• news

خیبر سے کراچی تک بجلی یکساں تقسیم کی جائے‘ عدالتی حکم نہ ماننے والوں کو جیل بھیجیں گے : جسٹس افتخار

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) لوڈ شیڈنگ سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس کاگزشتہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر اظہار برہمی ۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سربراہ کی سرزنش ، چیف جسٹس کا کہنا تھا عدالتی حکم نہ ماننے والوں کو جیل بھیجا جائیگا۔ سپریم کورٹ میں لوڈشیڈنگ سے متعلق نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنیچ نے کی۔دوران سماعت ملک میں بجلی کی یکساں فراہمی نہ ہونے پر عدالت نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سربراہ زرغام اسحاق خان کی سرزنش کی گئی۔ عدالت نے این ٹی ڈی سی کوآج ڈسٹریبوشن کمپنیوں کے ساتھ بجلی بحران پر ویڈیو کانفرنس کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ویڈیو کانفرنس میں این ٹی ڈی سی، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے سربراہان، چیئرمین ارسا اور واپڈا ویڈیو کانفرنس کے بعد مشترکہ جواب جمع کرائیں، حکام کوحکم پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی گئی۔ گزشتہ عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکم میں واضح لکھا تھا کہ بجلی کی یکساں فراہمی یقینی بنائیں اس مقصد کے لئے آغاز سپریم کورٹ سے کیا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے باوجود عوام سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوںنے استفسار کیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ گزشتہ حکم کے بعد اب تک کس فارمولے کے تحت بجلی تقسیم کی گئی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ خیبر سے کراچی تک بجلی کی یکساں تقسیم ممکن بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں لکھ کر دیں، تقسیم کار کمپنیاں آپ کی بات نہیں مان رہیں۔جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت میں جمع کاغذات کچھ بتاتے ہیں، حقائق کچھ اور ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے صرف ایک واپڈا کا ادارہ تھا اور سب اچھا تھا، اب کئی کمپنیاں آ گئی ہیں اور مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ پرائیویٹ کمپنیوں کو معلوم ہے ان کی مرضی کے بغیر کوئی کام نہیں کروا سکتا۔ عدالتی مداخلت کے بغیر عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے سربراہ زرغام اسحاق خان نے عدالت کو بتایا کہ بجلی پیدا کر کے تقسیم کار کمپنیوں کو دے دیتی ہے، بجلی کی یکساں فراہمی تقسیم کار کمپنی کی ذمہ داری ہے۔ سسٹم کمزور ہونے کی وجہ سے صارفین کو فراہم کی گئی بجلی کا ایک ماہ بعد پتہ چلتا ہے، نیا سسٹم تیس جون سے کام شروع کر دے گا جس سے اس بات کا پتہ چل سکے گا کہ کون سی تقسیم کار کمپنی ذمہ دار ہے۔

ای پیپر-دی نیشن