• news

توانائی بحران سے نجات کے لئے حکومت کو کوئلے اور پانی سے بجلی کی پیداوار بڑھانا ہو گی: ماہرین

کراچی (اے پی اے) ماہرین نے توانائی کے بحران سے نکلنے کے لیے نئی حکومت کو تجویز دی ہے کہ حکومت کو بجلی بحران کے دیرپا حل کے لیے نئے ذرائع پر غور کرنا چاہیے اور سستے ذرائع جیسے کوئلے اور پانی سے بجلی کی پیداوار حاصل کرنی ہوگی۔ٹورس سیکیورٹی کے سینئر تجزیہ نگار حسن رضا کے مطابق حکومت مختصر عرصے کے لیے پاور ٹیرف 3.5 روپے فی یونٹ بڑھا سکتی ہے تاکہ گردشی قرضے کو کم کیا جاسکے جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار مسلسل متاثر ہے اور جو پاکستان سٹیٹ آئل کے ساتھ تیل کی فراہمی میں بھی مسائل کی بڑی وجہ ہے، مختصر دورانیے میں فیول سے چلنے والے ایسے پاور پلانٹس جو کوئلے پر چلائے جاسکیں ان کے لیے کوئلہ درآمد کیا جاسکتا ہے جس کی لاگت موجودہ تھرمل پاورکے مقابلے میں آدھی ہوگی، کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے پیداواری لاگت میں کمی ہوگی اور وصول نہ ہونے والی ادائیگیوں کا بوجھ بھی کم ہوگا، اوسط قیمت تقریباً 9 روپے ہوگی جس سے حکومت پر سبسڈی کا بوجھ بھی کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ طویل المدت منصوبہ بندی کے لیے تھر میں کوئلے کے ذخائر سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ دریاو¿ں کے کنارے پراجیکٹ لگا کر جس کے لیے ڈیم بنانے کی ضرورت بھی نہیں ہے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے تاہم ان منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑے گی، اس لیے ایسے منصوبوں کے لیے کافی سوچ و بچار کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر دنیا میں بجلی کی پیداوار کے ذرائع کو دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ سب سے زیادہ بجلی کوئلے سے حاصل کی جاتی ہے جو 41 فیصد ہے، اس کے علاوہ گیس سے 21 فیصد بجلی حاصل کی جاتی ہے جو دوسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے، پاکستان میں اس کے برخلاف ہائیڈل اور آئل بجلی کی پیداوار کے سب سے بڑے ذرائع ہیں جو تقریباً 35.92 فیصد اور 34.30 فیصد بالترتیب ہیں، کوئلے سے بجلی کی پیداوار انتہائی کم ترین سطح پر ہے جو صرف 0.11 فیصد ہے۔گیس بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک بڑا ذریعہ ہے حالانکہ ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہورہے ہیں، نیوکلیئر بجلی کی پیداوار دنیا میں چوتھا سب سے بڑا ذریعہ ہے تاہم پاکستان میں اس سے صرف 3.96 فیصد بجلی پیدا کی جاتی ہے، پاکستان کو اپنے پڑوسی ملک بھارت سے سبق حاصل کرنا ہوگا جہاں کوئلے سے بجلی کی پیداوار 54.66 فیصد ہے اور کوئلہ بجلی کی پیداوار کاسب سے بڑا ذریعہ ہے، اسی طرح بھارت کی ہائیڈل اور تیل سے بجلی کی پیداوار کا انحصار انتہائی محدود ہے جو بالترتیب 0.67 اور 21.53 فیصد ہے، ایشیا کی سب سے بڑی معیشت چین بھی کوئلے سے سب سے زیادہ بجلی حاصل کرتا ہے جو تقریباً 72.95 فیصد ہے۔پاکستان میں پالیسی سازوں کو سوچنا ہوگا کہ تیل سے بجلی کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے جو پاکستان جیسا ترقی پزیر ملک برداشت نہیں کرسکتا، تیل سے بجلی حاصل کرنے سے پاکستان کی معیشت دباو¿ کا شکار ہے۔

ای پیپر-دی نیشن