جمہوری حکومت پر شبخون مارنے والے کسی بھی آمر کیخلاف مزاحمت کریں گے : ارکان قومی اسمبلی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) 14 ویں قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں نے آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے جدوجہد کرنے، جمہوری حکومت کے خلاف کسی بھی فوجی ڈکٹیٹر کے شب خون مارنے کے خلاف مزاحمت کرنے کا عہد کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ (ضیائ) سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے یہ عزم کیا کہ آئین کی پاسداری کی جائے گی۔ آئین توڑنے والوں کا ساتھ نہیں دیا جائےگا۔ قومی اسمبلی میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے نکتہ اعتراض پر تجویز پیش کی کہ تمام ارکان اسمبلی آئندہ جمہوریت پر کسی طالع آزما کے شب خون کا ساتھ نہ دینے اور سیاسی قیادت ڈکٹیٹروں کا ساتھ دینے والوں کو آئندہ اپنی سیاسی جماعتوں میں شامل نہ کرنے کا وعدہ کریں۔ ارکان اسمبلی چودھری نثار علی خان، خواجہ آصف، مخدوم امین فہیم، جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی، فاروق ستار، مولانا محمد خان شیرانی، ظفر اللہ جمالی اور اعجاز الحق نے محمود خان اچکزئی کی تجویز کی تائید کی محمود خان اچکزئی نے کہا بار بار آئین کی پامالی کی گئی ہماری رہنمائی کی جائے کہ اگر آئین توڑا گیا تو ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ اس ایوان میں بھی بے شمار ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے سابق آمر کا ساتھ دیا۔ آج ارکان وعدہ کریں کہ آئندہ کسی آمر اور جرنیل کا ساتھ نہیں دیں گے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین یہ بھی وعدہ کریں کہ وہ جرنیلوں کا ساتھ دینے والوں کو پارٹی کارکن نہیں بنائیں گے۔ آئندہ بھی جرنیلوں کا سیاستدانوں نے ساتھ دیا تو ملک قائم نہیں رہے گا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ آئین کی پاسداری کے تحفظ پر حلف لے رہے ہیں صرف حلف اور اعلانات سے آئین کی پاسداری نہیں ہو گی۔ ہمیں 65 سال کا تجزیہ کرنا چاہئے۔ ہر ممبر اپنا ذاتی تجزیہ کرے۔ ہر ممبر کو آئین کی پاسداری کا عہد کرنا ہو گا۔ جمہوریت اعلانات اور تقاریر سے نہیں ملے گی بلکہ حکومت وقت کو کارکردگی دکھانا ہو گی۔ وزیراعظم ارکان اور ان کے رشتہ دار قانون کی پاسداری کریں گے تو عوام بھی کریں گے۔ ہم ایک ایک ممبر اور پارٹی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اب پارٹیوں کی بجائے پاکستان اور آئین کی سیاست کرنا ہو گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کی بات سے کوئی عدم اتفاق نہیں کر سکتا۔ نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، عوام کی اس ایوان سے توقعات وابستہ ہیں اگر ہم آئین کی حرمت کے عہد سے آغاز کریں تو یہ اچھا آغاز ہو گا۔ یہ ایوان آئین شکنی کی مزاحمت کرے گا اور ماورائے آئین کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پی پی پی اچکزئی کی تجویز سے متفق ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم کبھی آئین کے خلاف اقدام کی حمایت نہیں کریں گے ہم ہمیشہ آمریت کی مخالفت کریں گے اور اس کے خلاف دیوار بن جائیں گے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کے نکتہ کی کوئی مخالفت نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان میں جمہوریت آتی اور جاتی رہی ماورائے آئین اقدامات نے ملک کو دو ٹکڑے کیا۔ آئین کو مقدم ہونا چاہئے۔ سیاستدانوں نے بھی جیلوں میں جا کرقابانیاں پیش کیں، سب سیاستدانوں کی جانب سے ملکر جمہوریت کی حفاظت کے لئے لائحہ عمل طے کرنے کی تجویز بے جا نہیں۔ آئین کے زیر نگیں آئے بغیر ملک اور جمہوریت نہیں چل سکتی۔ تحریک انصاف جمہوریت اور آئین کے تحفظ کے ہر اقدام کی حمایت کرے گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایوان کو کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ روایتی نہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم بھی آئین کی پاسداری کے عہد نو کی تجویز کی حمایت کرتی ہے۔ آئین کی ایک ایک شق کی حمایت اور پاسداری کرنا ہو گی۔ ہمیں صرف آئین کے آرٹیکل 6 کی پاسداری کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا شیرانی نے کہا کہ اسلامی شریعت کے مطابق قانون سازی نہ کرنا بھی آئین شکنی ہے اس سے بھی احتراز کیا جانا چاہئے۔ آئین کے تحت اسلامی قانون سازی ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ ایوان کی کارروائی ایجنڈے کے مطابق چلنی چاہئے تقاریر کی بجائے ایجنڈے کی کارروائی پر عمل ہونا چاہئے۔ اعجاز الحق نے کہا کہ آئین کا سب سے بڑا تقاضا آزادی اور خودمختاری کا تحفظ ہے۔ ماضی میں بھی متفقہ قراردادیں منظور ہوئیں، جنہیں ردی کی ٹوکری میں ڈالا گیا۔ اگر پارلیمنٹ اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر فیصلے کریگی تو جمہوریت اور پارلیمنٹ کا سر بلند ہوگا مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ آئین کے تحت اسلامی قوانین بنانے چاہئیں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت قانون سازی نہیں کی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا کو باور کرانا ہے ہم جمہوریت پسند ہیں جنگجو قوم سے تعلق نہیں رکھتے دنیا ہمارے ملک پر سنگین الزامات لگا رہی ہے دنیا کے الزامات کو پارلیمنٹ کو ختم کرنا ہو گا۔ 12 مئی سمیت کئی دیگر اہم واقعات کی تحقیقات پارلیمنٹ پر قرض ہے ایم کیو ایم کو بھی اعتراض ہے کہ بچوں اور کارکنوں کو مارا جا رہا ہے ایم کیو ایم الزامات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں ملک کو ہر قسم کی کرپشن سے پاک کرنا ہو گا۔ 12 مئی کو وکیل زندہ جلائے گئے ابھی تک تحقیقات نہیں ہوئیں پارلیمنٹ ہی دہشت گردی کے مسئلے کو حل کر سکتی ہے۔