• news

بھارت سے تعلقات مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کئے جائیں : جماعت اسلامی

لاہور (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) جماعت اسلامی پاکستان کا مرکزی و صوبائی حکومتوں کے بارے میں طرز عمل مخالفت برائے مخالفت کا نہیں ہو گا۔ جماعت اسلامی قرآنی تعلیمات کے مطابق خیر اور اصلاح کے کاموں میں تعاون اور گناہ اور سرکشی کے کاموں کی بھرپور مخالفت کریگی۔ خیبر پی کے میں جہاں جماعت اسلامی حکومت میں شریک ہے اصلاح احوال اور مرکزی و صوبائی اسمبلیوں کے اندر اور باہر حزب اختلاف کا مو¿ثر کردار ادا کریگی۔ یہ بات جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر مفصل بحث کے بعد منظور کی گئی ایک قرارداد میں کہی گئی ہے۔ اجلاس کی صدارت امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کی۔ قرارداد میں کہا گیا انتخابی عمل کی خرابیوں اور بدعنوانیوں کے نتیجے میں ملک کے اہم علاقوں کراچی، حیدر آباد، فاٹا اور بلوچستان میں انتخابات غیر شفاف اور مشکوک ہو گئے ہیں، جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے ان علاقوں میں فوج کی نگرانی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ جماعت اسلامی بحیثیت مجموعی انتخابی نتائج کو تسلیم کرتی ہے۔ نئی حکومت کے سامنے اصل چیلنج ملک کو مسائل کی اس دلدل سے نکالنا ہے جس میں پہلے مشر ف اور بعد میں پیپلز پارٹی نے دھنسا دیا ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے تبدیلی اور اصلاح کا قوم سے جو وعدہ کیا ہے اس کو پورا کرنے کیلئے انہیں پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کی بحالی کے ساتھ ملک کی نظریاتی اور تہذیبی شناخت کی حفاظت اور عوام کے معاشی مسائل اور دکھ درد کا فوری مداوا کرنا ہو گا۔ ملک کو بجلی اور توانائی کے بحران سے نکالنا اور بدعنوانی اور کرپشن کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ حکمرانوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ قرارداد میںکہا گیا ہے قومی آزادی وخود مختاری کو یقینی بنانے کے لئے قومی اسمبلی میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف مل کر ایک قومی پالیسی تشکیل دیں اور عالمی طاقتوں کے سامراجی عزائم کے مقابلے میں پارلیمنٹ اور قوم متحد ہو کر مضبوط کردار ادا کرے۔ جماعت اسلامی یقین دلاتی ہے قومی غیرت پر مبنی کوئی ٹھوس اور جرا¿ت مند انہ پالیسی بناکر اس پر عمل درآمد شروع کیا گیا تو جماعت اسلامی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس قومی پالیسی کا بھرپور ساتھ دے گی۔ آنے والے حکمرانوں اور پارلیمنٹ کو صاف الفاظ میں یہ اعلان کرنا ہو گا بھارت کے ساتھ تعلقات کی نارملائزیشن اور تجارتی معاہدے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل دریائی پانیوں، سیاچن سرکریک اور بھارت کی طرف سے تخریب کاری کے مسائل و معاملات کے حل کے ساتھ مشروط ہوں گے اسی طرح ضروری ہے ہر قیمت پر ڈرون حملے بند کرائے جائیں اور عافیہ صدیقی کی باعزت واپسی اور لاپتہ افرا د کی بازیابی کو بھرپور اہمیت دی جائے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ نکالا جائے اور مذاکرات کو سبو تاژ کرنے کے امریکی منصوبوں کو ناکام بنایا جائے ۔ قیام امن کیلئے ڈرون حملوں اور فوجی آپریشنوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ قرارداد میں معیشت کی بحالی، کرپشن کے خاتمے اور مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کرانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ مزید برآں نائب امیر جماعت اسلامی و نو منتخب سینئر وزیر خیبر پی کے سراج الحق نے گذشتہ روز امیر جماعت اسلامی منور حسن سے منصورہ میں ملاقات کی اور انہیں مپھی حکومت کی ترجیحات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر منورحسن نے کہا قومی و صوبائی مسائل کامل بیٹھ کر حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔ سراج الحق نے کہا خیبر پی کے میں امن کا قیام اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔ نوائے وقت نیوز، ثناءنیوز، آئی این پی کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے قومی انتخابات میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اخلاقی طور پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے تاہم جماعت اسلامی کی شوریٰ نے استعفیٰ مسترد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق منور حسن نے استعفیٰ جماعت اسلامی کی شوریٰ کے سامنے پیش کیا۔ مرکزی مجلس شوریٰ نے کہا جماعت اسلامی کی شکست میں اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر عوامل کارفرما رہے ہیں، اس میں منور حسن کا کوئی کردار نہیں۔ مزید برآں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے سید منور حسن جماعت اسلامی سے مستعفی نہیں ہوئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن