ڈرون حملوں کیخلاف مرکزی و صوبائی حکومتیں مشترکہ پالیسی بنائیں: منور حسن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے ملک بھر میں انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کی گئی اور بعض اداروں نے انتخابات میں مداخلت کر کے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے ، کراچی میں دھاندلی کے نئے ریکارڈ بنائے گئے اور پہلے سے تیار کردہ نتائج کا اعلان کر دیا گیا ، فاٹا میں فوج نے بیلٹ بکس اٹھا لیے اور کسی کو احتجاج کا بھی حق نہیں دیا گیا اور شام کو کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا، الیکشن کمیشن صاف شفاف تو کیا انتخابات کرانے اور عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد میں 100 فیصد ناکام رہا، انتخابات میں سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ جیت گئی اور عوام بری طرح شکست کھا گئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی حیدر آباد اور فاٹا میں از سر نو انتخابات کروائے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے دو روزہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے دو روزہ اجلاس میں حالیہ انتخابات کا جائزہ لیا گیا اور دھاندلی کے ثبوت پیش کیے گئے ۔انہوںنے طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میںسوال پر کہاکہ طالبان سے مذاکرات اور ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کی جو امید بندھی تھی حالیہ ڈرون حملے نے اس پر پانی پھیر دیا ہے ۔ امریکہ پاکستان میں انتشار اور انارکی پھیلانا چاہتا ہے اور کسی صورت بھی پاکستان میں امن ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔ اس نے ڈرون حملے کے ذریعے مذاکرات کی میز کو الٹ دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے ڈرون حملے پر اس طرح احتجاج بھی نہیں کیا گیا جس طرح ہونا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو مل بیٹھ کر مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے ڈرون حملوں کے خلاف پالیسی بنانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کو بند کرانے کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں ۔ ڈرون حملوں میں صرف معصوم لوگوں کا قتل عام ہی نہیں ہورہا بلکہ ایک آزاد اور خود مختار سٹیٹ کی آزادی اور خود مختاری کو روندا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قیام امن کے لیے اگر شہباز شریف کوئٹہ جاسکتے ہیں تو انہیں میران شاہ اور فاٹا بھی جاناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر طالبان سے مذاکرات نہ ہوئے تو امریکی فوجوں کی 2014 ءمیں افغانستان سے واپسی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے جو کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ دن بدن بڑھتی لوڈشیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہاکہ بجلی کے بحران نے گھمبیر شکل اختیار کر لی ہے، پورے ملک کے عوام اس پر سراپا احتجاج نظر آتے ہیں۔ سید منور حسن نے کہاکہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی واپسی کاذکر کرتے ہوئے یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ انہوں نے نصاب تعلیم میں جو تبدیلیاں کی ہیں اور اردو کی بجائے پہلی جماعت سے انگلش کو ذریعہ تعلیم بنایا ہے، اس پر نظرثانی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کرایا جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی کی قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میںلیاقت بلوچ ، پروفیسر محمد ابراہیم خان ، شبیر احمد خان اور ممبران قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ ، شیر اکبر خان ایڈووکیٹ ، صاحبزادہ یعقوب خان اور خاتون ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے شرکت کی اور قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی قومی ،اسلامی ، عوامی خدمت اور تعمیری کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے بتایا کہ یکم جون کو قومی اسمبلی میں حلف کی تقریب کے بعد 2 جون کو اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہو گا، اجلاس میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے ممبران قومی اسمبلی کو ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی دینی ، نظریاتی ، انقلابی اور عوام کی فلاح و بہبودکے لیے کام کرنے والی جماعت ہے ۔ ہمارے لیے مدینہ منورہ کی اسلامی ریاست ایک بہترین ماڈل ہے ۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں فلاحی نظام قائم کرنا ہمارا ہدف اور نصب العین ہے۔