• news

طالبان کے ساتھ مذاکرات کے تعطل سے حالات گھمبیر ہو گئے: فضل الرحمن

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مفاہمت جبر سے نہیں ہو سکتی طالبان کو اعتماد میں لینا ہو گا۔ طالبان نے حکومت کے منفی رویے پر مذاکرات سے انکار کیا واقعات بتا رہے ہیں کہ حالات بہت گھمبیر ہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے تعطل سے حالات گھمبیر ہو گئے ہیں۔ خارجہ پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہو گا۔ پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ حکومت کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا مسلم لیگ ن کے ساتھ پیشرفت اطمینان بخش ہے ایک جماعت ملکی مسائل حل نہیں کر سکتی ہم مایوس ہیں اور نہ ہی چند روز انتظار کرنے میں کوئی حرج ہے بلوچستان اور خیبر پی کے میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا ارادہ ہے مجموعی مفاہمت میں مسلم لیگ ن کو ضرورت ہے تو وہ جے یو آئی ف کی طرف رجوع کرے ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ حکومت سازی پر مسلم لیگ (ن) ہمارے ساتھ رابطے میں ہے۔ مسلم لیگ (ن) سے جلد معاملات طے پا جائیں گے اس وقت ملک کو درپیش مسائل کوئی بھی ایک جماعت تنہا حل نہیں کر سکتی، میاں نوازشریف کو حکمت عملی سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ماحول بنانا ہو گا۔ امن و امان کے لئے قومی اتحاد اور مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اپنی ترجیحات مسلم لیگ (ن) کو بھجوا دی اس پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے مفاہمتی عمل میں ساتھ دینگے پارلیمانی عہدوں کی حمایت کا فیصلہ وقت آنے پر کرینگے۔ ڈرون حملوں کے تدارک اور زمینی مداخلت کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے صرف بیانات سے کام نہیں چلے گا۔ نوازشریف انتخابات میں پاکستانی قوم سے طالبان سے بات چیت کے کئے گئے وعدے کی پاسداری کریں۔ ثناءنیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آج (ہفتہ کو) قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف نہ اٹھانے کا امکان ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے تین حلقوں این اے 24 ڈیرہ اسماعیل خان، این اے 25 ٹانک اور این اے 26 لکی مروت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمن کی جانب سے تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا جا سکا کہ وہ قومی اسمبلی کے کون سے دو حلقے چھوڑیں گے اور کون سی نشست برقرار رکھیں گے؟

ای پیپر-دی نیشن