• news
  • image
  • text

قومی‘ پنجاب‘ بلوچستان اسمبلیوں کے ارکان نے حلف اٹھا لیا

اسلام آباد+ کوئٹہ (وقائع نگار خصوصی+ خبر نگار خصوصی) 14ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں قومی اسمبلی کے 342 میں سے 318 ارکان نے حلف لیا ہے۔ سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا اور خود بھی قومی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے 13 سال 8 ماہ بعد بطور رکن قومی اسمبلی حلف اٹھایا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن، جمشید دستی اور شاہ محمود قریشی نے افتتاحی اجلاس میں حلف نہیں اٹھایا۔ مسلم لیگ (ن) 186 نشستوں کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن گئی ہے۔ دوسرے نمبر پر پیپلز پارٹی ہے جس کی نشستوں کی تعداد 39 ہے۔ پاکستان تحریک انصاف 35 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے۔ چوتھی بڑی جماعت ایم کیو ایم ہے۔ اس کے قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 23 ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 14 ارکان قومی اسمبلی ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے 6 ارکان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کے 4/ 4 ارکان، (ق) لیگ کے 2 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کی 9 خواتین اور ایک اقلیتی نشست کے امیدوار نوٹیفکیشن نہ ہونے کے باعث حلف نہیں اٹھا سکے۔ عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ (ضیائ)، نیشنل پارٹی، عوامی مسلم لیگ، عوامی جمہوریت اتحاد پارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ کی ایک ایک نشست، 11 حلقوں میں انتخابات ہونگے۔ ایک حلقے کے کامیاب امیدوار کو حلف لینے سے روکدیا گیا ہے۔ اجلاس میں نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف لیا اور رجسٹر پر دستخط کئے۔ الیکشن کمشن نے قومی اسمبلی کے 333 ارکان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ارکان کو حروف تہجہی کے مطابق نشستیں الاٹ کی گئی تھیں اور حروف تہجی کے مطابق ہی ارکان نے رول آف رجسٹر پر دستخط کئے۔ نامزد وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے این اے 120 نشست برقرار رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ حلف اٹھانے والے دیگر رہنماﺅں میں مخدوم جاوید ہاشمی، مخدوم امین فہیم، خورشید شاہ، چودھری نثار علی خان، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاﺅ، اکرم خان درانی، امیر حیدر ہوتی، مولانا خان شیرانی، فریال تالپور، خواجہ سعد رفیق، شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، طاہرہ افضل تارڑ، سمیرا ملک، حمزہ شہباز شریف و دیگر شامل ہیں۔ چودھویں قومی اسمبلی میں دو سابق وزرائے اعظم اور پانچ سابق وزرائے اعلیٰ بھی منتخب ہو کر آئے ہیں۔ ان میں نوازشریف، میر ظفراللہ جمالی، پرویز الٰہی، اکرم خان درانی، امیر حیدر خان ہوتی اور علی محمد مہر شامل ہیں۔ نومنتخب ارکان حلف برداری کیلئے خوب تیاری کر کے آئے تھے۔ خواتین ارکان نے شوخ اور بھڑکیلے لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ ملکی پارلیمانی تاریخ میں یکم جون سنہری الفاظ میں یاد رکھا جائیگا۔ جمہوری حکومت سے اقتدار حکومت کو منتقل ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان پرجوش تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے ارکان اداس، اداس نظر آ رہے تھے۔ ”شیر“ کے نعرے لگ رہے تھے جبکہ تیر اور پتنگ بجھے بجھے تھے۔ ماضی کے اتحادی ایک دوسرے کو اجنبیوں کی طرح دیکھ رہے تھے۔ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا الیکشن 3 جون کو ہو گا۔ کاغذات نامزدگی آج 12 بجے تک سیکرٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کرائے جا سکیں گے۔ سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونیوالے دونوں بھائی سابق وزیراعلیٰ علی محمد مہر اور علی گوہر اکٹھے ایوان میں آئے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان سب سے آخر میں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں آئے۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، (ق) لیگ، ایم کیو ایم، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر جماعتوں کے ارکان جلد اجلاس میں آ گئے تاہم مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے باعث اسکے ارکان 11 بجکر 20 منٹ پر ایوان میں داخل ہوئے، سب سے پہلے احسن اقبال ایوان میں آئے۔ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور باہم تبادلہ خیال کیا۔ میر ظفراللہ جمالی، جاوید ہاشمی کو دیکھ کر اپنی نشست سے اٹھ کر ان کے پاس گئے۔ (ق) لیگ کے دونوں ارکان قومی اسمبلی اکٹھے ایوان میں آئے۔ ایوان کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کیلئے چودھری پرویز الٰہی اور طارق بشیر چیمہ نے ایوان میں آمد پر پیپلز پارٹی شیرپاﺅ کے صدر آفتاب احمد خان شیرپاﺅ، سابق وزراءاعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، اکرم خان درانی، مخدوم جاوید ہاشمی، خورشید شاہ اور دیگر ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ پرویز الٰہی اور غلام سرور خان سے کافی دیر تک محو گفتگو رہے۔ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی قومی اسمبلی میں داخل ہولے تو ارکان نے ان کا بھرپور خیرمقدم کیا۔ افتتاحی اجلاس سے پہلے ایوان میں آمد پر مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان ان کے گرد جمع ہو گئے اور ایوان میں ایک بار پھر منتخب ہو کر آنے پر مبارکباد دی۔ خورشید شاہ پی پی پی اور دوسری جماعتوں کے ارکان کی نشستوں پر جا کر ملاقاتیں کرتے رہے۔ ماضی کی طرح انتہائی فعال نظر آئے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد پانچ سال کے بعد قومی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے تو انکے حامیوں نے نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔ انہوں نے ہال میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے ارکان سے فرداً فرداً مصافحہ کیا اور انہیں کامیابی پر مبارکباد دی۔ ایک مرتبہ پھر ایوان میں منتخب ہونے پر شیخ رشید انتہائی خوش دکھائی دے رہے تھے۔ قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے دوران مہمانوں کی گیلری کھچاکھچ بھری ہوئی تھی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے نومنتخب ارکان بڑی تعداد میں حامیوں کو اپنے ساتھ لائے جو وقتاً فوقتاً اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ ارکان اسمبلی کے حامیوں اور سیکٹوری اہلکاروں کے درمیان نشستوں کے معاملے پر تلخ کلامی کا سلسلہ بھی چلتا رہا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اب کل ہو گا۔ کوئٹہ سے رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے 56 نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا ہے۔ بلوچستان کی نومنتخب اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھایا۔ سپیکر سید مطیع اللہ آغا نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا جس کے بعد نومنتخب ارکان نے رول پر اپنے دستخط کئے۔ بلوچستان اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب 4 جون کو ہو گا۔ بلوچستان اسمبلی کے قائد ایوان کا انتخاب 7 جون کو ہو گا۔ بی این پی مینگل کے 2 اور بی این پی (عوام) کے ایک رکن نے حلف نہیں اٹھایا۔ اجلاس میں ثناءاللہ زہری کے بیٹے، بھائی اور بھتیجے کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ بلوچستان اسمبلی میں نصف سے زیادہ نئے چہرے آئے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کے سپیکر کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی 3 جون کو جمع کرائے جائیں گے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق پاکستان تحرےک انصاف کی پارلےمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت تحرےک انصاف کے مرکزی صدر جاوےد ہاشمی نے کی ۔ اجلاس مےں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کےا گےا اور اجلاس مےں فےصلہ کےا گےا پاکستان تحرےک انصاف کے مرکزی صدر مخدوم جاوےد ہاشمی وزےر اعظم ، شہرےار آفرےدی سپےکر اور منزہ حسن ڈپٹی سپےکر کے عہدے کےلئے تحرےک انصاف کی امےدوار ہونگی۔ شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ہم ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے۔ لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + کلچرل رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے 371 میں سے 341 نومنتخب ارکان نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھا لیا ہے، 150 سے زائدنئے ارکان نے پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا‘ سپیکر رانا محمد اقبال نے ان سے حلف لیا۔ پنجاب اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 10 بجے کی بجائے 45 منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد سپیکر نے نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا جس کے بعد ارکان اسمبلی نے اسمبلی رول پر دستخط کئے۔ سپیکر رانا محمد اقبال نے نومنتخب ارکان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام نے آپ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے مجھے امید ہے کہ آپ اس پر پورا اتریں گے اور اللہ تعالیٰ آپ کی ہر منزل کو آسان اور آپ کو کامیاب کرے۔ اس موقع پر ارکان اسمبلی ایک دوسرے سے بغلگیر ہو کر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے۔ دستخطوں کا مرحلہ مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے تک کےلئے ملتوی کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے لئے پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی واضح ہدایات کے باوجود نومنتخب ارکان کے ہمراہ مہمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی اسمبلی پہنچی جس کی وجہ سے اسمبلی سکےورٹی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نومنتخب ارکان کو اندر داخلے کےلئے مرکزی دروازے پر ہی اسمبلی کا خصوصی کارڈ جاری کیا گیا۔ نومنتخب ارکان میں سے 312 مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں۔ سپیکر رانا محمد اقبال نے پنجاب اسمبلی کے پینل آف چیئرمین نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے آج کاغذات نامزدگی جمع کرائے جائیں گے اور سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے رائے شماری پیر کو ہو گی جبکہ قائد ایوان کے چناﺅ کیلئے کاغذات نامزدگی 5 جون کو جمع کرائے جائیں گے اور 6 جون کو پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب ہو گا۔ پنجاب اسمبلی کے سپیکر ارو ڈپٹی سپیکر کا الیکشن کل خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے الیکشن کے امیدوار آج شام پانچ بجے تک سیکرٹری اسمبلی کے پاس اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے جا سکیں گے۔ شام پانچ بج کر دس منٹ پر کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی، رائے شماری 3 جون کو ہو گی۔ رائے شماری سے پہلے امیدوار تحریری طور پر کاغذات واپس لے سکیں گے۔ ایک سے زائد نشستوں پر کامیابی اور انتخابات کے التوا اور کامیابی کا نوٹیفکیشن نہ ہونے باعث 30 نشستوں پرارکان حلف نہیں اٹھا سکے۔ پنجاب اسمبلی کے دس حلقوں سے کامیاب ہونے والے ارکان قومی اسمبلی سے بھی کامیاب ہوئے، انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا ان میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 6 سے چودھری نثارعلی خان، پی پی 123 خواجہ محمد آصف، پی پی 142 سے حمزہ شہباز شریف، پی پی 150 سے مہر اشتیاق احمد، پی پی 193 سے معین وٹو، پی پی 210 سے صدیق خان بلوچ، پی پی 289 سے مخدوم خسرو بختیار، پی پی 292 سے مخدوم مصطفی محمود، خواتین کی خصوص نشست ڈبلیو 300 سے عاصمہ ممدوٹ، ڈبلیو 304 مسز شاہین شفیق نے قومی اسمبلی اپنی نشستیں برقرار رکھیں، سردار ذوالفقار کھوسہ نے بھی ڈیرہ غازی خان سے اپنی نشست پی پی 243 چھوڑ دی اور اپنی سینٹ کی رکنیت بحال رکھی، چار نومنتخب ارکان پی پی 192 سے محمد علی عباس، پی پی 245 سے سردار محمد جمال خان لغاری، پی پی 278 سے شوکت علی لالیکا اور این ایم 365 سے اقلیتی رکن اسفن بھنڈارا مختلف وجوہات کی بنا پر گذشتہ روز حلف نہیں اٹھایا۔ خواتین کی مخصوص نشستوں ڈبلیو 348، 349، 350، 351، 352، 353، 354 اور 363 کا نوٹیفکیشن نہ ہونے کے باعث حلف نہیں ہو سکا جبکہ پی پی 170 سے کامیاب امیدوار طارق باجوہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن الیکشن کمشن نے روک لیا۔ پنجاب اسمبلی میں نومنتخب ارکان اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب اور اجلاس کے موقع پر پولیس نے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے تھے۔ پولیس کی بھاری نفری کو پنجاب اسمبلی کے چاروں اطراف تعینات کیا گیا تھا۔ اسمبلی کے چاروں اطراف خاردار تار لگا کر تمام راستوں کو بند کیا گیا تھا ایک ایس پی، تین ڈی ایس پیز، 8 انسپکٹرز اور پولیس کی 10 ریزروں کو پنجاب اسمبلی کے باہر تعینات کیا گیا تھا۔ نومنتخب ارکان اسمبلی کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر واک تھرو گیٹس کے ذریعے گزار کر اسمبلی ہال پہنچایا گیا ایلیٹ فورس کی گاڑیاں پنجاب اسمبلی کے چاروں اطراف چکر لگاتی رہیں۔ کسی بھی شخص کو پنجاب اسمبلی میں بغیر تلاشی دئیے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دئیے ہیں۔ تحریک انصاف کے راجہ راشد حفیظ نے سپیکر جبکہ (ق) لیگ کے سردار وقاص موکل نے ڈپٹی سپیکر کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور (ق) لیگ پنجاب اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے الیکشن میں مشترکہ امیدوار لا رہی ہے۔ (ق) لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر مونس الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لئے سردار وقاص حسن موکل کو اپنی پارٹی کی طرف سے امیدوار بنائے جانے کا اعلان کیا۔ ان کی ہ دایت پر ارکان اسمبلی سردار آصف نکئی اور ثمینہ خاور حیات نے سردار وقاص حسن موکل کے کاغذات نامزدگی پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے ہیں۔ ثمینہ خاور حیات نے کہا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لئے تحریک انصاف سے مشاورت کی گئی ہم سپیکر کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کی بھرپور حمایت کریں گے۔ نیشنل سرائیکی پارٹی کے زیر اہتمام سرائیکی صوبے کے قیام کےلئے پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین ”ساڈا حق ایتھے رکھ“، ”سرائیکی خطے کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کیا جائے“ اور ”نواز شریف قومی کمشن بنانے کا وعدہ پورا کریں“ کے مطالبات پر مبنی نعرے لگاتے رہے۔ نیشنل سرائیکی پارٹی کی کنونیئر ساجدہ لنگاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرائیکی صوبے کے قیام کے لئے 42 سال سے جدوجہد جاری ہے، اس کے قیام تک اسے جاری رکھیں گے۔ پیپلز پارٹی نے سرائیکی صوبے کا نعرہ لگایا لیکن اس پر عمل نہیں کیا اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ 

epaper
اسلام آباد: سپیکر فہمیدہ مرزا نو منتخب ارکان قومی اسمبلی سے حلف لے رہی ہیں

ای پیپر-دی نیشن