ڈرون حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں : نوازشریف ۔۔۔ یہ قانونی ہیں : کیری
اسلام آباد + واشنگٰن (نیٹ نیوز + بی بی سی + نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) نامزد وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حالیہ ڈرون حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کا یہ پیغام ان کے قریبی ساتھی نے امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو پہنچایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا۔ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ڈرون حملہ امریکی صدر اوباما کے خطاب کے کچھ روز بعد ہونا نہایت افسوس کی بات ہے۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بامقصد مشاورت اور باہمی تعاون کو اپنانا چاہئے، کسی یکطرفہ کارروائی سے گریز کیا جانا چاہئے۔ نوازشریف نے اپنے پیغام میں زور دیا کہ ڈورن حملہ صدر اوباما کی حالیہ تقریر جس میں انہوں نے ڈرون کے حوالے سے نئی پالیسی کہ اس ٹیکنالوجی کا بڑی احتیاط سے استعمال کیا جائےگا کی بھی خلاف ورزی ہے۔ دونوں ممالک کو بامقصد مشاورت اور قریبی باہمی تعاون کے ساتھ چلنا چاہئے، اس میں یکطرفہ کارروائی نہیں ہونی چاہئے، یہی دونوں ممالک کی خواہش ہے۔ دریں اثناءفرانس اور جرمنی کے سفیروں نے میاں نوازشریف سے رائے ونڈ میں ملاقات کی اور اپنے ممالک کے اعلیٰ رہنماﺅں کی جانب سے انہیں مبارکباد اور نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ فرانس اور جرمنی کے سفیروں نے میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کے دوران اپنے ملکوں کے رہنماﺅں فرانس کے صدر اولاند اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے حالیہ انتخابات میں پی ایم ایل (این) کی شاندار کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے پاکستان کے جمہوری اداروں کی مضبوطی میں میاں نوازشریف کے کردار کو سراہا اور اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ آزاد اور شفاف انتخابات سے دنیا میں پاکستان کا تشخص اور ساکھ بہتر ہوئی ہے دونوں سفیروں نے پاکستان کے ساتھ یورپی یونین کے تناظر میں اپنے ملکوں کے باہمی تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کو سیاسی اور معاشی روابط کے حوالے سے ایک اہم ملک سمجھتا ہے اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ بی بی سی کے مطابق حکومت پاکستان کا مستقل م¶قف یہی ہے کہ ڈرون حملوں کے نقصانات ان سے حاصل ہونے والے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں، جہاں ان حملوں میں معصوم شہری مارے جاتے ہیں وہیں یہ ملکی سالمیت کے اصولوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان ماضی میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف شدید احتجاج کرتا رہا ہے، ڈرون حملوں کے خلاف ملک بھر میں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں۔ ان جماعتوں میں سے ایک تحریک انصاف صوبہ خیبر پی کے میں اقتدار میں آئی ہے، اس کے سربراہ عمران خان ڈرون حملے کرنے پر امریکہ پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ بعض ٹی وی چینلز کو انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو سفارتی سطح پر ڈرون حملوں کا معاملہ حل نہ ہوا تو وہ ڈرون حملوں کو مار گرانے کا حکم دے سکتے ہیں۔ صدر اوباما نے قومی سلامتی کے موضوع پر خطاب میں ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطرناک شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کے لئے منصفانہ جنگ ہے، ایسی مہم جس نے امریکہ کو محفوظ بنایا۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ڈرون حملوں میں ہر مممکن طریقے سے اس بات کو یقنی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ عام شہری نہ مارے جائیں۔ امریکی صدر کے بیان پر مسلم لیگ (ن) نے امریکہ سے کہا تھا کہ اسے پاکستانی پارلیمان کی مرضی اور ملک کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے۔ جماعت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ڈرون حملے جاری رہیں گے جو نئی پاکستانی حکومت کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ہو گا۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکہ القاعدہ اور طالبان کے ساتھ حالت جنگ میں ہے اس لئے ڈرون حملے قانونی ہیں۔ جان کیری نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ڈرون حملے جائز اور قانونی ہیں۔ امریکہ ڈرون حملے اپنے دفاع میں اور آخری آپشن کے طور پر کرتا ہے۔ صدر اوباما ڈرون پالیسی کو شفاف بنانے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ ڈرون حملوں کے ذریعے صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو امریکی سلامتی کے لئے انتہائی خطرہ ہوں۔ ڈرون حملوں کے ذریعے القاعدہ کے درجنوں، تربیت یافتہ کارکن، عہدےدار اور بم بنانے والے مارے جا چکے ہیں۔ ان حملوں کے ذریعے افغانستان میں موجود امریکی اور یورپی فوجیوں کے خلاف کئی منصوبے ناکام بنائے جا چکے ہیں۔ امریکہ القاعدہ اور طالبان کے ساتھ جنگ کر رہا ہے، جرمن ہم منصب گیڈو ویسٹر ویلی کے ساتھ نیوز کانفرنس میں جان کیری نے کہا کہ ڈرون حملوں سے زندگیوں کو محفوظ بنا رہے ہیں، ڈرون حملوں میں دہشت گردوں اور خودکش حملہ آور بھی نشانہ بنائے گئے اور ہزاروں جانیں بچ گئیں۔ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور متوقع وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں سے متعلق مسلم لیگ ن قومی پالیسی بنائے گی۔ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پالیسی تمام سیاسی جماعتوں اور فریقین کو اعتماد میں لے کر بنائی جائے گی۔ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختار کے منافی اور خطے میں قیام امن میں رکاوٹ ہیں۔ امریکہ نے امن کیلئے تعاون کرنے والے عناصر پر ڈرون حملہ کرکے پاکستان میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈرون حملوں کی موجودگی میں طالبان کے ساتھ کیسے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ ڈرون حملوں سے مذاکرات کے حامیوں کو مارا جا رہا ہے۔ امریکہ نے اپنے مفادات کی خاطر ایک دھمکی آمیز فون کرکے بارہ سال پہلے پاکستان کو ایک پرتشدد اور لاحاصل جنگ میں دھکیلا اور اب بارہ سال بعد پھر اپنے ہی مفادات کیلئے ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے قیام کے بعد میاں نواز شریف تمام سیاسی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لے کر قومی پالیسی کا اعلان کرینگے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ امریکہ نے ڈرون حملے سے ان عناصر کو نشانہ بنایا جو قیام امن کے حق میں تھے۔ طالبان کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کی پیشکش واپس لینے کا اعلان تشویشناک ہے تاہم امن کے راستے کو پھر کس طرح سے استوار کرنا ہے اب یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب مسلم لیگ (ن) کی باقاعدہ حکومت قائم ہوجائے گی وہ تمام حالات سے آگاہی کے بعد کوئی بہتری کا راستہ نکالنے کے قابل ہوگی۔ بلوچستان کے حوالے سے چودھری نثار نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کے قیام کیلئے ہم نے امن اور گڈ گورننس کے دو بنیادی اصول وضع کئے ہیں۔ صوبے میں (ن) لیگ پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے پاس چالیس سے زائد ارکان کی اکثریت موجود ہے اگر حکومت سازی میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ ان دو بنیادی اصولوں پر عمل درآمد کیلئے ہونے والی بات چیت ہے۔ اگر مسلم لیگ نے صوبے میں اپنی حکومت بنانی ہوتی تو جب میں اور میاں شہباز شریف دس روز پہلے کوئٹہ گئے تھے تو اس وقت ہی بنا لیتے۔ اب تمام جماعتوں نے وزیراعلیٰ کی نامزدگی کا اختیار میاں نواز شریف کو دے دیا ہے آئندہ دو روز میں اس بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔ لاہور میں ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے تمام اعلیٰ سطح اجلاس صرف دو نکاتی ایجنڈے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ اور معیشت کی بہتری کے معاملات پر ہوئے۔ مسلم لیگی حکومت ملک میں گڈ گورننس کو ہر صورت میں یقینی بنائے گی۔ اقتدار میں آکر بڑے پیمانے پر بیوروکریسی کو تبدیل کرکے دیانتدار اور فرض شناس افسران کو تعینات کیا جائے گا۔ ہم نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے عہدے کو تبدیل کرکے سیکرٹری ٹو وزیراعظم کا عہدہ بنا دیا ہے۔ چیئرمین نیب کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چودھری نثار نے کہا کہ حکومت میں آکر مسلم لیگ اپنے کسی پسندیدہ یا چہیتے کو چیئرمین نیب نہیں بنائے گی‘ میڈیا میں زیر گردش کوئی بھی نام چیئرمین نیب کیلئے زیر غور نہیں۔ ہم اسی طرح چیئرمین نیب کو بھی مکمل اتفاق رائے سے بنائینگے جس طرح چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہوا تھا۔ ہم پیپلز پارٹی کی غلطی کو نہیں دہرائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بامعنی اور بامقصد مشاورت ہوگی۔ اس سے قبل پشاور میں خیبر پی کے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی حکومت کی مرضی کے بغیر ڈرون حملے ختم نہیں کرا سکتے، اگر وفاق میں ہماری حکومت ہوتی تو امریکہ ڈرون حملوں کی ہمت نہ کرتا ، دہشت گردی کا حل اکیلے ہمارے پاس نہیں، انہوں نے نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ ڈرون حملوں اور دہشت گردی کے خلاف واضح پالیسی لائیں، واضح پالیسی آئی تو وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے، اگردرست پالیسی نہ لائی گئی تو تحریک انصاف مخالفت کرے گی، ماضی کی حکومتوں اور ہماری حکومت میں زمین آسمان کا فرق ہوگا، صوبے سے کرپشن کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہوگی، تبدیلی کا عمل شروع ہوگیا۔ خیبر پی کے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں اور ہماری حکومت میں زمین آسمان کا فرق ہوگا، ہماری حکومت جاگتی حکومت ہوگی سوئی ہوئی حکومت نہیں، ہمیں معلوم ہے ہم نے کیا کرنا ہے اس پر پہلے ہی دن عمل شروع کردیں گے۔ صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے جو ناسور بن گیا ہے اس کا خاتمہ ہماری اولین ترجیجات میں شامل ہے۔ ہمارے صوبے کو کئی مشکلات کا سامنا ہے، تحریک انصاف کی حکومت صوبے میں تبدیلی لائے گی،صوبے میں انصاف لائیں گے، ہماری حکومت عوام کے مسائل حل کرنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن کو ساتھ لے کرچلیں گے۔ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پرحل کیے جائیں گے۔ امن و امان صوبے کا ایک بڑا مسئلہ ہے، صوبے میں امن وامان کا قیام ہماری ذمے داری ہوگی۔ دہشت گردی کا حل اکیلے ہمارے پاس نہیں۔ خودمختار کمشن بنائیں گے، مجھ سمیت تمام وزرا کا بھی احتساب ہو گا، کیا ہم رکن اسمبلی اس لیے بنتے ہیں کہ ہرچیز بیچی جائے، ہمارے صوبے کے ساتھ بہت ظلم ہوچکا۔ دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے ڈرون حملوں کے بارے میں پوزیشن واضح نہیں کی ہمارا مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ڈرون حملوں کے معاملے پر عوام کو اعتماد میں لے اور اس پر کوئی واضح پالیسی پارلیمنٹ میں پیش کرے۔ پیپلز پارٹی کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت خودمختاری کے خلاف اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔