حکومت میں شمولیت یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا: ایم کیو ایم
لندن (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم نے وضاحت کی ہے کہ حکومت میں شمولیت یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا، تمام آپشنز کھلے ہیں۔ شعبہ اطلاعات ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کے بیان کردہ ایک نقطے کو غیرواضح اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کرنے سے اس کے معنی بدل گئے جس سے یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا کوئی حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں جو بھی فیصلہ ہو گا وہ عوام اور کارکنوں کی اکثریت کی رائے کی روشنی میں کیا جائیگا۔ اے پی اے کے مطابق سندھ میں ایک بار پھر حکومت بنانے کے لئے متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی میں مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہونیوالے ہیں۔ دونوں جماعتوں کو دہشت گردی سمیت بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا، خیال رہے دونوں کی مخلوط حکومت کے دوران 9 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جس کا دونوں پر دباﺅ ہے۔ لگتا ہے اس صورتحال میں ایم کیو ایم ”وزارت داخلہ“ کا مطالبہ کریگی جس پر دونوں میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ الطاف حسین کی نامزد کردہ کمیٹی جب پیپلزپارٹی کی کمیٹی سے مذاکرات کرے گی تو وہ تعلیم، بلدیات اور صحت کی وزارتیں لینا بھی پسند کریگی۔ دونوں جماعتوں میں ایک اور معاملہ جس پر اختلاف پیدا ہو سکتا ہے وہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ءہے، دونوں جماعتوں پر اس سال کے آخر تک بلدیاتی الیکشن کرانے کا دباﺅ ہو گا کیونکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں نومبر میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان کر چکی ہے۔ دونوں جماعتوں کو ان حالات میںبھی دباﺅ کا سامنا ہو گا۔ اگر بلوچستان، پنجاب اور خیبر پی کے کی حکومتیں بہتر کارکردگی دکھا دیتی ہیں۔ ایک طرف مسلم لیگ (ن) دباﺅ ڈالے گی دوسری طرف خیبر پی کے میں پی ٹی آئی سادہ طرز زندگی اپنانے کا کہہ رہی ہے۔