شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ‘ طالبان ڈپٹی چیف ولی الرحمن سمیت 8 جاں بحق : سکیورٹی حکام
میرانشاہ (رائٹرز + بی بی سی) پاکستان میں 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات اور امریکی صدر اوباما کی ڈرون حملوں کے بارے میں نئی پالیسی کے اعلان کے بعد شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں 8 افراد جاںبحق اور چار زخمی ہو گئے۔ رائٹرز کے مطابق 3 سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ اس ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کا دوسرا بڑا رہنما (ڈپٹی چیف کمانڈر) ولی الرحمن بھی جاںبحق ہوا ہے جبکہ اس کا بھائی شہاب الدین زخمی بھی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق حملے میں ایک اور اہم طالبان رہنما مولوی نصیر الدین بھی مارے گئے۔ ایک فوجی افسر کے مطابق یہ طالبان کو پہنچنے والا بہت بڑا نقصان ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے امریکی جاسوس طیارے کے اس حملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے حقوق انسانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ گیارہ مئی کے عام انتخابات کے بعد مرکز میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ (ن) اور قبائلی علاقوں سے متصل صوبے خیبر پی کے میں اکثریتی جماعت تحریک انصاف دونوں ہی ڈرون حملوں کے خلاف سخت م¶قف رکھتی ہیں۔ شمالی وزیرستان کے ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار کو بتایا کہ بدھ کی صبح شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں شہر سے بیس کلومیٹر دور چشمہ پل کے قریب کتو خیل میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک مکان کو نشانہ بنایا۔ سرکاری اہلکار کے مطابق امریکی ڈرون طیارے سے مکان پر دو میزائل فائر کئے گئے جس کے نتیجے میں مکان بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ نشانہ بننے والا مکان ایک گنجان آباد علاقے میں واقع ہے جس کی وجہ سے قریبی مکانوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس مکان پر ڈرون حملہ ہوا ہے وہ کافی عرصے سے شدت پسندوں کے زیر استعمال تھا اور اس مکان میں غیر ملکیوں کا بھی آنا جانا تھا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈرون حملے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔ دفتر خارجعہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈرون حملے پاکستان کی جغرافیائی سالمیت، قومی خودمختاری، عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے کھلی خلاف ورزی ہیں اور ڈرون حملوں کے منفی نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق طالبان ذرائع نے بھی کمانڈر ولی الرحمن کے مارے جانے کی تصدیق کر دی ہے ۔ ولی الرحمن بیت اللہ محسود کے دور میں تنظیم کے ترجمان تھے اور اب انہیں حکیم اللہ محسود کے بعد تنظیم کا دوسرا اہم ترین کمانڈر تصور کیا جاتا تھا۔ امریکہ نے ان کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کی ہوئی تھی۔ وہ اس سال پاکستانی سرزمین پر ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے دوسرے اہم طالبان کمانڈر ہیں۔ اس سے پہلے جنوری میں ایک ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر ملا نذیر مارے گئے تھے۔ پاکستان میں طالبان قیادت کے خلاف ڈرون حملے ماضی میں بھی م¶ثر ثابت ہوئے ہیں اور پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں ملوث تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی امیر بیت اللہ محسود بھی ایسے ہی ایک حملے کا نشانہ بنے تھے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈرون حملے میں ولی الرحمان اور نصرالدین کے علاوہ فخرعالم اور نصراللہ نامی طالبان رہنما بھی مارے گئے۔ترجمان وائٹ ہا¶س جے کارنی نے کہا ہے کہ ابھی ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ولی الرحمن کے مارے جانے کی تصدیق کرسکیں، اگر ایسا ہے تو یہ بات انتہائی اہم ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اپنے دوسرے بڑے رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔