سانحہ لال مسجد، طالبات کے جاں بحق ہونے کے حوالے سے شہادتیں چھپائی گئیں
سانحہ لال مسجد، طالبات کے جاں بحق ہونے کے حوالے سے شہادتیں چھپائی گئیں
اسلام آباد (ثنا نیوز) شہداءفاﺅنڈیشن لال مسجد نے کہا ہے کہ سانحہ لال مسجد میں طالبات کے جاں بحق ہونے کے حوالے سے شہادتیں چھپائی گئی ہیں، مکمل حقائق پر مبنی شواہد سے تمام حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔ شہداءفاﺅنڈیشن کے مطابق پمز کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اعتراف کیا تھا کہ ہسپتال میں خاتون کی نعش لائی گی تھی۔ شہداءفاﺅنڈیشن لال مسجد اور لال مسجد انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ سانحہ لال مسجد میں ایک طالبہ نہیں بلکہ ایک ہزار سے زائد طالبات شہید ہوئی ہیں۔ دوسری طرف پرویزمشرف دعویٰ کر رہا ہے کہ کوئی بھی خاتون یا بچہ سانحہ لال مسجد میں شہید نہیں ہوا۔ اب کمشن کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ تمام حقائق اور شہادتوں کی روشنی میں اس بات کا تعین کرتی کہ سچ کون کہہ رہے ہیں؟کیا پرویزمشرف سچا ہے یا لال مسجد انتظامیہ اور شہداءفاﺅنڈیشن لال مسجد کے ذمہ داران؟سوال یہ ہے کہ کیا کمیشن کے سامنے ایسی کوئی شہادت آئی کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ”سانحہ لال مسجد میں طالبات کی شہادتیں واقع ہوئی یا نہیں؟“۔جواب یہ ہے کہ لال مسجد کمشن کے سامنے بہت سی شہادتیں ایسی پیش کی گئی ہیں کہ جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ممکن تھا کہ لال مسجد سانحہ میں طالبات کی شہادتیں واقع ہوئی ہیں۔ سب سے بڑی شہادت سانحہ لال مسجد کے وقت پمز ہسپتال اسلام آباد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر فضل ہادی نے 19فروری 2013ءکو لال مسجد کمشن میں پیش ہوکر ریکارڈ کرائی تھی۔ڈاکٹر فضل ہادی نے 19فروری 2013ءکو لال مسجد کمشن میں یہ تہلکہ خیز بیان ریکارڈ کرایا کہ ”پمز ہسپتال اسلام آباد میں سانحہ لال مسجد کے دوران شہید کی جانے والی ایک خاتون کی لاش لائی گئی تھی۔ لاش کا نمبر پمز ہسپتال کے ریکارڈ میں 12نمبر ہے اور اس لاش کی شناخت ام ہنظلہ سرور کے نام سے ہوئی تھی“۔ ڈاکٹر فضل ہادی کی طرف سے یہ اہم ترین بیان دینے پر کمشن کے سربراہ جسٹس شہزاد و الشیخ نے بھی اسے بہت اہم بیان قرار دیا تھا اور ریماکس دئیے تھے کہ” آج تک حکومت انکار کرتی رہی کہ سانحہ لال مسجد میں کسی خاتون کی شہادت نہیں ہوئی،آپ نے ہمیں بہت اہم معلومات دی ہےں“۔
شہداءفاﺅنڈیشن