پشاور: شدت پسندوں کا حملہ ‘ ڈی پی او کوہاٹ زخمی ‘6 اہلکار جاں بحق ‘خودکش دھماکے میں 4 افراد مارے گئے
پشاور (نوائے وقت نیوز+ وقت نیوز+ ایجنسیاں) پشاور کے علاقہ متنی میں انڈس ہائی وے پر شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ میں ڈی پی او کوہاٹ دلاور خان زخمی ہو گئے جبکہ 6 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے ، پشاور کے علاقہ سعید آباد میں مدرسہ کے باہر خودکشی دھماکے میں مذہبی رہنما کے گارڈ اور ڈرائیور سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے متنی میں انڈس ہائی وے پر نامعلوم شدت پسندوں نے ڈی پی او کوہاٹ کے قافلے پر فائرنگ کر دی جس سے 6 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ ڈی پی او کوہاٹ دلاور بنگش زخمی ہو گئے۔ دلاور بنگش کو سی ایم ایچ پشاور میں طبی امداد دی گئی۔ ترجمان کوہاٹ پولیس کے مطابق ڈی پی او دلاور کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ شدت پسندوں کی فائرنگ سے 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس میں اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ علاقے مییں ایلیٹ فورس اور رینجرز اہلکاروں نے سرچ آپریشن کیا۔ علاوہ ازیں پشاور میں ائرپورٹ کے قریب نامعلوم سمت سے 3 راکٹ فائر کئے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق راکٹ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ادھر کرم ایجنسی کے علاقے ڈوگر میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر نامعلوم شدت پسندوں نے راکٹ حملہ کر دیا جس میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 5 شدت پسند جاں بحق ہو گئے۔ ادھر خودکش دھماکے سے قریبی عمارتوں اور دکانوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے۔ قریب کھڑی گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔ حملہ آور کا ہدف مذہبی رہنما حاجی حیات اللہ تھے تاہم وہ محفوظ رہے۔ خود کش حملہ جمعہ کی نماز کے بعد ہوا، دھماکہ مدرسہ جامعہ العلوم الااسلامیہ کے باہر مدرسے کی گاڑی پر ہوا جس میں مذہبی رہنما کے گارڈ اور ڈرائیور سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ خود کش حملہ آور نے اس وقت مذہبی رہنما حاجی حیات اللہ کی گاڑی کے قریب آکر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جب لوگ نماز پڑھ کر باہر نکل رہے تھے۔ دھماکے سے مدرسے اور قریب واقع مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا اور بیرونی دیوار گر گئی۔ امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دھماکے سے قریبی کھڑی گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جائے قوعہ پر میڈیا سے گفتگو میں اے آئی جی بم ڈسپوزل نے کہا کہ دھماکہ خود کش تھا اور اس میں8سے 10کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے میں بال بیرنگ استعمال ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر جاوید مروت کے مطابق حملہ اور دارالعلوم الا اسلامیہ کے مذہبی رہنما کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔ واضح رہے کہ حاجی حیات اللہ افغان مذہبی رہنما مولوی شیخ جمیل الرحمان کے بھتیجے ہیں۔ سی سی پی او لیاقت علی کا کہنا تھا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب نمازی نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مدرسہ سے جا چکے تھے۔ خودکش حملہ آور کا سر دھڑ اور پاﺅں واقعہ کی جگہ سے مل گئے ہیں۔ حملے کا نشانہ افغان مذہبی رہنما حاجی حیات اللہ کی گاڑی تھی۔ علاوہ ازیں صدر آصف زرداری، میاں نواز شریف، نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو اور عمران خان نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔