لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے جاری : بیورو کریسی ذمہ داری ہے‘ ارکان سینٹ کمیٹی‘ گرمی سے مزید 15 جاں بحق
لاہور+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندگان+ نوائے وقت نیوز) گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ بجلی کا بحران بھی اپنے عروج کی جانب گامزن ہے، بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ شارٹ فال سات ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کے بعد شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی 2سے 5گھنٹے کی مہمان بن گئی جبکہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ پیداوار مزید کم ہونے سے ملک میں بریک ڈاﺅن کا خدشہ ہے، بوریوالہ میں احتجاج کے دروان مظاہرین نے ٹرین روک لی اور اس پر پتھراﺅ کیا جس سے ایک تھانیدار سمیت 2اہلکار زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے 4موٹر سائیکلیں بھی نذر آتش کر دیں جبکہ مظاہرین نے گرڈ سٹیشن پر دھاوا بول دیا جبکہ شدید گرمی کے باعث مزید 15افراد دم توڑ گئے جبکہ طلبا سمیت درجنوں افراد بے ہوش ہو گئے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی نے بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے حکومت سے روزانہ 3ارب 27کروڑ روپے طلب کر لئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نے ملک بھر میں جاری طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ گرمی سے ہلاکتیں حافظ آباد، فیروزوالا، ساہیوال، جھنگ، فاروقہ سرگودھا، کوٹ مومن اور سلانوالی میں ہوئیں۔ ملک کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت برقرار ہے اور سورج پوری آب و تاب سے گرمی بکھیرتا رہا، لاہور، ملتان، ڈی جی خان اور جہلم میں درجہ حرارت 45ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچ گیا جبکہ سیالکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 44، راولپنڈی اور اوکاڑہ میں درجہ حرارت 43ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گرمی کی یہ شدید لہر کچھ دنوں سے جاری ہے اور امکان ہے کہ آئندہ دو سے تین روز برقرار رہے۔ لاہور کے بعض علاقوں میں رات دس بجے سے بجلی نہیں آئی جس کی وجہ سے شہریوں کو رات دوہرے عذاب میں گزارنا پڑی۔ اندرون شہر لوہاری گیٹ، نیا بازار، اقبال ٹاﺅن اور دیگر علاقوں میں 4-4گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ کی گئی جس پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ اوکاڑ ہ میں بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کی ہر گلی اور محلے میں ہر طبقہ کے لوگوں نے احتجاجی جلوس نکالے۔ مشتعل افراد جی ٹی روڈ پر پہنچ گئے۔ انہوں نے احتجاجاً جی ٹی روڈ بند کردی۔ بورے والا میں سابق ایم این اے اصغر علی جٹ نے زبردستی بجلی کی سپلائی بحال کروانے کے لئے اپنے ساتھیوں سمیت گرڈ سٹیشن پر دھاوا بول دیا اور بجلی کی سپلائی بحال کروا دی۔ دھریالہ جالپ میں عوام نے محکمہ واپڈا کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے گرڈ سٹیشن دھریالہ جالپ کے مین گیٹ پر دھرنا دیا اور واپڈا کے خلاف نعرے بازی کی۔ نمائندگان کے مطابق حافظ آباد میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بندش کے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، بجلی سارا دن اور ساری ساری رات بند رہنے سے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا جبکہ تعلیمی اداروں میں بجلی کی مسلسل بندش اور گرمی کی شدت کی وجہ سے ہزاروں طلبہ و طالبات دن بھر نڈھال رہے جبکہ متعدد طلبہ وقفے وقفے سے بے ہوش بھی ہوتے رہے۔ علاوہ ازیں شدید گرمی کے باعث مدھریانوالہ روڈ کا رہائشی 27سالہ نوجوان محمد آصف دم توڑ گیا۔ سکھیکی اور گردونواح میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا جبکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 22سے 23گھنٹے تک پہنچنے پر سراپا احتجاج بن گئے۔ ایمن آباد میں لوڈشیڈنگ کی شدت کے ساتھ پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ فیروزوالا میں شدید گرمی کے باعث ایک شخص ہلاک جبکہ متعدد بے ہوش ہو گئے۔ ورق خان نماز جمعہ کے بعد کوٹ عبدالمالک گیا اور راستے میں دم توڑ گیا۔ کامونکی میں 10-10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے لوگ بلبلا اٹھے۔ آئی این پی کے مطابق ساہیوال میں ل±و لگنے اور شدید گرمی کے باعث 5افراد دم توڑ گئے جبکہ درجنوں بے ہوش ہو گئے۔ جھنگ کے نواحی علاقہ بیروالا میں مقامی سرکاری سکول کے ٹیچر ابوذر دم توڑ گیا۔ دوسری جانب محلہ حسین آباد کا رہائشی محنت کش سلطان محمود بھی گرمی برداشت نہ کر سکا۔ ننکانہ صاحب اور گردونواح میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20جبکہ دیہات میں 22گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ مسلسل 8-8گھنٹے بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث عوام شدید گرمی اور حبس میں ساری ساری رات جاگ کر گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ قصور اور اس کے گردونواح میں بجلی کی مسلسل سات آٹھ گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا حرام کر دیا۔ شدید گرمی اور ل±و اس موسم میں سات آٹھ گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ عوام ہاتھ اٹھا اٹھا کر حکومت کو بددعائیں دیتے رہے۔ پتوکی اور گردونواح میں لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی، شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے متعدد گورنمنٹ اور پرائیویٹ طالبات بے ہوش ہو گئیں۔ علاوہ ازیں جمعہ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں سینیٹرز نے ملک بھر میں جاری طویل لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے۔سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا غلط شیڈول دیا گیا۔ سینیٹر زاہد خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس ہوا ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے لیکن حقیقت میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کمیٹی کو گمراہ کرنے والوں کو معطل کیا جائے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے روزانہ تین ارب ستائیس کروڑ روپے کی ضرورت ہے تاہم ابھی تک صرف پانچ ارب روپے ملے ہیں نگران حکومت کہتی ہے کہ پیسے نہیں ہیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے وصولی بند کرنے کا مطالبہ سامنے آیا اور کہا گیا کہ یہ فیصلہ آنے والی حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔ اس موقع پر سیکریٹری پانی وبجلی انوارالحق نے کمیٹی کوبتایا کہ 1200 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 7 گھنٹہ تک لایا جا سکتا ہے، یہ کام کرنے کے لیے روزانہ 3 ارب روپے چاہئیں جبکہ وزارت کوصرف 5 ارب روپے ملے ہیں مزید 10 ارب روپے 28 مئی تک ملیں گے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ افسران غلط بیانی کرتے ہیں اور عوام سیاستدان کو گالیاں دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے وزیراعظم ہاﺅس سمیت دیگر اہم عمارتوں میں لوڈشیڈنگ کرنے کی تجویز دی جبکہ صرف دفاعی اداروں اور ہسپتالوں کو لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ دینے کی ہدایت بھی کی۔ سینیٹر زاہد خان نے کہاکہ کراچی کو نیشنل گرڈ سے روز دی جانے والی650 میگا واٹ بجلی کی فراہمی بند کی جائے۔ وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ کے ای ایس سی نے اس معاملے پر عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔ سینیٹرشاہی سید نے کہا آپ اربوں روپے کھانے والی کے ای ایس سی کو بجلی فراہم کیوں کر رہے ہیں۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق 20سے 22گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف سمہ سٹہ لاہور سیکشن ریلوے ٹریک پر حبیب کالونی کے سینکڑوں افراد نے ٹائر جلا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور لاہور سے کراچی جانیوالی فرید ایکسپریس ٹرین کو زبردستی روک کر اُس پر پتھراﺅ شروع کردیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ کرکے ٹرین کو روانہ کر دیا۔ وزیرآباد، سیالکوٹ، اوکاڑہ، سرگودھا، پاکپتن، چیچہ وطنی اور دیگر شہروں میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ فیصل آباد میں بھی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور سرگودھا روڈ پر ٹائروں کو آگ لگاکر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک بلاک کر دی۔ آن لائن کے مطابق وفاقی وزیر پانی و بجلی مصدق ملک نے کہا کہ ڈیسکو کے غلط فیگر دینے کے باعث لوڈشیڈنگ غیر اعلانیہ ہوتی ہے وہ آئیسکو ‘ لیسکو اور فیسکو سمیت تمام کمپنیاں حصے سے کئی گنا زائد بجلی کھینچ کر کم فیگر لکھ کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بلیک آﺅٹ ہوتا ہے، ہمارے پاس تیل کی رقم دینے کیلئے پیسے نہیں 22 ارب روپے وزارت خزانہ کی جانب سے نہیں دیئے گئے گزشتہ روز فیڈر ٹرپ کرنے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا سسٹم نہیں جو ہمیں دکھا سکے کہ کونسا فیڈر بند ہے۔