بلوچستان کے مسائل حل نہ کر سکا تو اقتدار چھوڑ دونگا، ڈاکٹر عبدالمالک
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) نامزد وزیراعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے مسائل کے حل امن و استحکام کےلئے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی بلوچستان کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہے جس کے حل اور بلوچستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کےلئے ہر ایک سے بات کریں گے اگر بلوچستان کے قومی مسائل کے حل میں ناکامی ہوئی تو اقتدار چھوڑ دیں گے۔ وزارت اعلیٰ کےلئے نامزدگی پر مسلم لیگ ن اور پشتونخوا میپ سمیت تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بلوچستان کے روشن مستقبل کےلئے اگر کسی کو ساتھ لے کر چلنے کےلئے منت کرنا پڑی تو وہ بھی کروں گا۔ وزیر اعلیٰ نامزد ہونے کے بعد خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ذمہ داری نبھانے کی کوشش کروں گا ہماری ترجیح بلوچستان میں امن و استحکام ہے اور یہ صرف میری ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے روشن مستقبل کےلئے سب کو ساتھ لے کر چلیں سردار عطا ءاللہ مینگل سردار اختر مینگل کا بلوچستان کی سیاست میں انتہائی اہم و ناقابل فراموش کردار ہے ان سے میری اپیل ہوگی کہ وہ بلوچستان کے قومی مفادات کے تحفظ کےلئے ہمارے ساتھ مو¿ثر اور عملی کردار ادا کریں۔ ماضی کے حاکمین کی طرح میں بے اختیار نہیں ہونگا ہم نے پہلے ہی واضح کردیا ہے کہ بلوچستان ہماری اولین ترجیح ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جب میں سمجھوں گا کہ میں لوگوں کے مسائل کوحل نہیں کرسکتا تو میں اقتدار چھوڑ دوں گا، میں بلوچستان کی تعمیروترقی اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے کام کروں گا جب ہم عوام کو سہولیات فراہم نہیں کریں گے تو پھر ہمیں اقتدار میں رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ڈاکٹرز کو ہسپتال اور اساتذہ کو کلاس رومز میں لائیں جو کچھ ماضی میں بلوچستان میں ہوتا رہا ہے اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کیونکہ ہم وہ کام کریں گے جو ملک اوربلوچستان کے عوام کیلئے بہتر ہوگا ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے جو کچھ بھی کرسکیں وہ سب کو مل کر کریں تاکہ صوبے میں قیام امن کو یقینی بنایاجاسکے۔ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ انسانی حقوق کی پامالی ہے ہم اٹھارہویں آئینی ترمیم کے من و عن اور مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کےلئے کردار ادا کریں میں سب کے پاس جاکر اپیل کروں گا کہ آپ آجائیں بلوچستان کے مفادات کو اپنے ساتھ جوڑیںامن وامان کا قیام، صحت، تعلیم ، انسانی حقوق کی پامالی کے مسائل حل کرنا ترجیحات میں سرفہرست ہوگا نواب محمد اکبر خان بگٹی کے قتل کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریںگے نواب بگٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو قریب سے دیکھا ہے کوئٹہ میں لوگ پانی کو ترس رہے ہیں ،عوام کو پانی کی فراہمی، ہسپتالوں میں دوائیوں کی فراہمی، ودیگر مسائل حل کرنا ترجیحات ہوںگی۔ لاپتہ افراد کے مسئلے کواولین ترجیح دی جائے گی سب کو ساتھ لے کر چلیں گے مجھے یقین ہے کہ ہم کرپشن سے پاک حکومت کا قیام عمل میں لاکر ان زیادتیوں اور نا انصافیوں کا ازالہ کرنے اور بلوچستان کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے میں کامیاب ہونگے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کےلئے ہمیں سیاسی جمہوری ،قبائلی مذہبی قوتوں سول سوسائٹی کے نمائندو¿ں میڈیا سمیت معاشرے کے ہر ذی شعور فرد کے تعاون کی ضرورت ہوگی اور ہم سب مشترکہ طور پر اپنا کردار ادا کرکے ہی بلوچستان کو امن کا گہوارہ بناسکتے ہیں۔ ناراض قومیت پرستوں کے پاس خود جاﺅں گا۔ پورے اختیارات کے ساتھ حکومت کروں گا۔ گھوڑے کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھوں گا بے اختیار وزیراعلی نہیں ہوں گا۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہ دے سکے تو حکومت کرنے کا کوئی جواز نہیں بلوچستان میں ایک ایک پائی کا حساب رکھیں گے۔ نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے مسلم لیگ (ن)کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربرا ہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو قائد ایوان کیلئے نامزد کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میںنے پہلے بھی یہ کہا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے کی کنجی پنجاب کے پاس ہے اور وہ آج میاں محمدنواز شریف نے یہ فیصلہ کرکے ثابت کردیا ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو وزیراعلیٰ نامزد کرکے زبردست فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے پنجاب کی جانب سے اپنی جماعت کو اکثریتی پارٹی ہونے کے باوجود بڑا دل دکھانے کا مظاہرہ کیا۔ اس فیصلے سے تازہ ہوا کا جھونکا آیا ہے اور لوگوں میںامید کی کرن پیدا ہوئی ہے کہ ان کے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقدار کو حق دے کر بلوچستان کے مسئلے کو بہتر اندازمیں حل کرسکتے ہیں۔ سردار اخترجان مینگل کو بھی آگے بڑھنا چاہئے اور بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے اپنا حصہ ڈالناچاہئے۔