• news

لوگ لوڈشیڈنگ سے مر رہے ہیں‘ ٹال مٹول کرنے والے حکام کو جیل جانا ہوگا : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے نندی پور اور چیچوکی ملیاں پاور پراجیکٹس سے متعلق مقدمہ کی سماعت 10 دن تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے ملک بھر میں بڑھتی لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا لوگ لوڈشیڈنگ کے باعث مر رہے ہیں اور متعلقہ حکام ٹال مٹول سے کام لے کر ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں ذمہ داروں کو جیل جانا ہو گا۔ دوران سماعت چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا رینٹل پاور کیس کے فیصلے کا حشر ہم دیکھ چکے ہیں، عدالت کے حکم دینے کا کیا فائدہ؟ انہوں نے کہا پاور پلانٹ کی فائل چار سال سے دبا کر رکھی گئی ہے، جس کام میں مفاد ہو، اس کی فائل فوری حرکت میں آ جاتی ہے اور جس میں مفاد نہ ہو وہ فائل ایک وزارت سے دوسری تک جانے میں برسوں لگ جاتے ہیں، مشینری کئی سال سے بندرگاہ پر پڑی ہے اور منصوبے کی لاگت 23 ارب سے بڑھ کر 57 ارب تک پہنچ چکی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ جسٹس اعجاز چودھری نے ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ سے کہا لوگ لوڈشیڈنگ سے مر رہے ہیں اور سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری پانی وبجلی آپس میں میٹنگ تک نہیں کرتے، آپ جیسے لوگوں کو تو جیل بھیج دینا چاہئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کی تو درخواست گزار خواجہ آصف نے بتایا نندی پور پاور پراجیکٹ کی مشینری کراچی بندرگاہ پر پڑی ہے جو کئی سال سے پراجیکٹ پر منتقل ہی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت 23 ارب سے بڑھ کر 57 ارب ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا نااہلی کی انتہا یہ ہے کہ مشینری بندرگاہ پر پڑی ہے اور آج تک یہ طے نہیں کیا جا سکا کس وزارت نے کیا کرنا ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہا لاگت میں اضافے کا ذمہ دار کون ہے؟ جسٹس اعجاز چودھری نے کہا نیب کرپشن دوست ادارہ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ سیدھا سادھا کیس ہے مگر آج تک ریفرنس ہی فائل نہیں کیا گیا، عدالت فیصلوں پر عمل درآمد کا یہ حال ہے جس پر خواجہ آصف نے کہاہماری حکومت عدالتی فیپلوں پر عمل کرے گی۔ ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا وزارت خزانہ نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں اور خودمختار (ساورن) گارنٹی بھی دے چکی ہے۔ عدالت نے حکم دیا آئندہ سماعت پر وضاحت کی جائے مشینری منتقل نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟ اور ذمہ دار کون ہے؟ 

ای پیپر-دی نیشن