• news

وزارت عظمیٰ کیلئے حمایت پر متحدہ کا شکریہ‘ عوام سے کئے وعدے پورے کرینگے: شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) نامزد وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ متحدہ کو مرکزی کابینہ میں شامل کیا جائے گا یا نہیں اس حوالے سے وہ لاعلم ہیں، مرکز میں کتنے رکنی کابینہ حلف اٹھائے گی اس کا آج پتہ چلے گا۔ البتہ ایم کیو ایم نے وزارت عظمٰی کے لئے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جسے ہم خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو مرکز، پنجاب اور بلوچستان میں حکومت کا مینڈیٹ ملا ہے جبکہ دیگر جماعتوں کو خیبر پی کے اور سندھ میں مینڈیٹ ملا ہے مجھے یقین ہے کہ جن جماعتوں کو جہاں مینڈیٹ ملا ہے وہاں وہ اپنے اپنے منشور پر عمل کریں گی تو ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ عوام سے کئے وعدے پورے کریں گے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر خان گورچانی راجن پور سے دوسری مرتبہ منتخب ہو کر آئے ہیں ضلع راجن پور کی 95 فیصد نشستیں مسلم لیگ (ن) نے جیتی ہیں لہٰذا جنوبی پنجاب کی نمائندگی ہونی چاہئے تھی۔ عوام نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے ہم اس پر ہر صورت پورا اتریں گے۔ ملک میں اس وقت لوڈشیڈنگ سمیت بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور ان کے حل کے لئے ہم بھرپور اقدامات کر رہے ہیں، میں پیر کو اسلام آباد میں جرنیلوں سے ملاقات کرنے کے لئے نہیں بلکہ پاور جنریشن کے متعلق ایک اجلاس میں شرکت کے لئے گیا تھا۔علاوہ ازیں وفود سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا ہے پنجاب کو کرپشن فری صوبہ بنانے کیلئے دانشوروں، صحافیوں، اساتذہ اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سمیت معاشرے کے ہر طبقے سے مشاورت کرکے ایک جامع اور موثر لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔ قوانین میں ترمیم کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک میں بدعنوانی کیخلاف اقدامات سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ 5 برسوں کے دوران پنجاب وہ واحد صوبہ تھا جس میں اوپر کی سطح پر بدعنوانی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا بلوچستان میں وزارت اعلیٰ سے رضاکارانہ دستبردار ہو کر مسلم لیگ (ن) نے جمہوریت کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر نے اکبر بگٹی جیسے سیاستدان کو قتل کر کے بلوچستان کے عوام اور وفاق میں دوریاں پیدا کیں۔ انہوں نے کہا میں نے وزیراعلیٰ کے طور پر کبھی گارڈ آف آنر نہیں لیا اور اگر کسی اور صوبے کا وزیراعلیٰ میری روایت کی پیروی کرتا تو یہ میرے لئے انتہائی مسرت کی بات ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن