائدین، عوامی نمائندے اور خود بیوروکریٹ قومی سطح پر سادگی اپناتے ہوئے ہنگامی اقدامات کریں اور اپنی شخصیت میں سادگی اپنا کر ملک کے غریب اور نادار محنت کشوں کی زندگی میں راحت اور آرام کیلئے ان کو ریلیف فراہم کریں اور سرکاری سطح پر سادگی کو اپنا کر قومی تشخص اور عوامی عکاسی کو اجاگر کیا جائے۔