توہین رسالت قانون تبدیل نہیں ہو سکتا‘ اسلامی نظریہ کونسل‘ زنا کے مقدمت میں ڈی این اے کو مکمل شہادت ماننے سے انکار
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ آئی این پی) اسلامی نظریہ کونسل نے واضح کیا ہے کہ توہین رسالت قانون میں ترامیم کی ضروررت نہیں جبکہ زنا بالجبر میں ڈی این اے ٹیسٹ بطور شہادت قابل قبول نہیں۔ اسلامی کونسل کا اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی صدارت میں ہوا جس میں اتفاق کیا گیا کہ توہین رسالت قانون میں ترامیم کی ضرورت نہیں۔ انسانی کلوننگ کو غیر شرعی قرار دیا گیا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کو مرکزی کی بجائے مدگار شہادت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے حدود قصاص اور دیت کے قوانین کو قرآن وسنت کے مطابق قرار دیا۔ توہین رسالت ایکٹ میں ترمیم ضروری نہیں، زنا مقدمات میں ڈی این اے مکمل شہادت نہیں بن سکتا۔ آئی این پی کے مطابق کونسل نے زنا بالجبر کے مقدمات میں ڈی این اے کو مکمل شہادت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے معاون شہادت قرار دیا ہے کہ زنا بالجبر کے معاملے میں حدود و قصاص کے قوانین پہلے سے اسلامی شریعت میں موجود ہیں اسی لئے نئے قوانین کی ضرورت نہیں۔ نظریہ کونسل نے پنجاب کے نصاب تعلیم میں سے اسلامی، ملی، دینی اور نظریہ پاکستان کے مضامین کے ا خراج پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔کونسل نے نصاب تعلیم میں پاکستان کی نظریاتی اور فکری اساس کے خلاف تبدیلیاں واپس لینے کا مطالبہ کر دیا اور جائزہ کے لئے صوبوں سے پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک کی نصابی کتب بھی طلب کر لیں۔ علامہ حافظ زبیر احمد ظہیر کو چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان وآزاد کشمیر میں رائج نصاب میں خامیوں کی نشاندہی اور رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا۔ اجلاس میں مرکزی صوبائی رویت ہلال کمیٹی میں ہم آہنگی کے لئے حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں کونسل نے بجلی کے بلوں میں سود کی رقم شامل کرنے کا نوٹس لے لیا۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے متعلقہ حکام بجلی کے بلوں میں سود کی رقم شامل کرنے کا فیصلہ فوری واپس لےں۔