لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہرے ‘ توڑ پھوڑ جاری ‘ پنجاب کی صنعتوں ‘ سی این جی سٹیشنز کو گیس فراہمی بند‘گرمی سے مزید11 افراد ہلاک
لاہور+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نمائندگان+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں 20گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور توڑپھوڑ جاری رہی جبکہ گرمی کے باعث مزید 19افراد دم توڑ گئے جبکہ متعدد بے ہوش ہو گئے۔ وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری زرغام خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار طلب اور رسد میں فرق کے پیش نظر 9گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہونی چاہئے تاہم حکام کی نااہلی کے باعث بجلی کی بندش کا دورانیہ 20گھنٹے سے بڑھ گیا۔ بجلی کا خسارہ 55سو میگاواٹ رہا جبکہ بجلی کی مسلسل پیداوار بڑھانے کیلئے پنجاب کی جنرل انڈسٹری سی این جی سٹیشنوں کو گیس کی غیرمعینہ مدت کیلئے فراہمی بند کر دی گئی ہے۔ اتوار والے روز بھی سی این جی سٹیشن بند رہے یہ فیصلہ پاور سٹیشنز کو گیس کی مسلسل فراہمی کیلئے کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز شہروں میں 12سے 16گھنٹے جبکہ دیہات میں 18سے 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برقرار ہے۔ علاوہ ازیں اوچ کے بعد گڈو تھرمل پلانٹ کے تمام یونٹ ٹرپ ہونے سے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں 20گھنٹے جبکہ کراچی میں بھی آدھا آدھا دن بجلی بند ہوتی رہی۔ گڈو تھرمل پاور میں فنی خرابی کے باعث تمام یونٹ ٹرپ کر گئے ہیں۔ جس سے بلوچستان کے 21اضلاع کو صبح 8بجے سے بجلی کی فراہمی سرے سے ہی معطل ہو گئی جبکہ سندھ اور پنجاب کے کئی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ گیس کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے اوچ پاور پلانٹ بھی گذشتہ روز سے بند پڑا ہے۔ لاہور میں کہیں 6کہیں 8گھنٹے بجلی ملتی رہی جبکہ کئی علاقوں میں بجلی، 3-3گھنٹے بند رہی۔ راوی روڈ کے کریم پارک میں بھی بجلی ایک گھنٹے کے بعد 3-3گھنٹے غائب رہی۔ اسی طرح اندرون شہر لوہاری گیٹ کے علاقے میں بھی بجلی ایک گھنٹے کے بعد 3-3گھنٹے دم توڑتی رہی۔ نجی سکولوں کی وجہ سے بچوں کے والدین پریشان ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں 12سے 16گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور اس کے نواحی علاقے بدستور گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور خادم حسین روڈ پر ایک نوجوان گرمی برداشت نہ کرتے ہوئے دل کا دورہ پرنے سے ہلاک ہوگیا۔ دریں اثنا مختلف مقامات پر 3 عورتوں سمیت8 افراد کے بیہوش ہونے کی اطلا ع ملی ہے۔ علاوہ ازیں شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں 16سے 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ اتوار کے روز8 مقامات پر لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئے شہریوں جن میں خواتین بھی شامل تھیں سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق قیامت خیز گرمی کی شدت برداشت نہ کرتے ہوئے خاتون سمیت تین افراد سکینہ بی بی، ماسٹر افضل ججہ اور لیاقت علی دم توڑ گئے، پولٹری فارمز پر بھی بڑی تعداد میں چوزے ہلاک ہو گئے ہیں۔ فاروقہ /سرگودھا سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گرمی کی شدت سے چار خواتین سمیت مزید پانچ افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ حافظ آباد کے نواحی قصبہ کولو تارڑ کا 55سالہ شخص گرمی برداشت نہ کر سکا اور دم توڑ گیا۔ علاوہ ازیں وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری زرغام خان نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار ساڑھے 11 ہزار میگا واٹ ہے جو مجموعی طلب سے چار ہزار میگا واٹ کم ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ موجودہ پیداوار اور طلب میں فرق کے پیش نظر 9 گھنٹوں کی لوڈشیدنگ ہونی چاہیے مگر چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہے۔ بجلی کی طلب اور پیداوار کو دیکھتے ہوئے ہم 24 گھنٹے پہلے ہی لوڈشیڈنگ کا منصوبہ بنا لیتے ہیں مگر اگر بجلی گھروں کو تیل و گیس کی ترسیل نہ ہو پائے، کوئی بجلی گھر خراب ہو جائے تو ہم منصوبے پر عمل نہیں کر سکتے۔ آئندہ چند دنوں میں بجلی کی ترسیل قدرے بہتر صورت حال میں آ جائے گی۔ آنے والے دنوں میں ڈیموں سے بجلی کی پیداوار 4300 میگا واٹ سے بڑھ جائے گی۔ علاوہ ازیں سبزہ زار کے علاقہ سید پور کا رہائشی 28سالہ عابد محنت مزدوری کرتا تھا اور گذشتہ روز گرمی کے باعث بے ہوش ہو گیا جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا جبکہ سول لائنز کے علاقہ جیل روڈ لاہور کالج کے باہر 40سالہ نامعلوم شخص بے ہوشی کی حالت میں پڑا تھا جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گرمی کی شدت سے کیو ڈی پی ایس کے قریب جاتے ہوئے بے ہوش والا معمر شخص ہسپتال پہنچ کر جاں بحق ہو گیا۔ 65سال متوفی جس کی شناخت نہ ہو سکی ہے۔ علاوہ ازیںلوڈشیڈنگ سے اکتائے ہوئے شہریوں نے گزشتہ روز دھلے کے مین بازار میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ اس دوران مظاہرین نے روڈ کو نہ صرف دونوں اطراف سے ٹریفک کیلئے بند کرکے ٹائروں کو آگ لگائے رکھی بلکہ وہ شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ لوگوں کا مظاہرہ گھنٹہ بھر کیلئے جاری رہا جبکہ بعدازاں مظاہرین مشتعل ہوکر واپڈا کے علاقائی شکایت سیل میں گھس گئے اور وہاں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد ازخود منتشر ہوگئے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق 20گھنٹوں سے زائد بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اور گرمی کی شدت سے لوگ بلبلا اٹھے جبکہ شدید گرمی میں 12افراد حرکت قلب بند ہونے سے جاں بحق ہو گئے جن میں یونس علی اور لیاقت علی شامل ہیں 6سے زائد بے ہوش ہو گئے۔ علاوہ ازیں لوڈشیڈنگ کے خلاف انجمن تحفظ حقوق صارفین، انجمن اصلاح المسلمین، مرکزی انجمن تاجران سمیت شہری تجارتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20گھنٹے سے کم ہو کر 16گھنٹے تک پہنچ گیا جبکہ دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بدستور 20گھنٹے تک جاری ہے۔ دکانداروں نے برف کے ریٹس بھی بڑھا دئیے ہیں، برف کا بلاک 1600روپے بھی تجاوز کر جانے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بجلی کی طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18سے 22گھنٹے تک پہنچ گیا۔ جس سے کاروباری زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، لوڈشیڈنگ کے باعث کاٹن پاور لومز فیکٹریوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے 15ہزار سے زائد مزدور بے روزگار ہو کر رہ گئے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا جبکہ پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ دریں اثناءپنجاب کے کچھ شہروں کو آج گیس فراہمی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا۔ سوئی گیس ذرائع کے مطابق پنجاب کی صنعتوں اور سی این جی سٹیشنز کی گیس پاور ہاﺅسز کو دی جائے گی۔