اسد رﺅف۔ ایک بار پھر نشانے پر....!
بھارتی میڈیا‘ بھارت کی سرزمین اور پاکستان کے آئی سی سی ایلیٹ پینل میں شامل پاکستانی امپائر اسد ر¶ف کا تنازعات کے معاملے میں بڑا قریبی سا تعلق ہے۔ اسد ر¶ف کی عادت ہے کہ وہ خوش مزاج‘ ہنس مکھ اور یاری دوستی کے قائل اور اس فن میں ماہر ہیں۔ ان کی یہ عادت بھاری میڈیا کو بھلی نہیں لگتی۔ عجیب بات یہ ہے بھارتی میڈیا ان کی زندہ دلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے لیکن دوسری طرف انہیں کہیں نہ کہیں الجھانے اور پھنسانے کے طریقے بھی ڈھونڈتا رہتا ہے۔ اسد ر¶ف ایک بار پھر خبروں کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ انڈین میڈیا نے آئی پی ایل کرپشن کیس کے پھیلتے ”طوفان“ کی لپیٹ میں اسد ر¶ف کو بھی لینے کی کوشش کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسد کے بُکیز کے ساتھ رابطے ہیں اور انہوں نے بُکیز سے تحائف وصول کئے ہیں۔ بھارتی چینلز نے تو یہ بھی دعویٰ کر دیا کہ اسد ر¶ف کے سامان سے بکیوں کے دئیے تحفے برآمد ہو گئے ہیں۔ ان میڈیا رپورٹس میں آئی سی سی نے آنکھیں بند کرکے یقین کر لیا اور صرف شبہ کی بنیاد پر اسد ر¶ف کو چیمپئنز ٹرافی کے امپائرز پینل سے الگ دیا گیا۔ اس کیس میں بہت سے پردہ نشینوں کے نام آئے ان کے خلاف کارروائی بھی ہوئی۔ گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس سارے معاملے میں صرف ایک ہی ایکشن کیا تھا اسد ر¶ف کو چیمپئنز ٹرافی سے الگ کرنے کا۔
اسد ر¶ف کا کرپشن کے حوالے سے نام آنا یقیناً افسوسناک ہے مگر یہ بات بھی یقینی ہے کہ اسد ر¶ف نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ کیونکہ وہ ایک نامور اور بڑے امپائر ہیں اور ہر کوئی ان سے یہی توقع کرتا ہے کہ وہ ایک ایماندار اور مضبوط کردار کے حامل امپائر ہیں۔ اسد ر¶ف کو قریب سے جاننے والوں کو بخوبی علم ہے کہ وہ زندہ دل آدمی ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ اور کرکٹ سے وابستہ بہت سی اہم شخصیات ان کے دوستوں میں شامل ہیں۔ بھارتی میڈیا کے ساتھ بھی اسد ر¶ف کی ”چھیڑ چھاڑ“ چلتی رہتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل لینا کپور کے حوالے سے کیس بھی بھارتی میڈیا کا تیار کردہ تھا اور اس کیس کی درخواست دینے والی لینا کپور نے میڈیا ڈرامہ ختم ہوتے ہی ازخود کیس واپس لے لیا تھا۔ اب ایک بار پھر بھارتی میڈیا نے اسد ر¶ف کے ساتھ ”چھیڑ چھاڑ“ کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے اور اسد ر¶ف کا ایک بار پھر وہی موقف ہے کہ کسی کے ساتھ بات چیت کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس کے کہنے پر کوئی غلط کام کیا جائے۔
اسد ر¶ف اور علیم ڈار پاکستان کا سرمایہ اور فخر ہیں‘ دونوں آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہیں اور دونوں ہی کرکٹ کے حلقوں میں بہت زیادہ ”ڈسکس“ بھی ہوتے ہیں۔ بھارتی میڈیا اور کرکٹ بورڈ ان دونوں کے خلاف سازش کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان مخالف لابی کے ایماءپر ہی علیم ڈار کی شاندار کارکردگی کے باوجود سری لنکا کے دھرما سہنا کو نمبر ون امپائر قرار دیا گیا۔ اسد ر¶ف کے خلاف بھی یہ متعصب عناصر سازش رچ رہے ہیں۔ اسد ر¶ف کا شاندار ریکارڈ اور کارکردگی ان کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ ہم وہ خوش قسمت ملک میں جس کے دو امپائر آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہیں اور یہ بات ہر سطح پر پاکستان مخالف افراد اور قوتوں کو چبھتی ہے اور ناقابل برداشت ہے۔
پاکستان کے مایہ ناز امپائر اسد ر¶ف اب تک 48 ٹیسٹ‘ 98 ایک روزہ میچوں اور 23 ٹی ٹونٹی میچوں میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا جن تحائف کا ذکر کر رہا ہے وہ دراصل کچھ تبرکات ہیں جو اولیائے کرام اور صوفی بزرگوں کی درگاہوں اور مزارات سے منگوائے گئے ہیں۔ ان اشیاءکو اگر بھارتی میڈیا قیمتی کہتا ہے تو قیمتی تو یہ واقعی ہیں۔ ہمارے ایک دوست نے خود کہا کہ اسد ر¶ف کی خفیہ اشیاءتو ایسے ہی چھپی ہوئی ہیں اور عوام اور میڈیا کے سامنے نہیں لائی جا رہی ہے جیسے امریکی حکومت نے اسامہ بن لادن کو چھپا لیا تھا۔ تاہم اسد ر¶ف کو بھی اپنے پرائے کی پہچان ہو جانی چاہئے۔ وہ بھی خوشی خوشی بھارت جاتے ہیں حالانکہ لینا کپور کے بعد بھارتی میڈیا اور کرکٹ کے حلقوں کا متعصب رویہ اور سازشیں کھل کر سامنے آچکی ہیں۔ ان الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو کیونکہ سازش کرنے والے اتنے مضبوط ضرور ہیں کہ آئی سی سی بھی ان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہے۔ اسد ر¶ف کے ساتھ بھی دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں شائقین کرکٹ کی دعائیں ہیں جو ان کی امپائرنگ شخصیت اور کردار کی وجہ سے ان کے پرستار ہیں۔