• news

مشرف کا فیصلہ نوازشریف کریں گے‘ معافی کیلئے حکومتی درخواست آئی تو عمل کروں گا : زرداری

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف حکومت نے پرویز مشرف کی معافی کی درخواست دی تو اس پر عمل کرنے کا پابند ہونگا۔ پرویز مشرف کے بارے میں فیصلہ نواز شریف کرینگے۔ انتخابات کے بعد پہلی بار صحافیوں کے پینل سے انٹرویو میں صدرآصف زرداری نے نئی حکومت کوخوش آمدید کہا اور ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کےساتھ تعمیری اپوزیشن کریں گے۔ انہوں نے این آر او سوئس کیسزکو متنازعہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں سوئس کیسزکی کوئی حیثیت نہیں۔ جب یہ کیسز سپریم کورٹ میں تھے تو میرے وکیل نے کہا تھا زرداری سوئس کیسز میں سزا کاٹ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے طالبان کے عسکری اور سیاسی ونگ میں تفریق کی جائے کیونکہ عسکریت پسند بات چیت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دورصدارت میں ڈرون حملوں پر امریکہ سے کوئی معاہدہ نہیں کیاگیا، مشرف نے اگر کوئی معاہدہ کیا ہے تو یہ انکی نظر سے نہیں گزرا، ہم سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ سے بھی تعمیری اپوزیشن کی توقع رکھتے ہیں۔ ایک سوال نے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ ان کا حق نہیں بنتا وہ اگلا صدارتی انتخاب لڑیں۔ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی ہار پرستمبرکے بعد بات ہوگی، وہ اوران کی پارٹی ہمیشہ جمہوریت کی خاطر قربانیاں دیتے آئے ہیں، کراچی میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے صدر کا کہنا تھا کہ کراچی کی خراب صورتحال کے ذمہ دارغیر ریاستی عناصر ہیں۔ بطور صدر انتقال اقتدار پر بہت خوش ہوں، جمہوریت کے لیے صرف میاں نواز شریف نے ہی نہیں تمام جماعتوں نے ساتھ دیا۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اگلی مدت کے لیے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا ان کا حق بنتا ہے اگر پارٹی نے ضروری سمجھا تو قیادت کریں گے نہیں تو ورکر بن کر کام کریں گے۔ بلوچستان کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ حکومت نے ان کے لیے بہت کچھ کیا، بلوچوں نے خود کچھ نہیں کیا۔ ڈرون حملوں کے بارے میں امریکہ سے مبینہ معاہدے پر صدر کا کہنا تھا کہ ایسا معاہدہ ان کی حکومت نے نہیں کیا، جنرل مشرف نے کیا ہو تو ان کی نظر سے نہیں گزرا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آپ نے ڈرون گرا دیا تو پھر بعد میں کیا کریں گے۔ جنہوں نے ڈرون گرانے کے دعوے کئے ہیں انہیں گرانے دیں، ہمیں اپنی استعداد کا پتہ ہے۔ ڈرون ایک چیل نہیں کہ اسے گرا دیا جائے، ڈرون گرانے کے دعویدار اپنے وعدے پورے کریں، پھر بعد میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ نئی حکومت کو وسیع تر قومی مفاد میں پالیسی فیصلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا بجلی کے بحران کے خاتمے کی کوششیں کیں‘ یہ میرا نہیں چیف ایگزیکٹو کا کام ہے۔ انہوں نے کہا ان کی خواہش ہے کہ میاں نواز شریف بھی یوسف رضا گیلانی کی طرح متفقہ طور پر وزیراعظم منتخب ہوں۔ اس کے لئے نواز شریف کو خود رابطہ کرنا ہو گا۔ پیپلز پارٹی نے رابطہ کیا تو اس کا مثبت جواب دینگے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا اگر پی ٹی آئی مسلم لیگ (ن) کی اصل اپوزیشن ہو گی تو پھر انہی سے اپوزیشن کی توقع رکھیں ہم مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے نہ کہ منفی اپوزیشن۔ انہوں نے بلوچستان کا قرض معاف کیا بلوچستان اسمبلی نے کوئی قرارداد نہیں بھیجی۔ میں نے خود سپیکر قومی اسمبلی سے کہہ کر کمیٹی بنوائی اور بلوچوں کو حقوق دلوائے، پیسے بھی دلوائے ہم ان کی مدد نہیں کر سکتے جو خود اپنی مدد آپ نہ کرنا چاہتے ہوں۔ اقتدار کی منتقلی پر خوش ہوں۔ متفقہ وزیراعظم لانے کی کوشش کرینگے۔ لیڈر آف دی ہاﺅس منتخب ہونے پر نواز شریف کو مبارکباد دیتا ہوں، کوئی تنہا پاکستان کو مشکلات سے نہیں نکال سکتا، آزاد انتخابات کا انعقاد بڑی کامیابی ہے۔ پی پی پی کی الیکشن میں شکست پر ستمبر میں صدارتی عہدہ چھوڑنے کے بعد بات کرونگا۔ صدارتی عہدے کی آئینی مدت پوری کرنا میرا فرض ہے، عوامی مینڈیٹ کی بنیاد پر پچھلا صدارتی انتخاب لڑا، جمہوریت کی خاطر جیلیں کاٹیں، جانوں کی قربانیاں دیں، مجھے فیصلہ کرنے کا حق دیں کہ میرے اور پارٹی کے حق میں کیا بہتر ہے، پارٹی اپنے نظریئے پر قائم ہے تاہم کمزوریاں ہیں۔ وقت آنے پر پارٹی کو ازسرنو منظم کرینگے۔ سندھ حکومت میں بھی کچھ کمزوریاں رہیں۔ پختون اور دیگر قومیتوں کے لوگ آباد ہیں، سیاسی اتحاد کی بنیاد پر ایم کیو ایم اور اے این پی کے خلاف آپریشن نہ کرنے کی باس درست نہیں۔ پی پی پی کی حکومت باختیار تھی، ان باتوں میں صداقت نہیں کہ سندھ حکومت بچانے کیلئے کراچی ائرپورٹ پر گرفتار ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملوث دو ملزموں کے حو الے سے کارروائی نہیں کی۔ اس معاملے کا علم نہیں نہ ہی سکاٹ لینڈ یارڈ برطانوی حکومت نے کوئی گرفتار کرنے کیلئے کہا۔ میرا نہیں خیال کہ کسی نے گرفتار کئے ہوں۔ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کے بطور وزیر اتنی شارٹ فال نہیں تھی، بجلی کا صنعتی اور رہائش استعمال بڑھا، بجلی بحران حل کرنے کی کوشش کی۔ گیس پائپ لائن اور گوادر پورٹ منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ یہ آئندہ حکومت کو زچ کرنے کیلئے نہیں۔ گیس پائپ لائن منصوبے کی فزیبلٹی بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں بنی، حکومت ختم ہونے کے بعد کسی نے معاملے کو نہیں اٹھایا۔ میں نے معاملے کو اٹھایا، ایران کے ساتھ بات چیت کی اور معاہدہ کیا۔ چین کے ساتھ گوادر پورٹ کا معاہدہ کیا۔ چین 50 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کرے گا۔ اشیاءکے بدلے اشیاءکی تجارت متعارف کرائی، ہم نے علاقائی تجارت کو فروغ دیا۔ میرے تینوں بچوں میں سیاسی پوٹینشل ہے، میری کردارکشی، کیسز کا ان پر اثر پڑا ہے۔ بلاول بھٹو دو سال کے تھے جب جیل میں ملنے آتا تھا۔ اپنے وزرائے اعظم کو ریموٹ سے کنٹرول نہیں کیا تاہم انہیں مشورے دیئے۔ کیا الیکشن میں عالمی سازش تھی؟ اس سوال پر صدر زرداری نے کہا کہ میں اس وقت بطور صدر بات کر رہا ہوں، ذمہ داری لینا پڑے گی، پاکستان کی ضرورت اور ڈیمانڈ کی وجہ سے مشکلات بڑھیں جو دنیا پوری نہ کر سکی، ہمیں علاقائی طور پر ممالک سے اتحاد کرنا ہو گا۔ اس لئے ایران، چین کے ساتھ تعاون بڑھایا، گوادر پورٹ اور گیس منصوبوں پر امریکی ناراضگی کے سوال پر کہا کہ ”اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں“۔ ترکی مستقبل کا دوست ہے، اس کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ علاقائی تجارت اور روابط کو بڑھانا ہو گا۔ منصوبوں کو کابینہ نے منظور کیا، میں نے رہنمائی کی۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی تعریف اب بدل رہی ہے، نگران حکومت کے پاس پرویز مشرف کی معافی کا مینڈیٹ نہیں بلکہ الیکشن کرانے کا تھا۔ صدر زرداری نے انسداد پولیو ٹیموں پر حملوں پر دکھ کا اظہار کرتے کہا کہ غیر ریاستی عناصر نے اسے سیاست زدہ کر دیا ہے۔ پولیو کے قطرے پلانے والوں کو یہ لوگ گولیاں مارتے ہیں۔ اپنی بہن عذرا کو سندھ میں پولیو مہم کے حوالے سے ذمہ داری دوں گا۔ 

ای پیپر-دی نیشن