مسلم لیگ (ن) متفقہ وزیراعظم لائی تو مثبت جواب دیں گے :خورشید شاہ
کراچی + اسلام آباد (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے متفقہ وزیراعظم لانے کیلئے رابطہ کیا تو مثبت جواب دےں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھنا ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ گیارہ مئی کے انتخابات کے بعد ملک ایک عجیب پوزیشن میں آگیا ہے جس میں ہر صوبے کا ایک الگ مینڈیٹ ہے۔ ہر صوبے کا الگ مینڈیٹ دیکھ کر میں پریشان ہوں۔ یہ صورتحال 1970ءکے بعد کی یاد دلاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام کی جانب سے جو مینڈیٹ دیا گیا ہے اس کا جواب صوبے میں ریکارڈ ترقیاتی کاموں کی صورت میں دیا جائیگا۔ دریں اثناءاسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نئی حکومت کے ساتھ اسمبلیوں کے اندر اور باہر تعاون کریں گے۔ نئی حکومت کو مسائل کا ادراک ہے ان کے لئے دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے سب جماعتیں کہہ ہی ہیں پیپلز پارٹی انتخابات میں اپنی کارکردگی پر فکرمند ہے جبکہ میں نے نظام کے تسلسل کے لئے شکست تسلیم کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا امیدوار لانے یا نہ لانے کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کریگی۔ مفاہمتی پالیسی کے تحت پیپلز پارٹی میاں نوازشریف کو اعتماد کا ووٹ دے سکتی ہے۔ الیکشن کمشن کو تمام جماعتوں کی طرف سے دھاندلی کی آواز سننا ہو گی۔ آنے والے حکمران بھی لوڈ شیڈنگ اور سرکلر ڈیٹ کے خاتمہ کی ڈیڈ لائن نہیں دے رہے اور نگران بھی کچھ نہ کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہم انتخابات کے نتائج کو تحفظات کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں۔ لاہور میں پارٹی اجلاس کے دوران چودھری اعتزاز احسن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو انتخابی نتائج کے اسباب کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کی ذمہ داری کے تعین کیلئے کل بھی کمشن بنانے کا مطالبہ کیا اور آج بھی مطالبہ کرتا ہوں۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ یقیناً 5 سالہ دور حکومت میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہوں گی، ان کو دور کرنے کی ضرور کوشش کریں گے۔