انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہیں‘ قومی کمشن قائم کیا جائے: ق لیگ
لاہور (خصوصی رپورٹر) (ق) لیگ نے مطالبہ کیا ہے 11 مئی کے انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات کے پیش نظر شکایات کی تحقیقات اور ان کے ازالہ کیلئے قومی کمیشن قائم کیا جائے جو 30 دن میں اپنا کام مکمل کرے۔ یہ متفقہ مطالبہ یہاں (ق) لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس میں چاروں صوبوں اور گلگت و بلتستان کے قائدین، ٹکٹ ہولڈرز اور منتخب ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پرویز الٰہی، مشاہد حسین سید، کامل علی آغا، ایس ایم ظفر، خالد رانجھا اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا (ق) لیگ مرکز اور چاروں صوبوں میں جاندار اور فعال اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔ اجلاس کے شرکا نے یک زبان ہو کر اس امر کا اظہار کیا پیپلز پارٹی کےساتھ اتحاد کے نتیجہ میں نہ صرف عام انتخابات میں بلکہ پارٹی کو داخلی سطح پر بھی شدید نقصان پہنچا۔ ان کا اصرار تھا آئندہ آزادانہ فیصلے کیے جائیں۔ انہوں نے مرکز اور صوبائی اسمبلیوں کے اندر اور باہر پیپلز پارٹی کے بغیر کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہر صوبہ میں پارٹی کی تنظیم نو کی جائےگی اور مخلص قائدین اور سرگرم کارکنوں کو کلیدی کردار اور اہم ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ اجلاس کے فیصلہ کے مطابق ہر سیاسی جماعت نے انتخابات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ یہ فری اینڈ فیئر نہیں تھے۔ ان حالات میں وقت کا تقاضا ہے پولنگ اور گنتی میں دھاندلیوں، بے قاعدگیوں اور دیگر سنگین شکایات کے ازالہ کیلئے مناسب راستہ قومی کمیشن کا قیام ہے جو جہاں ضروری سمجھے ری کاﺅنٹنگ، ری پولنگ اور نادارا سے فنگر پرنٹس کی چیکنگ کا حکم دے ۔ شجاعت حسین نے کہا ہمارے حوصلے بلند ہیں، ہمارے پاس مختلف حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت موجود ہیں اور ہم الیکشن کمشن کے پاس یہ ثبوت لے کر جائیں گے۔ پرویز الٰہی نے کہا ہم حالات سے مایوس نہیں، انور علی چیمہ، غیاث میلہ جیسے ارکان اسمبلی جو کبھی نہیں ہارے، ہمارے ان ارکان کی فتح بھی چھینی گئی ہے۔ مشاہد حسین نے کہا آج کا یہ پرجوش اجتماع ثابت کرتا ہے (ق) لیگ کا کردار قومی سیاست میں کم نہیں۔ سینیٹر سعید مندوخیل، انتخاب چمکنی، حلیم عادل ، طارق چیمہ، ہمدان بگتی، چودھری ظہیر الدین، غیاث میلہ، سردار کاکڑ، عظیم لکھوی، مولانا شبیر، خالد نبی اور دیگر نے کہا لوڈشیڈنگ کی سزا پیپلز پارٹی کے ساتھ اے این پی اور (ق)لیگ کو بھی ملی۔