دو تہائی سے زیادہ اکثریت لے کر ایاز صادق قومی....رانا اقبال سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب
دو تہائی سے زیادہ اکثریت لے کر ایاز صادق قومی....رانا اقبال سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب
اسلام آباد + کوئٹہ (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ) نومنتخب قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق کو دوتہائی اکثریت سے قومی اسمبلی کا سپیکر اور مرتضیٰ جاوید عباسی کو ڈپٹی سپیکر منتخب کر لیا گیا، دونوں نے 342 کے ایوان میں 312 میں سے 258 / 258 ووٹ حاصل کئے۔ ایاز صادق کے مدمقابل تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور ڈپٹی سپیکر کے لئے منزہ حسن نے 31 / 31، ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری اور کشور زہرا نے 23 / 23 ووٹ حاصل کئے‘ سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب قومی اسمبلی میں خفیہ رائے دہی سے ہوا‘ نئے سپیکر کے انتخاب کے ساتھ ہی سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایاز صادق سے ان کے عہدے کا حلف لیا جس کے بعد ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی کا منصب سنبھالا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ایوان میں عام رکن قومی اسمبلی کی نشست پر چلی گئیں‘ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایوان میں سپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کے انتخاب میں 4 امیدواروں نے گذشتہ روز اپنے کاغذات نامزدگی سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائے تھے تاہم پیپلز پارٹی کے یوسف تالپور نے اپنے کاغذات واپس لے لئے ہیں جس کے بعد اب تین امیدواروں میں مقابلہ ہو گا جن میں مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق‘ پاکستان تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور ایم کیو ایم کے ایس اے اقبال قادری شامل ہیں۔ ارکان اسمبلی کے ووٹ دالنے کیلئے سپیکر چیئر کے دائیں اور بائیں دو پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ تمام ارکان حروف تہجی کی ترتیب سے سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے اپنا اپنا نام پکارے جانے پر باری باری مخصوص پولنگ بوتھ پر جا کر ووٹ ڈالتے رہے۔ پولنگ کا عمل 2 بجے سے 3 بجے تک ایک گھنٹے میں مکمل ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے تمام ارکان کے نام پکارے جانے کے بعد پھر اعلان کیا کہ اگر کوئی رکن ووٹ نہ ڈال سکا ہو تو وہ اب بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتا ہے۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک کی جانب سے سیکرٹری اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے طارق فضل ابھی تک ووٹ نہیں ڈال سکے جس پر طارق فضل چودھری کا انتظار کیا گیا۔ طارق فضل ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے سے تھوڑی دیر پہلے میاں نوازشریف کے ساتھ ایوان سے باہر چلے گئے تھے۔ 5 منٹ انتظار کے بعد سپیکر نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ جو ممبر ووٹ کاسٹ نہیں کر سکا وہ ووٹ کاسٹ کر لے یہ اس کیلئے آخری موقع ہے۔ اس دوران طارق فضل چودھری آگئے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ملک ابرار سپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالنے والے پہلے اور طارق فضل چودھری آخری ووٹ ڈالنے والے ممبر تھے۔ طارق فضل کے ووٹ ڈالنے پر 3 بج کر 5 منٹ پر سپیکر نے پولنگ مکمل ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد سیکرٹری اسمبلی نے تینوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی شروع کی۔ گنتی کا عمل 3 بجکر 5 منٹ سے شروع ہوکر 3 بجکر 45 منٹ پر 40 منٹوں میں مکمل ہوا۔ گنتی کا عمل مکمل ہونے پر 3 بجکر 48 منٹ پر نواز شریف دوبارہ ایوان میں آئے جس پر کارکنوں نے شیر آیا‘ شیر آیا کے نعرے لگاکر ان کا استقبال کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے 3 بجکر 52 منٹ پر نتائج کا اعلان کیا۔ کل 313 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے ایک ووٹ مسترد ہوا۔ نتائج کے اعلان کے بعد سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے نومنتخب سپیکر ایاز صادق سے سپیکر کے عہدے کا حلف لیا اور نومنتخب سپیکر ایاز صادق نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے، انہوں نے بھی 258 ووٹ حاصل کئے، ایاز صادق نے مرتضیٰ جاوید عباسی سے حلف لیا۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہم سب مل کر ایوان کے تقدس کو قائداعظمؒ کے اصولوں اور علامہ اقبالؒ کے تصور کے مطابق بنائیں گے، مثالی کارکردگی سے قوم کو مسائل سے نکالنے کے لئے دور اندیشی سے کام لیں گے قومی اسمبلی اپنے اخراجات میں کمی اور شفافیت لائے گی، ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے ایوان کا سپیکر ہوں، ایوان کو غیر جانبدارانہ انداز میں چلاوں گا سابق سپیکر کی فہم و فراست کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا غیر جانبداری سے ایوان کی کو ریج کرے، ہر ممکن سہولت دیں گے۔ میں یقین دلاتاہوں کہ قومی اسمبلی اپنے اخراجات کم کرکے حکومت کی مدد کرے گی ہمیں اپنے حقوق کے کے ساتھ ساتھ فرائض پر بھی توجہ دینی ہے، ہمیں ذاتی رنجشتیں بھلا کر ملک کی ترقی کیلئے متحد ہوکر کام کرنا ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ارکان اسمبلی ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔ میڈیا کے اداروں سے امید کرتا ہوں کہ وہ ذمہ داری غیر جانبداری سے کوریج کر کے دنیا کے سامنے پاکستان کا امیج بہتر بنانے کےلئے مثبت کردار ادا کریں گے۔ میں اسمبلی میں کوریج کرنے والوں صحافیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ انہیں اسمبلی میں ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں نواز شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کامیابی سے اپنی مدت پوری کی میں ان کی فہم و فراست کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سابق اسمبلی کو مدت پوری کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی فہم و فراست کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے اس ایوان کو احسن انداز میں چلایا، میں اس ایوان کو مکمل طور پر غیر جانبداری سے چلاوں گا تاکہ واضح فرق محسوس ہو سکے کہ میں ایک جماعت نہیں بلکہ پورے ایوان کا کسٹوڈین ہوں۔ ہمیں اپنے عزائم بلند رکھ کر مثالی کارکردگی کے ذریعے قوم کو مسائل سے نکالنے کے لئیے دور اندیشی سے فیصلے کرنے ہونگے۔ قومی اسمبلی اپنے اخراجات میں کمی کریگی جبکہ تمام اخراجات کو شفاف رکھا جائیگا، اسمبلی سیکرٹریٹ ارکان کے ساتھ مکمل تعاون کرے پریس گیلری سے بھی توقع رکھتا ہوں کہ وہ غیر جانبداری سے اسمبلی کی کاروائی عوام تک پہچائیں گے۔ ہم آئین کے پابند ہیں ارکان اسمبلی سیشن میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔ ہماری شناخت پاکستان ہے، اپنے حقوق کے ساتھ فرائض پر بھی توجہ دینی ہو گی، ذاتی رنجشیں بھلا کر اجتماعی کام کرنا ہو نگے اللہ تعالی کی مہربانی سے ہم پاکستان کے تقدیر مل کر بدل سکتے ہیں۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی 10ویں منتخب اسمبلی کےلئے مسلم لیگ (ن) کے میرجان محمد جمالی کو بلامقابلہ سپیکر اور (ق) لیگ کے میر عبدالقدوس بزنجو کو ڈپٹی سپیکر منتخب کرلیا گیا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ کے پارلیمانی بورڈز کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر میر جان محمد جمالی کو سپیکر اور (ق) لیگ کے میر عبدالقدوس بزنجو کو بلامقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب کر لیا گیا میر جان محمد جمالی دسویں اسمبلی کے 13ویں سپیکر اور مسلم لیگ (ق) کے عبدالقدوس بزنجو 15ویں ڈپٹی سپیکر ہونگے آج مطیع اللہ آغا کی صدارت میں ہونے والے بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں حلف اٹھائیں گے بلوچستان کی پہلی اسمبلی 17 دسمبر 1970ءکو انتخابات ہوئے اور نواب محمد خان باروزئی 2 مئی 1972ءکے بلوچستان اسمبلی کے پہلے سپیکر منتخب ہوئے تھے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار رانا محمد اقبال خان 297 ووٹ لیکر مسلسل دوسری مرتبہ سپیکر اور سردار شیر علی گورچانی 293 ووٹ لے کر ڈپٹی سپیکر منتخب ہو گئے، دونوں نے دوتہائی سے زائد اکثریت حاصل کی ہے۔ سپیکر کےلئے اپوزیشن کے امیدوار تحریک انصاف کے راجہ راشد حفیظ کو 35 جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لئے امیدوار (ق) لیگ کے سردار وقاص حسن موکل کو 37 ووٹ ملے، پیپلز پارٹی نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، جماعت اسلامی بھی اس عمل کا حصہ نہیں بنی، نومنتخب سپیکر رانا محمد اقبال اور ڈپٹی سردار شیر علی گورچانی نے کہا ہے کہ وہ غیر جانبدارانہ کردار نبھائیں گے، ملک و قوم کے مفاد میں حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ سپیکر اور ڈپٹی کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 11 بجے کی بجائے 11 بجکر 45 منٹ پر سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد نو منتخب رکن اسمبلی علی عباس نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ بعدازاں سپیکر کے عہدے کے انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل شروع ہوا، اس عہدے کے لئے امیدوار ہونے کے باعث رانا محمد اقبال نے کرسی¿ صدارت چھوڑ دی اور پینل آف چیئرمین کے رکن رانا مشہود نے اجلاس کی صدارت کی۔ سپیکر کیلئے خفیہ رائے شماری کا طریق کار اختیار کیا گیا اور سب سے پہلے پارلیمانی لیڈروں نے اپنے ووٹ کاسٹ کئے، پہلا ووٹ نامزد وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے کاسٹ کیا۔ ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے دو علیحدہ علیحدہ پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی اور نتائج کا اعلان چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کیا۔ جس کے مطابق رانا محمد اقبال نے 332 ووٹوں میں سے 297 جبکہ ان کے مدمقابل راجہ راشد حفیظ نے 35 ووٹ حاصل کئے۔ جس کے بعد رانا مشہود احمد خان نے نومنتخب سپیکر رانا محمد اقبال سے عہدے کا حلف لیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رانا محمد اقبال نے اپنی نامزدگی اور کامیابی پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور پارٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گذشتہ پانچ سال میں بھی غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا اس کے گواہ موجود ہیں۔ اگر نومنتخب ارکان محنت، خدمت ، امانت اور دیانت کے اصول پر کاربند ہوں تو نہ صرف مسائل حل ہونگے بلکہ صوبہ اور پاکستان ترقی کرے گا، عوام نے ہمیں مینڈیٹ بھی اپنے مسائل کے حل کیلئے دیا ہے ۔ ملک کو اس وقت سنگین چیلنجز درپیش ہیں۔ دہشت گردی ، بھوک و افلاس اور توانائی بحران سمیت دیگر مسائل کو حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور قوم بھی ہم سے یہی توقع رکھتی ہے۔ بعدازاں سپیکر رانا محمد اقبال نے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے عمل کا اعلان کیا۔ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار سردار علی شیر گورچانی نے (ق) لیگ کے سردار وقاص حسن موکل کو شکست دی۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو 293 اور اپوزیشن کے امیدوار کو 37 ووٹ ملے۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے علی شیر گورچانی نے کہا کہ پارٹی قیادت نے میری نامزدگی کر کے اس پراپیگنڈے کو یکسر غلط ثابت کر دیا ہے کہ جنوبی پنجاب کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ میں اس عہدے پر نامزدگی اور اپنے انتخاب پر پارٹی قیادت اور اپنے دوستوں کا شکرگزار ہوں۔ میری نامزدگی اس بات کی دلیل ہے کہ میرے قائدین کو جس طرح اپر پنجاب سے محبت ہے اسی طرح جنوبی پنجاب سے بھی پیار کرتے ہیں۔ ایوان کو چلانے کے لئے مجھے حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کا تعاون درکار رہے گا، وعدہ کرتا ہوں کہ ایوان کو غیر جانبداری کے ساتھ چلاﺅں گا۔ راجہ شاہد حفیظ نے کہا کہ جمہوری روایات پر اعتماد کرتے ہوئے ہم نے اس عمل میں حصہ لیا ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ روایتی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کریں گے تعمیری کام پر حکومت کی حمایت اور جہاں صوبے کے مفاد کے خلاف بات ہو گی تو ہم حکومت کا راستہ روکیں گے۔ (ق) لیگ کے پارلیمانی لیڈر مونس الٰہی نے کہا کہ ہمیں امید ہے نومنتخب سپیکر اپوزیشن کو بھی بولنے کا موقع دیں گے۔ ہم مخالفت برائے مخالفت کی بجائے تعمیری کردار ادا کریں گے۔ سردار وقاض حسن موکل نے کہا ہم صوبے کے مفاد اور ترقی کے لئے حکومت کا ساتھ دیں گے، مگر اصولوں سمجھوتہ نہیں کریںگے۔
رانا اقبال